خیبرپختونخوا: 1332 ارب کا بجٹ، ترقیاتی منصوبوں کیلئے 418 ارب، تنخواہوں میں 16 فیصد اضافہ
وزیر خزانہ خیبر پختونخوا تیمور سلیم جھگڑا نے نئے مالی سال کے لیے صوبے کا 13 کھرب 32 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا۔
بجٹ تقریر میں وزیر خزانہ نے پچھلی حکومتوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پچھلی تینوں حکومتوں کے مقابلے میں ہم نے سب سے زیادہ ملازمتیں پیدا کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ہمیں حکومت ملی تھی تو 2 ارب ڈالر کا ماہانہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا جو ہم نے صرف 2 برسوں میں ختم کیا۔
اپنی بجٹ تقریر میں انہوں نے بتایا کہ اس سال تاریخی ٹیکس جمع کیا گیا اور سب سے زیادہ ملازمتوں کے مواقع پیدا کیے گئے ہیں۔
سابق وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان نے فلاحی ریاست کی طرف وہ تاریخی اقدامات کیے جو اس ملک کی تاریخ میں کبھی نہیں کیے گئے جس میں احساس کارڈ، پناہ گاہ، کسان کارڈ اور صحت کارڈ جس نے 17 کروڑ پاکستانیوں کو طبی سہولیات فراہم کیں۔
تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ آج کی حکومت میں صرف دو ماہ کے اندر یہ حالات ہیں کہ ڈالر 178 سے 202 روپے تک پہنچ گیا ہے، پیٹرول 150 سے 210 روپے تک پہنچ گیا ہے، بجلی 17 روپے فی یونٹ سے 25 روپے تک جبکہ گیس کی قیمت 579 سے 854 تک پہنچ گئی ہے، یہ مہنگائی کا بم گزشتہ دو مہینوں میں آیا ہے، اگر حکومت چلا نہیں سکتے تھے تو حکومت لی کیوں۔
یہ بھی پڑھیں: مالی سال 23-2022 کا بجٹ پیش، دفاعی بجٹ میں اضافہ، ماہانہ ایک لاکھ تک تنخواہ پر ٹیکس ختم
بجٹ کے چیدہ نکات
- خیبرپختونخوا کے آئندہ مالی سال کےبجٹ کا حجم 1332 ارب روپے ہے۔
- ضم اضلاع کے اخراجات 222 ارب 90 کروڑ روپے ہوں گے۔
- بجٹ میں اخراجات جاریہ کے لیے 913 ارب 80 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
- سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی مد میں 447.9 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز
- بجٹ میں پنش کی مد میں 107 ارب رکھنے کی تجویز
- تنخواہوں میں اضافہ گریڈ 1 سے 19 تک کے ملازمین کے لیے ڈی آر اے کے علاوہ ہے۔
- صوبے بھر کے لیے سبسڈی کی مدمیں 10 ارب 30 کروڑ روپے رکھے جائیں گے۔
- بجٹ میں قرضوں کی ادائیگی کی مد میں 16 ارب 30 کروڑ روپے کے اخراجات ہوں گے
- کورونا اور پولیو کے تدارک کے لیے 1.1 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
- بجٹ میں غربت کے خاتمے کے منصوبوں کے لیے 26 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز شامل ہے۔
- اگلے مالی سال کے بجٹ میں صوبے کے لیے 2 ہزار 239 ترقیاتی منصوبوں کی تجویز
- صوبائی حکومت 92 فیصد ترقیاتی فنڈ جاری اور 8 فیصد نئے منصوبوں کے لیے خرچ کرے گی۔
- اگلے مالی سال کے دوران 556 نئے اور جاری منصوبوں کی تکمیل کی تجویز شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ میں موبائل اور سگریٹ پر لیویز اور ڈیوٹی عائد، سولر پینل ٹیکس سے مستثنیٰ
صوبائی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پبلک پارئیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے پشاور، ڈیرہ اسمٰعیل خان، سوات ایکسپریس وے ٹو اور دیر موٹروے سمیت متعدد منصوبوں کا آغاز کیا جائے گا۔
- سب سے زیادہ ترقیاتی بجٹ 47 ارب 80 کروڑ روپے سڑکوں کی مرمت کے لیے مختص کرنے تجویز
- ملٹی سیکٹرول ڈویلپمنٹ کے لیے 37 ارب اور صحت کے لیے 23 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز
- محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے لیے 16 ارب 99 کروڑ اور مقامی حکومتوں کے لیے 37 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز
- تنخواہوں کی مد میں بندوبستی اضلاع کیلئے 372 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
- ضم اضلاع کے لیے تنخواہوں کی مد میں 75 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔
- پنشن کی مد میں ادائیگیوں کے لیے بشمول ضم اضلاع 107 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
- ضلعی و ہنگامی اخراجات کے لیے تنخواہ کے علاوہ 247 ارب روپے مختص
- ضلعی و دیگر کرنٹ اخراجات کے لیے بھی 111 ار ب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: بجٹ 23-2022: صحت کیلئے 24 ارب، ایچ ای سی کے لیے 65 ارب روپے مختص
ترقیاتی بجٹ
- پختونخوا کے ترقیاتی پروگرام کا حُجم 418 ارب روپے ہے۔
- بندوبستی اضلاع کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 319 ارب روپے مختص
- ضم اضلاع کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 99 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
- صوبائی ترقیاتی پروگرام بشمول ضم اضلاع کے اے آئی پی کے لیے 275 ارب روپے مختص
- سالانہ ضلعی ترقیاتی پروگرام یعنی ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کے لیے 41 ارب روپے رکھنے کی تجویز
- بیرونی ترقیاتی امداد کی مد میں 93 ارب سے زائد کی رقم مختص
- پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لیے 8 ارب سے زائد کی رقم مختص
تیمور سلیم جھگڑا کا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 16 فیصد اور پینشن میں 15 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے، جبکہ زیادہ تر ملازمین کی تنخواہ 31 فیصد تک بڑھے گی۔
صوبائی وزیر کے مطابق پولیس، ریسکیو، محکمہ جنگلات کے لیے اہلکاروں کے الاؤنس میں مزید 15 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے، جبکہ پولیس شہدا پیکج کو بھی بڑھایا گیا ہے۔
- بندو بستی اضلاع کے اخراجات کا تخمینہ 1109 ارب روپے لگایا گیا ہے۔
- ضم کیے گئے اضلاع کے اخراجات 223 ارب روپے ہوں گے۔
- قبائلی اور بندوبستی اضلاع میں جدید ڈیری فارم قائم کیے جائیں گے۔
- پچھلے سال کے مقابلے صحت کے بجٹ میں 55 ارب روپے کا اضافہ
- تنخواہوں کے لیے 447 ارب روپے مختص
- دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے 68 ارب 60 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز
- ضلع اے ڈی پی کے لیے 37 ارب روپے رکھنے کی تجویز
- صحت کارڈ کا بجٹ 25 ارب روپے رکھا گیا ہے۔
- عوام کے لیے 10 ارب روپے کی مفت ادویات فراہم کی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ 23-2022، ملکی دفاع کے لیے ایک ہزار 523 ارب روپے مختص
آمدنی
- وفاق سے آئل گیس رائلٹی کی مد میں 31 ارب روپے ملیں گے۔
- صوبائی ٹیکسوں کی مد میں 85 ارب روپے وصول ہوں گے۔
- 93 ارب روپے کی غیر ملکی امداد بھی بجٹ میں شامل
- وفاق سے ٹیکسز کی مد میں 570 ارب روپے ملیں گے۔
- بجلی منافع اور بقایاجات کی مد میں 61 ارب 90 کروڑ روپے ملنے کی توقع
ان کا کہنا تھا کہ پچھلے سال کی نسبت بجٹ میں صحت، ابتدائی تعلیم، پولیس اور توانائی و برقیات کے بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا ہے۔
محکمہ جاتی و شعبہ جاتی بجٹ
- محکمہ زراعت کے لیے 29 ارب سے زائد کی رقم رکھنے کی تجویز
- محکمہ اوقاف کے لیے 4 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔
- محکمہ شُماریات کے لیے 7 کروڑ سے زائد کی رقم رکھی گئی ہے۔
- محکمہ مواصلات اور تعمیرات کے لیے 71 ارب 65 کروڑ سے زائد کی رقم مُختص
- ابتدائی و ثانوی تعلیم کے لیے 227 ارب کی خطیر رقم مختص جس میں ترقیاتی اور بیرونی مالیاتی امداد بھی شامل ہے،
- محکمہ برقیات و توانائی کے لیے 29 ارب روپے رکھے گیے ہیں۔
- محکمہ ایکسائز کے لیے ایک ارب 60 کروڑ روپے کی رقم مختص
- محکمہ خزانہ کے لیے 32 ارب روپے کی رقم رکھی گئی ہے۔
- محکمہ جنگلات کے لیے 6 ارب سے زائد کی رقم رکھی گئی ہے۔
- عمومی انتظامیہ کیلئے ساڑھے 6 ارب روپے مُختص کئے گئے ہیں۔
- صحت کیلئے 205 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
- محکمہ اعلیٰ تعلیم کے لیے 34 ارب روپے مُختص کیے گئے ہیں۔
- محکمہ داخلہ کے لیے 101 ارب روپے رکھنے کی تجویز
- محکمہ ہاؤسنگ کے لیے 82 کروڑ سے زائد کی رقم مُختص
- محکمہ صنعت کے لیے 4 ارب 92 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز
- محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے لیے ایک ارب 80 کروڑ روپے مُختص
- محکمہ سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے لیے تقریباً 3 ارب روپے رکھے گیے ہیں۔
- محکمہ آبپاشی کے لیے 25 ارب روپے سے زائد کی رقم مُختص کی گئی ہے۔
- محکمہ محنت و افرادی قوت کے لیے ایک ارب روپے رکھنے کی تجویز
- محکمہ قانون و انصاف کے لیے 14 ارب روپے مُختص
- محکمہ بلدیات کے لیے 22 ارب روپے مُختص کیے گئے ہیں۔
- محکمہ کان کنی و معدنیات کے لیے تقریباً ڈیڑھ ارب روپے مُختص رکھے گئے ہیں۔
- محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات کے لیے 64 ارب روپے مُختص
- محکمہ بہبود آبادی کیلئے 3 ارب روپے سے زائد کی رقم مُختص کی گئی ہے۔
- محکمہ آبنوشی کیلئے 23 ارب روپے رکھنے کی تجویز
- محکمہ بحالی و آبادکاری کیلئے 30 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
- محکمہ ریونیو و اسٹیٹ کیلئے 30 ارب روپے مُختص
- محکمہ سماجی بہبود کیلئے ساڑھے 6 ارب روپے مُختص کیے گئے ہیں۔
- محکمہ کھیل ثقافت و سیاحت کیلئے 22 ارب روپے رکھنے کی تجویز
- محکمہ پیشہ ورانہ تعلیم کے لیے تقریباً 3 ارب روپے خرچ ہوں گے۔
- محکمہ نقل و حمل کے لیے 12 ارب روپے مُختص
- محکمہ زکوٰة و عُشر میں 39 کروڑ روپے کے اخراجات ہوں گے۔
مزید پڑھیں: امیر طبقے کے غیر پیداواری اثاثوں پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا ہے، وزیر اعظم
تیمور سلیم جھگڑا کا کہنا تھا کہ پچھلے سال کم کیے گئے ٹیکسز کی شرح کو اس سال برقرار رکھا گیا ہے جبکہ خیبرپختونخوا ریونیو اتھارٹی کی شرح ٹیکس دیگر صوبوں کی نسبت سب سے کم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مالیاتی نظام مزید شفافیت کے لیے ’پی ایف ایم‘ قانون لایا جائے گا۔
انصاف فوڈ کارڈ سبسڈی پروگرام
- صوبے کے دس لاکھ مستحق خاندانوں کیلئے رعایتی نرخوں پر راشن مہیا کرنے کیلئے 26 ارب روپے مختص
- صحت کارڈ پلس کیلئے 25 ارب مختص کیے گئے ہیں۔
- جنوری 2022 سے جگر کی پیوندکاری سمیت مزید پانچ بیماریوں کا علاج صحت کارڈ پلس میں شامل کیا جائے گا۔
- ان بیماریوں میں تھیلیسمیا، ایڈوانس کینسر کا علاج اور بون میرو ٹرانسپلانٹ شامل ہیں۔
- ایم ٹی آئیز الائیڈ ہسپتالوں اور میڈیکل کالجوں کے لیے 53 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
- صوبے میں چار مزید ایم ٹی آئیز اور چار نئے میڈیکل کالجوں کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا۔
- ڈسٹرکٹ ہسپتالوں کی فعالی اور بہترین خدمات مہیا کرنے کے لیے 3 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
- صوبے کے 24 اضلاع کے 58 سیکنڈری کیئر ہسپتالوں کو نجی شعبے کے تعاون سے چلانے کے لیے 2.7 ارب جاری بجٹ سے مختص
- پرائمری کیئر ری ویمپ پروگرام کے لیے 2 ارب سے زائد کی رقم مختص
صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ صوبے کی تاریخ میں پہلی بار ایک ہزار سے زائد بنیادی مراکز صحت کو ڈی ڈی او کوڈز دے کر معاشی خود مختاری دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: بجٹ 23-2022: مختلف ٹیکسز پر چھوٹ، نوجوانوں کے لیے خصوصی اعلانات
انہوں نے کہا کہ بہتر صحت خدمات کی فراہمی کے لیے 15 اضلاع میں بنیادی مراکز صحت نجی شعبے کے تعاون سے چلانے کے لیے 2 ارب روپے جاری بجٹ میں مختص کیے گیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 8 اضلاع میں پی پی پی کے ذریعے ایم آر آئی خدمات کی فراہمی کے لیے 50 کروڑ کی سبسڈی رکھی گئی ہے۔
تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ حاملہ خواتین و نومولود کی صحت کے لیے صوبہ بھر میں میٹرنل ایمبولینس سروس شروع کرنے کے لیے 1.3 ارب روپے رکھے گیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ریسکیو 1122 کی خدمات تمام تحصیل لیول تک لے جانے کے لئے 10 ارب مُختص کیے گئے ہیں، جبکہ فائربریگیڈ سروس کو ریسکیو 1122 میں ضم کیا جائے گا۔
وزیر خزانہ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ پشاور سیف سٹی کے لیے 50 کروڑ جبکہ 18 ارب ویلیج اور نیبر ہوڈ گورنمنٹ کے لیے مختص کیے گیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 16 ارب ویلیج اور نیبر ہوڈ گورنمنٹ کے لیے ترقیاتی بجٹ جبکہ 2 ارب روپے صفائی ستھرائی کے لیے رکھے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تحصیل میونسپل اتھارٹیز اور ضلعی ترقیاتی اتھارٹیز کے لیے 37 ارب مختص کیے گیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافے کی منظوری
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ بینک آف خیبر مشکل معاشی حالات میں بھی 25 ارب کے قرضے فراہم کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پن بجلی خالص منافع میں وفاقی حکومت نے صوبے کو ایک روپیہ بھی نہیں دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے ضم اضلاع کے فنڈز میں انضمام کے بعد پہلی بار پچھلے سال سے 21 ارب کیے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے دبئی ایکسپو میں 8 ارب ڈالر کے 40 مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے، ایک ارب ڈالر کے لیٹر آف انٹرسٹ کویت انوسٹمنٹ اتھارٹی کو دیے جاچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ منشیات سے پاک ماحول پروگرام کے لیے 18 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، منشیات کے عادی افراد کی بحالی کے مراکز کی گنجائش 100 سے بڑھا کر 1000 کر دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں مضبوط روڈ نیٹ ورک کے ذریعے رسائی کو بہتر بنانے کے لیے 47.8 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
تیمور سلیم جھگڑا نے ایوان کو بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ریکارڈ 2 ارب روپے مختص کیے گیے، جبکہ ماحول دوست سیاحت کے لیے 15.5 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے 3 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جبکہ خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے 3.5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ تاجروں کو کاروبار بند نہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 'نئے بجٹ میں صارفین کیلئے ریلیف کا کوئی امکان نہیں'
ان کا کہنا تھا کہ ڈسپیریٹی الاؤنس نہیں دے ہے، اس کی جگہ پرفارمنس الاؤنس دیا جائے گا جس محکمے میں جو بہتر کام کرے گا، انہیں پرفارمنس الاؤنس دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پنشن سسٹم میں فل ہال نئے ملازمین کو ڈال رہے ہیں، پرانے اپنے سسٹم کے مطابق چلیں گے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی بجٹ اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے رکن اختیار ولی نے احتجاج کیا۔
اختیار ولی کا کہنا تھا کہ بجٹ اجلاس ہے، سیاسی تقریر نہ کی جائے، اس دوران مسلم لیگ (ن) کے اختیار ولی نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی جبکہ وزیر خزانہ کو چیٹر کہہ کر کے مخاطب کیا۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ جو گاڑیاں کھڑی ہیں وہ سرکاری افسران کو دی جائیں گی، اس سے حکومت کو زیادہ بوجھ برداشت نہیں کرنا پڑے گا، خرچہ بھی کم ہوگا اور جدید ممالک کی طرح نظام چلے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنے اعلیٰ افسران کے الاؤنس کو کارکردگی الاؤنس میں تبدیل کریں گے، جو بہتر کام کرتا ہے اس کو یہ الاؤنس زیادہ ملے گی۔
انہوں نے بجٹ تقریر میں کہا کہ تاجروں، کاروباری لوگوں کو کاروبار کرنا ہوتا ہے اس لیے ان کے کاروبار کے اوقات ہم کم نہیں کر سکتے لیکن سرکاری محکموں میں جمعہ کو ‘ورک فراہم ہوم پالیسی‘ کی منظوری دی گئی ہے، جن محکموں میں اسٹاف کی کم ضرورت ہوتی ہے وہ جمعہ کو گھر سے کام کریں گے اس سے پیٹرول بھی بچے ہوگا اور بجلی کی بچت بھی ہوگی اور اس اقدام سے 5 ارب روپے تک بچ سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پیٹرول کی وصولی کے لیے جعلی پرچا بنانے سے بچنے کے لیے کارڈ سسٹم متعارف کرایا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ قبائلی اضلاع میں 164 صحت کے بنیادی مراکز بحال کیے جائیں گے۔
تیمور سلیم جھگڑا کا کہنا تھا کہ صوبے میں ڈویژن سطح پر پیتھالوجی لیب قائم کی جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں چھوٹے ڈیم قائم کیے جائیں گے، خیبر میڈیکل یونیورسٹی حیات آباد میں بورن میرو ٹرانسپلانٹ سینٹر بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ 58 ہزار این ٹی ایس ٹیچرز میرٹ پر جولائی سے مستقل ہو جائیں گے، سرکاری اسکولوں میں 242 سائنس اور آئی ٹی لیب بنیں گی۔
صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ قبائلی اضلاع میں پہلی تا آٹھویں جماعت میں بہترین کارکردگی پر وظائف دیے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں 15 سول ہپستال بحال ہوں گے، بارنگ تا سوال 61 کلومیٹر روڈ کی تعمیر ہوگی جبکہ ایک ماہ کے اندر 600 نرسز قبائلی اضلاع میں تعینات کی جائیں گی۔
مزید پڑھیں: کے-4 منصوبے کیلئے 98 ارب 50 کروڑ روپے لاگت کے 3 ٹھیکے دے دیے گئے
انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازم کو طبعی سہولیات دینے کے لیے سرکاری سطح پر صحت کارڈ کے ذریعے اخراجات کو بڑھا کر 5 لاکھ سے ایک کروڑ تک کردیا ہے جس میں او پی ڈی بھی شامل ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ موٹر سائیکل اور کار رجسٹریشن اس سال بھی ایک روپے کی ہوگی اور بڑی گاڑیوں کی رجسٹریشن ایک فیصد تک ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ جو ٹیکس دسمبر تک ادا کرے گا اس کو 20 فیصد تک رعایت ہوگی، لہٰذا جلدی ٹیکس کی ادائیگی کریں تاکہ کم ٹیکس دینا پڑے۔
ان کا کہنا تھا کہ زمین پر ٹیکس پچھلے سال بھی زیرو تھا، اس سال بھی زیرو ہی رہے گا۔
وزیر خزانہ خیبر پختونخوا تیمور سلیم جھگڑا کا کہنا تھا کہ باقی صوبوں سے ٹیکس ریٹ کم رکھے ہیں، پبلک فنانشل ایکٹ بھی متعارف ہوگا جس سے معیشت کا نظام زیادہ شفاف ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ سب سے تاریخی قدم ‘انصاف فوڈ کارڈ’ ہے جس کے لیے 26 ارب روپے رکھے گئے ہیں، جس سے دس لاکھ خاندان یعنی 60 لاکھ لوگ فائدہ اٹھائیں گے، جن کو آٹے پر ٹارگٹڈ سبسڈی ملے گی۔