اقتصادی سروے: پی ٹی آئی حکومت کے اختتام تک مجموعی قرض 440 کھرب روپےسے متجاوز
پاکستان اقتصادی سروے 22-2021 کے مطابق مارچ 2022 کے اختتام پر مجموعی عوامی قرضہ 44 ہزار 366 ارب روپے رہا، جو کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ میں ساڑھے 4 ہزار ارب روپے تک بڑھ گیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 4500 ارب روپے میں سے وفاقی بنیادی خسارے کی فنانسنگ ایک ہزار 47 ارب روپے تھی، سود کی ادائیگیوں میں 2 ہزار 118 ارب روپے خرچ ہوئے، کرنسی کی قدر میں کمی ایک ہزار 744 ارب روپے جبکہ حکومت کے کیش بیلنس میں 409 ارب روپے کی کمی رہی۔
سروے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ مجموعی بیرونی قرضہ مارچ 2022 کے آخر تک 88.8 ارب ڈالر (160 کھرب 29 ارب روپے) کو چھو چکا ہے، جو کہ مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ میں تقریباً 2.3 ارب ڈالر بڑھ گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: رواں مالی سال کے پانچ ماہ میں حکومتی قرض میں 6 فیصد اضافہ
کثیرالجہتی اور دوطرفہ ذرائع سے قرض کے ذخیرے میں، زیادہ تر رعایتی شرائط (کم لاگت اور طویل مدت) پر، خالص 2 ارب 90 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا۔
یاد رہے کہ اس مدت کے دوران، توسیعی فنڈ سہولت کے تحت آئی ایم ایف سے تقریباً ایک ارب ڈالر کی رقم موصول ہوئی، جبکہ بین الاقوامی ترقیاتی بینک نے 80 کروڑ ڈالر فراہم کیے تھے، مزید 3 ارب ڈالر سعودی حکومت نے وقتی ڈپازٹس کی صورت میں فراہم کیے تھے۔
تجارتی قرضوں کے قرضوں کے ذخیرے میں تقریباً ڈیڑھ ارب ڈالر کی کمی درج کی گئی، جس کی بنیادی وجہ چینی کمرشل بینکوں سے 2 ارب 30 کروڑ ڈالر کے قرضوں کی واپسی ہے، مارچ 2022 میں قرضوں کی ادائیگی کی گئی تھی لیکن حکومت کو توقع ہے کہ فنڈز اس مہینے میں کسی وقت واپس آجائیں گے۔
حکومت نے بین الاقوامی بانڈز (جولائی 2021 میں یورو بانڈز کے ذریعے ایک ارب ڈالر اور جنوری 2022 میں سکوک کے ذریعے ایک ارب ڈالر) کے اجرا کے ذریعے 2 ارب ڈالر بھی اکٹھے کیے ہیں اور سکوک کی میچیورٹی پر ایک ارب ڈالر کی ادائیگی بھی کی۔
مزید پڑھیں: حکومت نے 43 ماہ میں 47.55 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضے حاصل کیے
سروے سے پتا چلتا ہے کہ ملکی قرضہ مارچ 2022 کے آخر تک 28 ہزار 76 ارب روپے تک پہنچ گیا تھا جو کہ ختم ہونے والے مالی سال کے ابتدائی 9 مہینوں میں ایک ہزار 811 ارب روپے زیادہ تھا۔
سود کی ادائیگی مجموعی عوامی قرضوں میں 4 ہزار 500 ارب روپے کے خالص اضافے کا 2 ہزار 118 ارب روپے ہے، بجٹ کا تخمینہ 3 ہزار 60 ارب روپے تھا۔
ملکی سود کی ادائیگیاں ایک ہزار 897 ارب روپے ریکارڈ کی گئیں اور یہ مجموعی سود کی فراہمی کا تقریباً 90 فیصد بنتی ہیں، جو بنیادی طور پر مجموعی عوامی قرضوں کے پورٹ فولیو میں مقامی قرضوں کے زیادہ حجم سے منسوب ہے۔