لوڈشیڈنگ سے استثنیٰ ختم، کے الیکٹرک کا شہر بھر میں 3 گھنٹے لوڈشیڈنگ کا اعلان
کے الیکٹرک نے بدھ کو اعلان کیا ہے کہ وہ شہر کے لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ یا کم نقصان والے علاقوں میں روزانہ 3 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کرے گی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کے الیکٹرک کی سروس کی حدود میں کم نقصان کے حامل علاقوں میں رہنے والے صارفین کو پہلے لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ قرار دیا گیا تھا۔
کے الیکٹرک ترجمان نے ڈان کو بتایا کہ لوڈشیڈنگ کے نئے نظام کا منصوبہ زیادہ نقصان والے علاقوں میں ایک سے دو گھنٹے تک ریلیف فراہم کرنے کے لیے بنایا گیا ہے، جہاں کئی گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ زیادہ نقصان والے علاقوں میں سرجانی ٹاؤن، بلدیہ ٹاؤن، لیاری، نیو کراچی، ملیر، قائد آباد وغیرہ شامل ہیں۔
تاہم انہوں نے کہا کہ صنعتی شعبے کو پہلے ہی لوڈشیڈنگ سے استثنیٰ حاصل ہے اور یہ استثنیٰ جاری رہے گا۔
ترجمان نے کہا کہ کراچی میں کل بجلی کی فراہمی 3100 میگاواٹ کی متوقع طلب کے مقابلے میں 2750 میگاواٹ کے قریب ہے۔
انہوں نے کہا کہ بدھ تک تقریباً 350 سے 400 میگاواٹ کا شارٹ فال رہا، موسم کی خرابی کی وجہ سے بجلی کی طلب میں اتار چڑھاؤ آیا۔
شہری سڑکوں پر نکل آئے
دریں اثنا شہر کے مختلف علاقوں میں لوگ بجلی کی طویل اور غیر اعلانیہ بندش کے خلاف شہری سڑکوں پر نکل آئے اور بجلی کی فراہمی نہ ہونے پر نعرے بازی کی۔
ایف سی ایریا کے مکینوں نے طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف کے الیکٹرک کے دفتر کے باہر پرامن احتجاج کرتے ہوئے دھرنا دیا، احتجاج اور دھرنے میں بزرگ، خواتین، مرد اور بچے بھی شریک تھے۔
احتجاجی دھرنے کے دوران علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ بجلی کے بل ادا کرنے کے باوجود 12 سے 14 گھنٹے کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے جس کی وجہ سے پانی کی قلت ہے۔
مظاہرین نے غیر اعلانیہ طویل لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
احتجاج کے دوران ایف سی ایریا ریزیڈنٹس ویلفیئر ایسوسی ایشن کے عہدیداروں اور کے الیکٹرک حکام کے درمیان مذاکرات ہوئے۔
اسی طرح کا احتجاج صدر کے علاقے میں بھی کیا گیا جہاں دکانداروں نے سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا۔
نیپرا کو کے الیکٹرک کے خلاف شکایات کا جائزہ لینے کی ہدایت
اسلام آباد میں سینیٹ کے ایک پینل نے کراچی میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکریٹریٹ نے کہا کہ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے باعث کراچی کے عوام کو کئی مسائل اور مشکلات کا سامنا ہے۔
کمیٹی نے چیئرمین نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو ہدایت کی کہ وہ کے الیکٹرک کے اعلیٰ حکام کے خلاف صارفین کی شکایات اور تحفظات کا جائزہ لیں۔
کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر رانا مقبول احمد نے کہا کہ کے الیکٹرک کے افسران کمیٹی کے اجلاسوں میں شرکت نہیں کرتے اور نہ ہی کراچی کے لوگوں کے مسائل حل کرتے ہیں، کے الیکٹرک کی لاپرواہی کی وجہ سے بہت سے لوگ کرنٹ لگنے سے ہلاک ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ بہتر ہوگا کہ سینیٹرز مشتاق احمد اور انجینئر رخسانہ زبیر کراچی کا دورہ کریں، تفصیلی رپورٹ تیار کریں اور وفاقی حکومت کے سامنے سفارشات رکھنے کے لیے قائمہ کمیٹی کو پیش کریں۔