پاکستان

کےالیکٹرک صارفین کیلئے بجلی 4 روپے 86 پیسے فی یونٹ مہنگی ہونے کا خدشہ

اس اضافے کی وجہ نیشنل گرڈ کے زیادہ ٹیرف اور اس کی اپنی بجلی کی پیداوار کے لیے فرنس آئل کی لاگت ہے، کے الیکٹرک

کے الیکٹرک (کے ای) نے ماہانہ فیول لاگت ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کے تحت تقریباً 4 روپے 86 پیسے فی یونٹ اور سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ (کیو ٹی اے) کے تحت 4 روپے 52 پیسے فی یونٹ اضافے کی درخواست دی ہے جس سے آئندہ ماہ بلنگ کی مد میں صارفین سے تقریباً 27 ارب روپے اضافی محصولات حاصل کیے جاسکیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو اپنی 2 علیحدہ علیحدہ درخواستوں میں کے الیکٹرک نے 9 ارب 353 کروڑ روپے کے ریونیو تخمینہ کے ساتھ اپریل میں استعمال ہونے والی بجلی کے لیے 4 روپے 86 پیسے فی یونٹ ایف سی اے کا مطالبہ کیا ہے۔

کے الیکٹرک کی جانب سے کہا گیا کہ اس اضافے کی وجہ نیشنل گرڈ کے زیادہ ٹیرف اور اس کی اپنی بجلی کی پیداوار کے لیے فرنس آئل کی لاگت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کے الیکٹرک صارفین کیلئے بجلی 2 روپے 90 پیسے فی یونٹ مہنگی

کے الیکٹرک نے تقریباً 17 ارب 50 کروڑ روپے کے اضافی محصولات کے اثرات کے ساتھ جنوری تا مارچ سہ ماہی کے لیے بجلی کی خریداری کی اوسط لاگت میں اضافے کی وجہ سے 4 روپے 52 پیسے فی یونٹ کی سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ (کیو ٹی اے) کا بھی مطالبہ کیا۔

اس طرح کیو ٹی اے اور ایف سی اے، دونوں ایڈجسٹمنٹس کا کُل اثر 26 ارب 85 کروڑ روپے کی صورت میں ہوگا، تاہم ایف سی اے فوری طور پر اگلے مہینے صارفین کو منتقل کر دیا جاتا ہے جبکہ کیو ٹی اے بعد میں بیس ٹیرف کا حصہ بنتا ہے۔

نیپرا نے 14 جون کو عوامی سماعت طلب کی ہے تاکہ اس بات کا جائزہ لیا جاسکے کہ ایندھن کی قیمت میں تبدیلی اور سہ ماہی تبدیلی کے لیے ’کے الیکٹرک‘ کی درخواست جائز ہے یا نہیں اور کیا اس نے نیشنل گرڈ، اپنے پاور پلانٹس اور دیگر بیرونی ذرائع سے بجلی کی خریداری کے دوران معاشی میرٹ کے حکم پر عمل کیا؟

مزید پڑھیں: کے الیکٹرک صارفین کیلئے بجلی 4 روپے فی یونٹ مہنگی ہونے کا امکان

نیپرا اس بات کی بھی جانچ پڑتال کرے گا کہ کیا صارفین کے مختلف زمروں پر لاگو موجودہ چارجز پر نظرثانی کی جانی چاہیے یا اصل زیادہ سے زیادہ ڈیمانڈ انڈیکیٹر (ایم ڈی آئی) یا منظوری کے بوجھ کی بنیاد پر اس طرح کے چارجز کے لیے میکانزم میں کوئی تبدیلی درکار ہے۔

منظوری ملنے کی صورت میں کے الیکٹرک اپنے صارفین سے جولائی کے ماہانہ بل میں ایف سی اے کی مد میں 9 ارب 35 کروڑ روپے وصول کر سکے گا اور 17 ارب 50 کروڑ روپے ٹیرف سبسڈی کی بنیاد پر وفاقی حکومت کی منظوری کے ساتھ قومی ٹیرف کا حصہ بنیں گے۔

کے الیکٹرک نے دعویٰ کیا کہ اپریل کے ماہانہ ایف سی اے پر بڑا اثر فرنس آئل اور نیشنل گرڈ کے ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کے شہریوں کے لیے بجلی کی قیمتوں میں بڑے اضافے کی درخواست

اپریل میں فرنس آئل کی قیمت میں مارچ کے مقابلے میں 22 فیصد اضافہ ہوا، نیشنل گرڈ سے بجلی کی قیمت بھی مارچ میں 9 روپے 378 پیسے سے 14 فیصد بڑھ کر اپریل میں 10 روپے 66 پیسے ہوگئی۔

ٹیرف میکانزم کے تحت ایندھن کی قیمت میں تبدیلی صرف ماہانہ بنیادوں پر خودکار طریقہ کار کے ذریعے صارفین تک پہنچائی جاتی ہے۔

'ملکی ترقی کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز ملکر میثاق معیشت پر اتفاق کریں'

کراچی کی لڑکی کس طرح ’مس مارول‘ بنیں

پاکستان کے دورے پر آنے والی جرمن وزیر خارجہ کا کورونا ٹیسٹ مثبت آگیا