بھارت: 2006 کے واراناسی بم دھماکوں کے الزام میں ایک شخص کو سزائے موت
بھارت کی عدالت نے ہندوؤں کے مقدس شہر واراناسی میں 16 سال قبل ہونے والے بم دھماکوں کے الزام میں ایک شخص کو سزائے موت سنادی۔
خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق ولی اللہ خان پر گزشتہ ہفتے 2006 کے حملوں میں قتل اور دہشت گردی کے الزامات میں فرد جرم عائد کی گئی تھی، جہاں ان حملوں میں عبادت گزاروں سے بھرے ایک قدیم مندر اور ایک قریبی ریلوے اسٹیشن کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: اجمل قصاب کو پھانسی دیدی گئی
ان دھماکوں میں 20 کے قریب افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔
دیگر نہ پھٹنے والے بم بھی پولیس کو ملے اور انہیں ناکارہ بنا دیا گیا جسے دریا کے کنارے ایک مشہور عبادت گاہ دشاسوامیدھ گھاٹ پر نصب کیا گیا تھا، جہاں ہر شام ہندو زائرین کی بڑی تعداد جمع ہوتی ہے۔
جج نے پیر کو جاری ہونے والے عدالتی حکم میں کہا کہ ملزم کو قتل کا مجرم پایا گیا ہے اور اس پر 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے، اسے موت تک پھانسی پر لٹکایا جائے گا۔
ولی خان کو دھماکوں کے چند ہفتوں بعد گرفتار کر لیا گیا تھا لیکن واراناسی میں وکلا نے ان کی نمائندگی کرنے سے انکار کر دیا تھا جس کی وجہ سے مقدمے کی سماعت میں تاخیر ہوئی اور اسی وجہ سے الہٰ آباد ہائی کورٹ نے کیس کو غازی آباد شہر منتقل کردیا تھا۔
موت کی سزا کی توثیق سے پہلے اسے الہٰ آباد ہائی کورٹ سے منظور کرانا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی عدالت نے حریت رہنما یٰسین ملک کو مجرم قرار دے دیا
بھارت میں تقریباً 500 افراد سزائے موت کے منتظر ہیں، گو کہ قتل اور دہشت گردی کے جرم میں سزائے موت عام ہے لیکن اب تک بہت کم مجرموں کو پھانسی کی سزا دی گئی ہے۔
بھارت نے پچھلے 7 سالوں میں صرف چار مردوں کو پھانسی دی ہے اور یہ چاروں 2012 میں دہلی کی ایک بس میں لڑکی کے گینگ ریپ اور قتل کے مجرم تھے۔
دہشت گردی کے الزام میں بھارت میں آخری مرتبہ سزائے موت 2012 میں دی گئی تھی جب ممبئی حملوں کے الزام میں گرفتار کیے گئے اجمل قصاب کو تختہ دار پر لٹا دیا گیا تھا۔
اجمل قصاب ان دس حملہ آوروں میں شامل تھے جنہوں نے سال 2008 میں بھارت کے اہم شہر ممبئی پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں تقریباً 166 افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔