پاکستان

آئی ٹی سیکٹر میں پاکستان رواں سال کی برآمدات کے ہدف سے پیچھے رہ جائے گا، پاشا

پاشا کی جانب سے آئی ٹی کی بڑھتی ترقی رکنے کی 5 وجوہات بتائی گئیں جن میں خصوصی ٹیکنالوجی زون اتھارٹی کا قیام بھی شامل ہے، رپورٹ

انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) انڈسٹری نے ملک کی آئی ٹی کی برآمدات ترقی کی جانب گامزن ہونے کے حکومتی دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ رواں مالی سال پاکستان آئی ٹی سیکٹر میں برآمدات کے ہدف سے ایک ارب ڈالر پیچھے رہ جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن فار آئی ٹی اور آئی ٹیز (پاشا) کی جانب سے ’وائے پلینڈ گروتھ واس ناٹ اچیو‘ (ترقی کا ہدف کیوں حاصل نہیں ہوا) کے نام سے مرتب کردہ رپورٹ کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

رپورٹ میں آئی ٹی کی بڑھتی ہوئی ترقی رکنے کی 5 وجوہات بتائی گئی ہیں جن میں خصوصی ٹیکنالوجی زون اتھارٹی (ایس ٹی زی اے) کا قیام بھی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان آئی ٹی کا ابھرتا مرکز، سالانہ 25 ہزار آئی ٹی گریجویٹس نکلنے لگے

رپورٹ کا اجرا آئندہ ہفتے کیا جائے گا جس میں ایس ٹی زی اے کے قیام پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے متوجہ کیا گیا ہے کہ ایس ٹی زی اے کو کمزور کرتے ہوئے اسے آئی ٹی کی برآمدات سے منسلک نہیں کیا گیا۔

پاشا کا کہنا تھا کہ ایس ٹی زی اے میں کوئی اسٹیک ہولڈر نمائندہ نہیں تھا اس حقیقت کے باوجود بھی حکام نے رواں سال جنوری میں اس کا افتتاح کیا، اب بھی یہ ٹیکنالوجی زون موجودہ آئی ٹی اور آئی ٹی کی خدمات فراہم کرنے والی صنعت کے لیے فعال نہیں ہے۔

پاشا کی رپورٹ وزارت آئی ٹی کو بھی پیش کی جائے گی، جس میں کہا گیا ہے کہ آئی ٹی اور آئی ٹی کی صنعت کی ترقی اب بھی جاری ہے لیکن اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 22-2021 میں نمو کا رجحان کم ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: خدمات کی برآمدات میں جولائی تا مارچ 17 فیصد اضافہ

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’گزشتہ سال کے مقابلے اس سال صرف ایک تبدیلی ہوئی ہے اور وہ ٹیکس نظام میں ہونے والی تبدیلی ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ 21-2020 کے دوران آئی ٹی کی ترقی کی شرح 47 فیصد تھی اور اگر اسی رجحان کی پیروی جاری رہتی تو آئی ٹی صنعت رواں مالی سال میں ساڑھے 3 ارب ڈالر کا ہدف عبور کرتی۔

گزشتہ مالی سال میں آئی ٹی اور آئی ٹیز کی برآمدات 2 ارب 10 کروڑ ڈالر تھی، جس کے بعد مالی سال 22-2021 کے لیے ساڑھے 3 ارب ڈالر کا ہدف مقرر کیا گیا تھا، تاہم صنعت نے تخمینہ لگایا ہے کہ 30 جون 2022 تک برآمدات 2 ارب 60 کروڑ ڈالر تک محدود رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ٹی سیکٹر میں پاکستان کی برآمدات تاریخ کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئیں

پاشا کی جانب سے کمی کے رجحان کی وجہ ٹیکس نظام میں تبدیلی بتائی گئی ہے۔

رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ ٹیکس سے استثنیٰ آئی ٹی کی صنعت کے لیے واحد مراعات تھی جس کے تحت 2025 تک ٹیکس میں چھوٹ کا وعدہ کیا گیا تھا۔

2021 میں اسے صنعت اور آئی ٹی کی وزارتوں سے مشورہ کیے بغیر ٹیکس کریڈٹ کے متنازع نظام میں تبدیل کر دیا گیا۔

ملک کو آگے چلانے کیلئے ہمیں ’گرینڈ ڈائیلاگ‘ کی ضرورت ہے، وزیر اعظم

عاطف اسلم سمیت تمام پاکستانی گلوکاروں کا کوئی ثانی نہیں، نیہا ککڑ

’مس مارول‘ میں پاکستانی کرداروں کو بھارتی لہجے میں دکھانے پر شائقین نالاں