دنیا

جلد سعودی عرب کا دورہ کر سکتا ہوں، بائیڈن کی تصدیق

بائیڈن جون کے آخر میں یورپ اور اسرائیل کے دورے کے ساتھ سعودی عرب کے دورے کا منصوبہ بنا رہے ہیں، ذرائع

امریکی صدر جو بائیڈن نے عوامی سطح پر تسلیم کیا ہے کہ وہ جلد ہی سعودی عرب کا دورہ کر سکتے ہیں اور متعدد ذرائع کے مطابق اس دورے میں وہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ بات ملاقات بھی ہو سکتی ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بائیڈن نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کا ابھی سعودی عرب کا براہ راست دورہ کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے لیکن اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو اس کے ذریعے وہ مشرق وسطیٰ میں امن کے امکانات کو آگے بڑھانے کی کوشش کریں گے۔

مزید پڑھیں: 'جوبائیڈن کا سعودی عرب کی خودمختاری کے دفاع کیلئے تعاون کا عزم'

اس پیشرفت سے واقف ذرائع کا کہنا ہے کہ بائیڈن جون کے آخر میں یورپ اور اسرائیل کے دورے کے ساتھ سعودی عرب کے دورے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔

جیسا کہ حال ہی میں بدھ کے روز وائٹ ہاؤس نے کہا کہ بائیڈن اب بھی محسوس کرتے ہیں کہ محمد بن سلمان کا امریکی انٹیلی جنس کے دعوے کے برعکس 2018 میں ترکی میں ایک سیاسی مخالف اور واشنگٹن پوسٹ کے صحافی جمال خاشقجی کے قتل اور ٹکڑے کرنے میں کوئی کردار نہیں تھا۔

استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جمال خاشقجی کے قتل نے ولی عہد کی ملک میں اصلاح پسند کے تشخص کو داغدار کر دیا تھا اور سعودی حکومت نے اس قتل میں ولی عہد کے کسی بھی قسم کے کردار کی تردید کی تھی۔

بائیڈن نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ دیکھیں، میں انسانی حقوق کے بارے میں اپنا نقطہ نظر تبدیل نہیں کروں گا لیکن امریکا کے صدر کی حیثیت سے میرا کام امن لانا ہے اگر میں ایسا کر سکوں اور میں یہی کرنے کی کوشش کروں گا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات کو اسلحے کی فروخت روک دی

اس دورے کا مقصد ایک ایسے وقت میں سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو تقویت دینا ہو گا جب بائیڈن امریکا میں پٹرول کی قیمتوں کو کم کرنے کے طریقے تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ بائیڈن خلیج تعاون کونسل کے ریاض سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے، خلی تعاون کونسل ایک علاقائی یونین ہے جس کے ارکان میں بحرین، کویت، عمان، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ سعودی عرب کا دورہ کب کریں گے تو انہوں نے کہا کہ مجھے یقین نہیں ہے کہ میں کب جا رہا ہوں۔

بائیڈن نے صحافیوں کو بتایا کہ اس بات کا امکان ہے کہ میں اس وقت اسرائیلیوں کے ساتھ ساتھ کچھ عرب ممالک سے اکٹھا ملاقات کروں، اگر میں جاتا ہوں تو اس میں سعودی عرب بھی جاؤں گا لیکن فی الحال میرا کوئی براہ راست منصوبہ نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: امریکی صدر، سعودی فرمانروا کا توانائی کی فراہمی، ایران اور یمن جنگ پر تبادلہ خیال

جمعرات کو بائیڈن کے دورے کے امکانات میں اس وقت اضافہ ہوا جب اوپیک پلس نے جولائی اور اگست میں تیل کی پیداوار میں دو لاکھ بیرل اضافے اور یمن میں جنگ بندی میں توسیع پر اتفاق کیا۔

وائٹ ہاؤس نے یمن جنگ بندی میں توسیع میں محمد بن سلمان کے کردار کو تسلیم کرتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیا۔