ایران کیخلاف کارروائی بھی کر سکتے ہیں لیکن معاملات کا سفارتکاری سے حل ترجیح ہے، اسرائیل
اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے نگراں ادارے کو بتایا ہے کہ ان کا ملک ایران کے جوہری پروگرام پر تعطل کو ختم کرنے کے لیے سفارتی حل کو ترجیح دے گا لیکن وہ اس کے خلاف اپنے طور پر ایکشن لے سکتا ہے۔
قطری نشریاتی ادارے 'الجزیرہ' کی خبر کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نے اپنے اس بیان میں ایران کے خلاف پہل کرتے ہوئے جنگ شروع کرنے کی اپنی چھپی ہوئی دیرینہ دھمکی کو دہرایا ہے۔
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سربراہ رافیل گروسی کے دورے کے دوران اسرائیل کی جانب سے سامنے آنے والی والی یہ دھمکی مغربی طاقتوں کے آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کی جانب سے غیر اعلانیہ مقامات پر یورینیم کی موجودگی کے بارے میں سوالات کے جوابات دینے میں ناکامی پر تہران کی سرزنش کے بعد دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کو جوہری معاہدے میں امریکا کی واپسی کیلئے جلدی نہیں، خامنہ ای
اس تنازع نے 2015 کے ایران جوہری معاہدے کو دوبارہ بحال کرنے کے لیے مذاکرات کاروں کی اب تک کی بے نتیجہ کوششوں کو مزید دھندلا دیا ہے۔
اس نیو کلیئر ڈیل سے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں الگ ہوگئے تھے۔
واشنگٹن کی جانب سے معاہدے سے الگ ہونے کے بعد سے ایران کہتا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پر امن مقاصد کے لیے ہے جب کہ اس نے یورینیم کی افزودگی کو تیز کر دیا ہے۔
یورینیم کی افزودگی ایک ایسا عمل ہے جو بموں کے لیے ایندھن پیدا کر سکتا ہے۔
نفتالی بینیٹ کے دفتر کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نے 'آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے آئندہ فیصلے میں ایران کو واضح اور غیر مبہم پیغام دے۔
نفتالی بینیٹ کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ 'اگرچہ اسرائیل ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے امکان کو روکنے کرنے کے لیے سفارت کاری کو ترجیح دیتا ہے،تاہم، اسرائیل اپنے دفاع کے لیے ایران کے خلاف کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے اور اگر عالمی برادری مقررہ اور متعین شدہ وقت کے اندر ایران کو جوہری ہھتیاروں کی تیاری سے روکنے میں ناکام ہو جاتی ہے تو اسرائیل ایسا کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا پابندیاں اٹھا لے تو جوہری معاہدے کی پاسداری کریں گے، ایران
رافیل گروسی کے دفتر کی جانب سے معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
گزشتہ روز ایران کے چیف جوہری مذاکرات کار علی باقری کنی نے ناروے کے میڈیا کو بتایا کہ اسرائیل 'صرف خوابوں میں ایران پر حملہ کر سکتا ہے'۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'ارنا' نے ناروے کے سرکاری دورے پر آنے والے علی باقری کنی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر اسرائیل ایسا خواب دیکھتا ہے تو وہ اس سے کبھی نہیں جاگے گا۔‘
ایران، اسرائیل پر اس کے خلاف طویل عرصے سے جاری قاتلانہ مہم چلانے کا الزام لگاتا ہے، ایران کے الزام کے مطابق اسرائیل کی اس مہم میں تہران کے جوہری پروگرام کے لیے کام کرنے والی فوجی شخصیات اور سائنسدانوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا نے ایران کے جوہری سائنسدانوں پر پابندی کا اعلان کردیا
اسرائیل نے ایران کی جانب سے لگائے ایسے الزامات پر کوئی رد عمل دینے سے سے انکار کیا ہے۔
دوسری جانب ایرانی سرکاری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے جمعہ کو کہا ہے کہ ان کا ملک آئی اے ای اے میں امریکا اور یورپی ممالک کی جانب سے اس کے خلاف کسی بھی اقدام کا 'فوری ردعمل' دے گا۔
امیرعبداللہیان کا مزید کہنا تھا کہ 'آئی اے ای اے میں امریکا اور 3 یورپی ممالک کی جانب سے کسی بھی سیاسی اقدام کا بلاشبہ ایران کی طرف سے مناسب، موثر اور فوری جواب دیا جائے گا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ آئی اے ای اے کے سربراہ کا دورہ اسرائیل ایجنسی کی غیر جانبداری سے متصادم تھا۔