پاکستان

نجی سپر اسٹور میں آتشزدگی: مالکان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج

آگ خوردنی تیل سے بھڑک اٹھی، آگ بجھانے والے اہلکاروں کے پاس حفاظتی پوشاک تو ہیں مگر گرمی سے بچنے والے کپڑے نہیں تھے، ایس ایچ او
|

کراچی کے نجی سپر اسٹور میں لگی آگ کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے نوجوان کے قتل کا مقدمہ سپر اسٹور کے مالکان کے خلاف درج کرلیا گیا ہے۔

کراچی کے علاقے جیل چورنگی کے قریب بدھ کی صبح ایک کثیرالمنزلہ عمارت میں سپر اسٹور کے تہہ خانے میں لگنے والی آگ پر جمعرات کو قابو پالیا گیا جس کی وجہ سے اس رہائشی عمارت میں مقیم سیکڑوں خاندان بے گھر ہوگئے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق آگر پر قابو پانے کا عمل شام دیر گئے تک جاری رہا کیونکہ سپر اسٹور کے گودام سے گہرا دھواں نکل رہا تھا جبکہ آگ بجھانے والے اہلکاروں کو سپر اسٹور کی اس جگہ تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔

سپر اسٹور میں گھنٹوں تک لگی آگ نے رہائشی عمارت کے ڈھانچے کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا ہے جس کی وجہ سے رہائشیوں کو تکلیف کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی: نجی سپر اسٹور میں آگ لگنے سے ایک شخص جاں بحق

چیف فائر افسر مبین احمد نے بتایا کہ آگ پر قابو پالیا گیا ہے تاہم کولنگ کا کام جاری ہے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں صنعتی یونٹس اور رہائشی عمارتوں میں ’فائر سیفٹی‘ کے مناسب اقدامات نہیں ہیں۔

عمارت خطرناک قرار

کمشنر کراچی محمد اقبال میمن نے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے سربراہ اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے حکام کے ساتھ متاثرہ جگہ کا دورہ کرنے کے بعد عمارت کو رہنے کے لیے 'خطرناک' قرار دیا ہے۔

فیروز آباد کی اسسٹنٹ کمشنر عاصمہ بتول نے صحافیوں کو بتایا کہ عمارت کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے اور اس میں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: نجی سپر اسٹور میں لگی آگ پر قابو پالیا گیا، کولنگ کا عمل جاری

انہوں نے کہا کہ کسی نقصان سے بچنے کے لیے اس عمارت کے قریب دیگر کثیرالمنزلہ عمارات کو بھی خالی کیا جائے گا۔

بے گھر رہائشیوں کا امتحان

جمعرات کو جائے وقوع کا دورہ کرتے وقت رپورٹر نے نشاندہی کی کہ سپر اسٹور کے تہہ خانے سے دھواں اب بھی اٹھ رہا تھا جس نے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے جس کی وجہ سے رہائشیوں کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہے۔

متاثرہ عمارت کے رہائشیوں کے لیے کچھ چارپائیوں کے ساتھ ایک خیمہ لگایا گیا تھا، جن میں خواتین کی ایک بڑی تعداد بھی شامل ہیں جو جیل چورنگی فلائی اوور کے نیچے پناہ لینے اور وہیں رات گزار پر مجبور ہیں۔

متاثرہ رہائشی ایک دوسرے سے ملاقاتیں کرنے اور مشاورت کے لیے جمع ہوتے رہے لیکن میڈیا سے بات کرنے سے گریز کر رہے تھے۔

رابطہ کرنے پر یونین کے صدر اور سیکریٹری فرقان اور ندیم نے کہا کہ وہ متاثرہ رہائشیوں کے لیے معاوضہ چاہتے ہیں۔

مزید پڑھیں: کراچی کے علاقے کلفٹن کی آئیکونک آغا سپرمارکیٹ ہمیشہ کے لیے بند

یونین رہنما فرقان نے بتایا کہ یہاں 170 فلیٹس ہیں اور سب خالی کر دیے گئے ہیں، متاثرہ عمارت کے کچھ رہائشی اپنے رشتہ داروں میں ٹھہرے ہیں، کچھ نے ہوٹلوں میں رہنے کو ترجیح دی ہے جبکہ کچھ ابھی بھی پُل کے نیچے خیمے میں مقیم ہیں۔

بڑی تعداد میں خوردنی تیل آگ کی وجہ بنا، ایس ایچ او

فیروز آباد کے ایس ایچ او ارشد جنجوعہ نے ڈان کو بتایا کہ وہ اطمینان سے نہیں کہہ سکتے کہ آگ پر قابو پالیا گیا ہے کیونکہ تہہ خانے سے اب بھی دھواں اٹھ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آگ بجھانے والے اہلکاروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ تہہ خانے میں 4 سے 10 ٹن خوردنی تیل سمیت بڑی تعداد میں سامان رکھا ہوا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہا آگ خوردنی تیل کی وجہ سے آگ بھڑک اٹھی، آگ بجھانے والے اہلکاروں کے پاس حفاظتی پوشاک تو ہیں مگر گرمی سے بچنے والے کپڑے نہیں تھے کیونکہ تہہ خانے میں درجہ حرارت 280 ڈگری سینٹی گریڈ تک چلا گیا ہے۔

ایس ایچ او نے مزید کہا کہ اہلکاروں نے تہہ خانے کے اندر پانی پھینکنے کے لیے دیواریں توڑ دی تھیں اور پارکنگ ایریا میں سوراخ کر رکھے تھے۔

نوکری کا پہلا دن آخری دن بن گیا

سپر اسٹور میں لگی آگ نے کراچی یونیورسٹی کے ایک نوجوان طالب علم کی جان لے لی جس نے صرف ایک دن پہلے سپر اسٹور میں نوکری حاصل کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: تین روز کے وقفے سے کراچی کی ایک اور بڑی مارکیٹ میں آتشزدگی

ایدھی فاؤنڈیشن کے ترجمان کے مطابق آگ میں جھلس کر جاں بحق ہونے والے نوجوان کی شناخت 25 سالہ وصی صدیقی کے نام سے ہوئی ہے جو گلستان جوہر کا رہائشی تھا۔

جاں بحق نوجوان جامعہ کراچی میں شعبہ معاشیات کے تیسرے سال میں زیر تعلیم تھا۔

نوجوان کے والد ریاض الدین صدیقی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ میرے بیٹے کی نوکری کا پہلا دن تھا، جو کہ آخری دن ثابت ہوا۔‘

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نہ تو سپر اسٹور انتظامیہ نے اور نہ ہی کسی سرکاری اہلکار نے ان سے رابطہ کیا۔

مالکان پر قتل کا مقدمہ درج

ڈان اخبار کی خبر کے مطابق فیروز آباد پولیس نے جمعرات کی شام سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ایک اہلکار کی شکایت پر ’چیس ڈپارٹمنٹل اسٹور‘ کے مالکان کے خلاف قتل کی ایف آئی آر درج کرلی ہے۔

مزید پڑھیں: تین روز کے وقفے سے کراچی کی ایک اور بڑی مارکیٹ میں آتشزدگی

پولیس کی جانب سے درج کی گئی ایف آئی آر میں عدیل، فہد اور فراز کو ملزمان نامزد کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر کے مندرجات کے مطابق عمارت کا تہہ خانہ کار پارکنگ کے لیے مختص تھا، لیکن سپر اسٹور کے مالک نے گودام کے لیے اس کا غلط استعمال کیا جو گراؤنڈ فلور پر قائم کیا گیا تھا جہاں آگ لگنے کا واقعہ پیش آیا تھا۔

ایف آئی آر کے مطابق یہ واقعہ بدھ کو صبح 11:30 بجے پیش آیا جس میں شدید دھوئیں کی وجہ سے دم گھٹنے سے ایک شخص جاں بحق ہوا اور دیگر زخمی ہوگئے۔

ریاستوں کو جوہری ٹیکنالوجی تک رسائی کا حق حاصل ہے، پاکستان

واٹس ایپ اب تک کا سب سے اہم فیچر متعارف کرانے کو تیار

بلوچستان کے بلدیاتی انتخابات: برسوں سے جلتے سلگتے صوبے میں امید کی کرن