جسٹس (ر) جاوید اقبال چیئرمین نیب کے عہدے سے سبکدوش
جسٹس (ریٹائرڈ) جاوید اقبال نے حال ہی میں جاری کردہ آرڈیننس کی میعاد ختم ہونے کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین کے عہدے سے سبکدوش ہوگئے ہیں جس کے تحت انہیں نئے سربراہ کی تقرری تک عہدے پر رہنے کی اجازت دی گئی تھی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ حکومت نے نیب کے سربراہ کی مدت ملازمت میں غیر معینہ مدت کے لیے توسیع کا آرڈیننس جاری کیا تھا۔
تاہم نئی حکومت نے قومی اسمبلی میں ایک بل پاس کرایا جس نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے مطابق نیب کو بے اثر بنا دیا ہے۔
مزید پڑھیں: چیئرمین نیب کی مدت میں توسیع کیلئے سمری کی تیاری شروع
جسٹس جاوید اقبال کے عہدے سے الگ ہونے کے بعد نئے چیئرمین نیب کے لیے چند نام زیر بحث ہیں۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال کو اکتوبر 2017 میں نیب کا سربراہ نامزد کیا گیا تھا، وہ 4 سال کی معینہ مدت کی بجائے 4 سال اور 8 ماہ تک اس عہدے پر فائز رہے کیونکہ قومی احتساب (ترمیمی) آرڈیننس نے نئے سربراہ کے چارج سنبھالنے تک انہیں عہدے پر برقرار رہنے کی اجازت دی تھی۔
نیب کے ایک بیان کے مطابق جسٹس (ر) جاوید اقبال نے نہ صرف انسداد کرپشن کے لیے ایک مؤثر حکمت عملی بنائی بلکہ ایسی اصلاحات بھی متعارف کروائیں جن کے نتائج برآمد ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
واضح رہے کہ ڈان نیوز کی خبر کے مطابق گزشتہ ہفتے حکومت اور اپوزیشن نے نئے چیئرمین نیب کے لیے مشاورت کا آغاز کردیا، اس حوالے سے اپوزیشن لیڈر راجا ریاض کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات بھی ہوئی۔
ذرائع نے ڈان نیوز کو آگاہ کیا کہ ملاقات میں 3 ناموں پر مشاورت کی گئی، حکومت نے ریٹائرڈ جج کی بجائے ریٹائرڈ بیوروکریٹ کو چیئرمین نیب لگانے کا فیصلہ کیا۔
خبر کے مطابق نئے چیئرمین نیب کے لیے زیرغور 3 ناموں میں سابق بیوروکریٹ فواد حسن فواد کا نام سرفہرست ہے، جبکہ سابق چیئرمین قمرالزمان اور سابق ڈی جی ایف آئی بشیر میمن کا نام بھی زیرغور ہے۔