پاکستان

سپریم کورٹ نے لانگ مارچ کیلئے پی ٹی آئی کی درخواست واپس کردی

سپریم کورٹ پہلے ہی آئینی پٹیشن 19/2022 کے ذریعے تقریباً اسی طرح کے معاملے پر فیصلہ دے چکی ہے، رجسٹرار سپریم کورٹ
|

سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے دائر کی گئی درخواست واپس کردی ہے جس میں سپریم کورٹ سے اسلام آباد کی جانب مارچ کے دوران شرکت کرنے والوں کے لیے حکومتی کارروائی سے تحفظ کے بارے میں فیصلے کی استدعا کی گئی تھی۔

پی ٹی آئی نے ایک روز قبل سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا جس میں عدالت سے وفاقی حکومت اور دیگر متعلقہ حکام کو اسلام آباد پر پارٹی کے دوسرے پرامن مارچ میں شرکت کرنے کا ارادہ رکھنے والے پارٹی کارکنوں اور رہنماؤں کو زبردستی یا دھمکی آمیز ہتھکنڈوں، تشدد یا رکاوٹیں پیدا کرنے سے روکنے کے لیے ہدایات مانگی تھیں۔

پی ٹی آئی کی درخواست پر جواب دیتے ہوئے رجسٹرار سپریم کورٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ پہلے ہی آئینی پٹیشن 19/2022 کے ذریعے تقریباً اسی طرح کے معاملے پر فیصلہ دے چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’احتجاج کی اجازت دی جائے‘، پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی

اس درخواست میں سپریم کورٹ نے 25 مئی کو جب پی ٹی آئی نے اسلام آباد کی جانب اپنا پہلا مارچ کیا تھا تب اپنے فیصلے میں پارٹی کو اسلام آباد کے ایچ نائن اور جی نائن کے درمیان پشاور موڑ کے قریب احتجاجی ریلی نکالنے کی اجازت دی تھی اور حکومت کو مارچ کے سلسلے میں رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاری سے روک دیا تھا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں نوٹ کیا تھا وزارت داخلہ سمیت حکومت کے اعلیٰ عہدیدار اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ سیاسی کارکنوں کے خلاف طاقت کا بے جا یا غیر مناسب استعمال فوری طور پر بند کیا جائے۔

اپنے نوٹ میں رجسٹرار نے کہا کہ درخواست گزار نے اس ریلیف کے لیے قانون کے تحت دستیاب کسی اور مناسب فورم سے رابطہ نہیں کیا اور ایسا نہ کرنے کی کوئی وجہ بھی نہیں بتائی۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: ’لانگ مارچ‘ کے شرکا کو ہراساں کرنے کےخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر

عدالت نے یہ بھی نشاندہی کی کہ درخواست گزار نے پیراگراف نمبر 4، 5، 12 اور 14 میں ایک ناپسندیدہ معاملہ اٹھایا جو کہ درخواستوں کے لیے سپریم کورٹ کے قوانین کی تعمیل نہیں کرتا۔

ان ناپسندیدہ پیراگراف میں پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ عمران خان کو غیر قانونی طور پر پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد کے ذریعے عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔

پارٹی نے مزید کہا کہ پاکستان کے لوگوں کو اس غیر قانونی طور پر قائم موجودہ حکومت کے خلاف متحرک کرنے کے لیے درخواست گزار پورے ملک میں کئی ریلیاں اور اجتماعات منعقد کر رہا ہے۔

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ عمران احمد خان نیازی کو 10 اپریل کو قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے غیر قانونی طور پر وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا جس کے بعد پاکستان کے عوام، لاکھوں کی تعداد میں، حکومت کی طرف سے پٹیشنر کو غیر قانونی طور پر ہٹائے جانے کے خلاف اپنا احتجاج درج کروانے کے لیے سڑک پر نکل آئے تھے۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے بدھ کے روز کہا تھا کہ وہ اسلام آباد کے لیے اگلے مارچ کی تاریخ کا اعلان کریں گے جیسے ہی سپریم کورٹ ان کی پارٹی کی طرف سے دائر درخواست پر فیصلہ سنائے گی۔

آج شانگلہ میں منعقدہ ایک جلسے میں عمران خان نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا مطالعہ کرنے کے بعد اب سے دو دن بعد دیر میں ہونے والے جلسے میں اپنا اگلا لائحہ عمل دیں گے۔

پی ٹی آئی کی درخواست

گزشتہ روز درخواست پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر کی جانب سے علی ظفر ایڈووکیٹ نے جمع کرائی تھی جس میں وزارت داخلہ، آئی جی اسلام آباد اور ہوم سیکرٹریز کو فریق بنایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: آزادی مارچ کے شرکا پر پولیس تشدد قابل مذمت، ناقابل برداشت ہے، عمران خان

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ وفاقی اور پنجاب حکومت کو حکم دے کہ وہ تحریک انصاف کو احتجاج کی اجازت دیں۔

درخواست میں مزید استدعا کی گئی تھی کہ احتجاج کے دوران کسی کارکن کو گرفتار نہ کیا جائے، احتجاج کے راستے میں رکاوٹیں حائل نہ کی جائیں، وفاقی اور پنجاب حکومت کو تشدد اور طاقت کے استعمال سے روکا جائے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ احتجاج ہر شہری کا بنیادی حق ہے، آئین پاکستان بھی پرامن احتجاج کی اجازت دیتا ہے، آرٹیکل 4 کے مطابق تمام شہریوں کو یکساں حقوق حاصل ہیں۔

مزید پڑھیں: آزادی مارچ: عمران خان کا نئے انتخابات کی تاریخ کے اعلان تک اسلام آباد کے ڈی چوک میں قیام کا عزم

پی ٹی آئی نے درخواست میں استدلال کیا تھا کہ آئین کا آرٹیکل 15، 16، 17 اور 19 پرامن طریقے سے نقل و حرکت، جمع ہونے، بولنے اور اظہار رائے کا حق دیتا ہے۔

درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ تحریک انصاف کے احتجاج کے دوران بڑے پیمانے پر گرفتاریاں احتجاج روکنے کے لیے تھیں۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ تحریک انصاف کے کارکنوں کے خلاف مقدمات آزادی اظہار رائے پر قدغن کے مترادف ہیں۔

عفت عمر کا شوبز چھوڑ کر سوشل میڈیا پر توجہ مرکوز کرنے کا اعلان

کوئی اچھا پرفارم نہیں کرے گا تو ٹیم میں تبدیلی کی جائے گی، بابر اعظم

الیکشن کمیشن نے پنجاب اسمبلی کی 5 مخصوص نشستوں کا نوٹیفکیشن روک دیا