حالیہ مردم شماری کے تحت قومی اسمبلی میں قبائلی اضلاع کی نشستوں میں کمی
قبائلی اضلاع (سابق فاٹا) اب مرکزی دھارے میں شامل ہے لیکن قومی اسمبلی میں اس کی نشستوں کی تعداد نصف ہوگئی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 2018 میں 25 ویں آئینی ترمیم کے بعد خیبرپختونخوا میں ضم ہونے والے قبائلی علاقے کے لیے قومی اسمبلی میں 12 نشستیں مختص کی گئی تھیں۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی ابتدائی حلقہ بندی رپورٹ کے مطابق ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کے دورِ حکومت میں آبادی کے حساب سے ان میں سے 6 نشستیں خیبر پختونخوا کے لیے مختص کردی گئی تھیں، جس کے نتیجے میں قومی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد 276 سے کم ہوکر 266 رہ گئی تھی۔
1973 کے آئین کے تحت جب پہلی بار حلقہ بندی کی گئی تھی تو اُس سے ایک سال قبل ہونے والی مردم شماری کے متناسب حصے کے پیشِ نظر قبائلی اضلاع (فاٹا) کو قومی اسمبلی میں 8 نشستیں دی گئی تھیں۔
مزید پڑھیں: ابتدائی حلقہ بندی میں قومی اسمبلی 6 نشستوں سے محروم
1981 کی مردم شماری کے بعد 1988 میں ایک بار پھر حلقہ بندی کی گئیں اور آبادیاتی تبدیلی کے پیشِ نظر مطالبہ کیا گیا کہ فاٹا کےحصے میں کمی کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں اس کی نشستوں کی تعداد 8 سے کم کرتے ہوئے 5 کردی جائے اور پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا (اس وقت کے صوبہ سرحد) کو مزید ایک ایک نشست دی جائے۔
الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں کی فہرست اس وقت کے صدر غلام اسحٰق خان کے جاری کردہ آرڈیننس کے مطابق شائع کی جس میں کہا گیا تھا کہ فاٹا کا حصہ سابق حلقہ بندیوں کے مطابق ہی رہے گا۔
بعدازاں ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کے دورے حکومت میں ایک بار پھر حلقہ بندیاں کی گئیں جنہوں نے فاٹا کی نشستوں کی تعداد اس کی آبادی کے لحاظ سے ڈبل کرتے ہوئے 12 کردی گی۔
جنرل (ر) پرویز مشرف نے آئین کے آرٹیکل 51 کی شق 3 میں ایک ٹیبل شامل کر کے اس فیصلے کو قانونی کور دے دیا تھا جس میں ہر صوبے کے رقبے کی تفصیلات بھی شامل تھیں جبکہ اصل آرٹیکل میں آبادی کے لحاظ سے نشستوں کی تقسیم کی بات کی گئی تھی۔
حلقہ بندیوں کے ابتدائی نتائج کے مطابق صوبائی اسمبلی میں سابق فاٹا پہلی بار 16 نشستوں کے ساتھ خیبر پختونخوا کی نمائندگی کرے گا لہٰذا خیبر پختونخوا کی اسمبلی میں 99 کے مقابلے 155 جنرل نشستیں ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیں: حلقہ بندیوں کے معاملے پر الیکشن کمیشن دباؤ کا شکار
قومی اسمبلی میں خیبر پختونخوا نشستیں چترال این اے 1 سے این اے 45 تک ہوگی، جس کے بعد نئی حلقہ بندیوں میں وفاقی دارالحکومت کی این اے 46 سے این اے 48 تک کی تین نشستیں شامل کی گئی ہیں۔
پنجاب کے حلقوں کا آغاز اٹک این اے 49 سے ہورہا ہے جبکہ یہ این اے 189 راجن پور میں اختتام پذیر ہوں گے جبکہ سندھ کی حلقہ بندی جیکب آباد این اے 190 سے این اے 250 کراچی تک کی گئی ہے۔
بلوچستان کے حلقے این اے 251 سے شروع ہوکر این اے 266 تک ہوں گے۔
نئی حلقہ بندیوں کے تحت پنجاب سے خواتین کی ایک مخصوص نشست ختم کرتے ہوئے خیبر پختونخوا میں خواتین کی مخصوص سیٹ شامل کی گئی ہے۔
الیکشن کمیشن کی شائع کردہ ابتدائی حلقہ بندیوں کی رپورٹ کے مطابق ہر ضلع کی آبادی کو قومی اسمبلی کی نشستوں کی آبادی کوٹہ میں تقسیم کیا گیا ہے، تاکہ ہر ضلع کو اپنے حصے کی نشست مل سکے۔