پاکستان

الیکشن کمیشن کسی خوف کے بغیر فیصلے کرتا رہے گا، چیف الیکشن کمشنر

الیکشن کمیشن کے فیصلوں سے اگر کوئی ناخوش ہے یا اس سے اختلاف کرتا ہے تو یہ ان کا مسئلہ ہے، سکندر سلطان راجا

چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) سکندر سلطان راجا نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) انتخابات کے لیے ہمیشہ تیار ہے اور بغیر کسی خوف کے فیصلے کرتا رہے گا۔

انہوں نے 2 نئے اراکین کی حلف برداری کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران انتخابی نگران کے خلاف تعصب کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’الیکشن کمیشن اپنے فیصلے بے خوف ہو کر کرتا ہے اور وہ ایسا کرتا رہے گا‘۔

سی ای سی نے کہا کہ سب ہمارے دوست ہیں اور ای سی پی قانون اور آئین کے مطابق فیصلے کرتا ہے، اگر کوئی ان فیصلوں سے ناخوش ہے یا اس سے اختلاف کرتا ہے تو یہ ان کا مسئلہ ہے۔

صحافیوں سے گفتگو میں چیف الیکشن کمشنر سے عام انتخابات کے بارے میں سوال کیا گیا جس پر انہوں نے جواب دیا کہ ای سی پی ہمیشہ انتخابات کے لیے تیار ہے اور نئے انتخابات کا فیصلہ حکومت کو کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سکندر سلطان راجا 5 سال کیلئے الیکشن کمیشن کے سربراہ مقرر، نوٹیفکیشن جاری

انہوں نے کہا کہ ای سی پی کا کام شفاف اور منصفانہ انتخابات کرانا ہے، حلقہ بندیوں پر کام تیزی سے کیا جارہا ہے، مردم شماری کے سرکاری نتائج کے اجرا سے قبل حتمی حلقہ بندی ممکن نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مردم شماری پر ای سی پی کا واضح مؤقف ہے، 2017 کی مردم شماری کے نتائج مئی 2021 میں جاری کیے گئے تھے اور اس کے بعد حلقہ بندی شروع کی گئی تھی۔

سی ای سی نے یاد دلایا کہ 2018 میں حلقہ بندیوں اور انتخابات کے حوالے سے آئینی ترمیم متعارف کرائی گئی تھی، انہوں نے کہا کہ ’حکومت اب ڈیجیٹل مردم شماری چاہتی ہے اور اگر اس کے نتائج دسمبر 2022 تک جاری ہو جائیں تو حلقہ بندی وقت پر مکمل ہو سکتی ہے، اگر نتائج میں تاخیر ہوئی تو الیکشن 2017 کی مردم شماری کی بنیاد پر کرائے جائیں گے‘۔

ای سی پی کی جانب سے پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کے استعفوں پر کوئی پیشرفت نہ ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے کیس الیکشن کمیشن کو نہیں بھیجا تھا۔

مزید پڑھیں: سکندر سلطان راجا نے چیف الیکشن کمشنر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

غیر ملکی فنڈنگ کیس سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کیس کی کارروائی جاری ہے، تمام فریقین کو وضاحت کا موقع دینا ضروری ہے۔

قبل ازیں چیف الیکشن کمشنر نے ای سی پی کے 2 نئے ارکان سے حلف لیا، جسٹس (ر) اکرام اللہ خان نے خیبرپختونخوا اور بابر حسن بھروانا نے پنجاب سے رکن الیکشن کمیشن کے عہدے کا حلف اٹھایا۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے سکندر سلطان راجا اور الیکشن کمیشن پر جانبداری کا الزام عائد کیا جبکہ سابق وزیر اعظم عمران خان اکثر ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔

11 مئی کو پی ٹی آئی نے سی ای سی کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا، اس موقع پر فواد چوہدری نے کہا تھا کہ سب سے بڑی سیاسی جماعت نے ان پر اعتماد کھو دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عہدے سے مستعفی ہونے کا کوئی ارادہ نہیں، چیف الیکشن کمشنر

الیکشن کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس کی روزانہ سماعت کے اعلان کے ایک روز بعد 16 اپریل کو پی ٹی آئی رہنما اور سابق وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے ای سی پی پر الزام عائد کرتے ہوئے اس کا رویہ پی ٹی آئی کے خلاف متعصبانہ قررا دیا تھا۔

3 روز بعد عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کے لیے سکند سلطان راجا کا نام اسٹیبلشمنٹ نے تجویز کیا تھا۔

سابق وزیر اعظم نے الزام عائد کیا تھا کہ سکند سلطان راجا کا نام اسٹیبلشمنٹ نے اس وقت کی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ڈیڈ لاک کے بعد تجویز کیا تھا، انہوں نے تجویز دی کہ چیف الیکشن کمشنر کا تقرر ایک آزاد ادارے کے ذریعے کیا جائے۔

عمران خان نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس دائر کرے گی، کیونکہ ای سی پی نے وقت پر حلقہ بندیوں کی حد بندی مکمل نہ کرکے ’نااہلی‘ کا مظاہرہ کیا جس سے قبل از وقت انتخابات میں تاخیر ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: چیف الیکشن کمشنر کیلئے سکندر سلطان راجا کے نام پر اتفاق

21 اپریل کو لاہور میں ہونے والی ایک ریلی میں چیئرمین پی ٹی آئی نے سکندر راجا کے متعصب ہونے کے الزامات کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کا جھکاؤ اتنا واضح ہے کہ انہیں مسلم لیگ (ن) میں عہدہ دیا جانا چاہیے۔

انہوں نے 23 اپریل کو بنی گالہ میں اپنی رہائش گاہ پر ایک پریس کانفرنس میں سکندر سلطان راجا کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کو سی ای سی پر اعتماد نہیں ہے کیونکہ ان کے تمام فیصلے پارٹی کے خلاف ہیں۔

26 اپریل کو پی ٹی آئی نے ملک بھر میں الیکشن کمیشن کے دفاتر کے باہر احتجاجی مظاہرے کیے۔

دریں اثنا سکندر سلطان راجا نے واضح کیا تھا کہ وہ ملک کے بہترین مفاد میں کام کر رہے ہیں اور ان کے مستعفی ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے چیئرمین پی ٹی آئی پر اپنی مرضی کے فیصلے لینے کے لیے ریاستی اداروں پر حملے کا الزام عائد کیا۔

ترک سرمایہ کار پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھیں، وزیر اعظم

ٹک ٹاک پر مستقل پابندی نہیں لگائی جاسکتی، پشاور ہائیکورٹ

معروف بھارتی گلوکار 'کے کے' 53 برس کی عمر میں چل بسے