خیبر پختونخوا اسمبلی میں بچوں کےخلاف جرائم پر سخت سزاؤں کا بل منظور
خیبرپختونخوا اسمبلی نے طویل عرصے سے تاخیر کا شکار صوبائی چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر (ترمیمی) بل 2022 منظور کر لیا، جس میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی، پورنوگرافی، اعضا کی تجارت اور اسمگلنگ جیسے جرائم کی سزاؤں کو مزید سخت بنایا گیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مارچ 2022 میں ایوان میں پیش کیا جانے والا یہ بل متعدد فورمز پر زیر بحث رہا، سول سوسائٹی کے گروپوں اور ارکان صوبائی اسمبلی نے 2 سال قبل ضلع نوشہرہ میں ایک نابالغ لڑکی کی عصمت دری اور موت کے تناظر میں جنسی جرائم میں ملوث مجرمان کے لیے سزاؤں میں اضافے کے لیے ایک مہم چلائی تھی۔
اسمبلی نے بچوں سے زیادتی پر ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے موجودہ قانون میں بعض ترامیم کی سفارش کرنا تھی، ترمیم شدہ ایکٹ میں بچوں کے اعضا کی فروخت میں ملوث مجرموں کے لیے سزائے موت یا عمر قید اور جرمانہ ہے جو کہ 20 لاکھ سے 50 لاکھ روپے سے کم نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: سال 2020 میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے کیسز میں 4 فیصد اضافہ ہوا، رپورٹ
اہم بات یہ ہے کہ موجودہ قانون میں پہلے ہی بچوں کے اعضا کی فروخت میں ملوث مجرموں کے لیے سزائے موت موجود ہے، اصل قانون میں سزا یافتہ شخص پر 10 لاکھ روپے تک جرمانہ ہے، ترمیم شدہ قانون میں 10 سال قید تک کی سزا ہے اور اس پر 20 لاکھ روپے تک کا جرمانہ ہو سکتا ہے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی نے قانون کی دفعہ 48 میں ترمیم کی منظوری دے دی، ترمیمی سیکشن میں کہا گیا ہے کہ جو بھی چائلڈ پورنوگرافی کا جرم کرے گا اسے سخت قید کی سزا دی جائے گی، جو 14 سال سے کم نہیں ہوگی اور اسے 20 سال تک بڑھایا جا سکتا ہے اور اس پر جرمانہ بھی ہوگا جو کہ 20 لاکھ سے کم نہیں ہو سکتا اور 70 لاکھ روپے تک بڑھ سکتا ہے۔
ترمیم شدہ قانون میں بچوں کی اسمگلنگ میں ملوث مجرم کے لیے عمر قید کی سزا طے کی گئی ہے، اس میں کہا گیا ہے کہ ’جو بھی پاکستان کے اندر بچوں کی اسمگلنگ میں ملوث ہو گا اسے عمر قید یا کم از کم 14 سے 25 سال تک کی سزا ہو سکتی ہے اور اس پر 50 لاکھ روپے تک کا جرمانہ بھی ہو سکتا ہے‘۔
مزید پڑھیں: کوہاٹ: 4 سالہ بچی کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کیے جانے کی تصدیق
ترمیم شدہ ایکٹ میں جنسی زیادتی میں ملوث شخص کے لیے عمر قید کی سزا 50 لاکھ روپے تک ہے، اپوزیشن ارکان نے اپنی ترامیم مسترد کیے جانے پر ایوان کی کارروائی سے واک آؤٹ کر دیا۔
ترمیم شدہ قانون میں کہا گیا ہے کہ پولیس چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر کمیشن کی مشاورت سے جنسی جرائم میں ملوث مجرموں کا ایک رجسٹر بنائے گی جس میں اس ایکٹ کے تحت کسی بچے کے ساتھ جنسی جرم میں ملوث سزا یافتہ افراد کے نام ہوں گے، جن کا حوالہ عدالت یا پراسیکیوٹرز کے ذریعے دیا گیا ہوگا۔
اس قانون میں ایسے مجرمان کے لیے ملازمت پر پابندی، پبلک ٹرانسپورٹ کے استعمال اور ان کو جان بوجھ کر بھرتی کیے جانے پر سزا بھی شامل ہے۔