پاکستان

بلوچستان: بلدیاتی انتخابات میں ایک ہزار 584 امیدوار بلا مقابلہ منتخب

مختلف وجوہات کی بنا پر بلوچستان کے 108 دیہی و شہری علاقوں میں کسی امیدوار نے کاغذاتِ نامزدگی جمع نہیں کروائے، الیکشن کمیشن

بلوچستان کے 34 اضلاع میں سے 32 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے لیے آج ووٹنگ کی جارہی ہے، دیہی اور شہری علاقوں میں انتخابات سے قبل مختلف سیاسی جماعتوں اور آزاد حیثیت سے انتخابات لڑنے والے ایک ہزار 584 امیدوار مخالفین نہ ہونے کے سبب بلا مقابلہ منتخب ہوئے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 4ہزار 456 شہری اور دیہی وارڈز میں پالنگ کی جارہی ہے جس میں 16 ہزار 195 امیدوار مدِ مقابل ہیں

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے شہری علاقوں سے 121 اور دیہی علاقوں سے ایک ہزار 463 امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوئے ہیں۔

ای سی پی کے سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ’ مختلف وجوہات کی بنا پر بلوچستان کے 108 دیہی و شہری علاقوں میں کسی امیدوار نے کاغذاتِ نامزدگی جمع نہیں کروائے‘۔

مزید پڑھیں: بلوچستان کے 32 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کل ہوں گے

انہوں نے کہا کہ مذکورہ علاقوں میں کوئی عوامی نمائندہ نہیں ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ان وارڈز میں گوادر، کیچ، پسنی اور صوبے کے دیگر اضلاع شامل ہیں، تاہم ان علاقوں میں سیکیورٹی کے حالات بہتر ہونے کے بعد انتخابات کروائے جائیں گے۔

صوبے میں پہلی بار 132 خواتین عمومی نشستوں پر مقابلہ کر رہی ہیں، بیشتر خواتین کا تعلق ضلع کوہلو سے ہے جہاں 22 خواتین امیدوار بلدیاتی انتخابات کے میدان میں اتری ہیں ضلع کیچ دوسرے نمبر پر ہے جہاں 21 خواتین امیدوار انتخابات لڑ رہی ہیں۔

علاوہ ازیں، سبی، پشین، خاران، واشک، بارکھان، نصیرآباد، جعفرآباد، صحبت، کچھی، خضدار لورائی، گوادر، پنجگیر اور ڈیرا بگٹی کے علاقوں سے بھی بڑی تعداد میں خواتین امیدواروں نے بلوچستان کے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لیا ہے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات سے متعلق تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں، انتخابات کے پیش نظر صوبے کے 32 اضلاع میں فوج، فرنٹیئر کور (ایف سی)، پولیس، لیویز، انسدادِ دہشتگردی فورس اور ریپڈ رسپونس فورس کے دستے تعینات ہیں۔

مزید پڑھیں: بلوچستان حکومت کا الیکشن کمیشن سے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کا مطالبہ

الیکشن کمیشن کی جانب سے 5 ہزار 624 پولنگ اسٹیشنز 13 ہزار 533 پولنگ بوتھ قائم کیے گئے ہیں، جن میں سے 2 ہزار 34 اسٹیشن کو انتہائی حساس اور ایک ہزار 974 کو حساس قرار دیا گیا ہے جبکہ مذکورہ اسٹیشنز پر سیکیورٹی کے خاص انتظامات کیے گئے ہیں۔

مجموعی طور پر 576 پولنگ اسٹیشن مرد حضرات جبکہ 562 خواتین کے لیے مقرر کیے گئے ہیں جبکہ 4ہزار 88 پولنگ اسٹیشنز الگ ہیں۔

صوبے کے 32 اضلاع میں 8 بجے سے 5 بجے تک پولنگ جاری رہے گی، صوبے بھر میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 35 لاکھ 52 ہزار 398 ہے جو آج اپنے ووٹ کا حق ادا کریں گے۔

بلدیاتی حکومت کے سیکریٹری دوستین خان جمادانی نے بلوچستان حکومت کی ترجمان فرح عظیم شاہ کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ انتخابات کے لیے پولنگ کے تمام تر انتظامات مکمل ہوگئے ہیں، بلوچستان میں تقریباً ساڑھے 3 سال کی تاخیر کے بعد انتخابات ہورہے ہیں، یہاں آخری بار بلدیاتی انتخابات 2013 میں منعقد ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: تاخیر کے مطالبے کے باوجود الیکشن کمیشن کی بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کیلئے تیاریاں

ان کا کہنا تھا کہ 49 میونسپل کمیٹیز میں انتخابات کا انعقاد کیا جارہا ہے جس میں 32 اضلاع کے 838 یونین شامل ہیں جبکہ کوئٹہ اور لسبیلہ کے اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کچھ عرصہ بعد کیا جائےگا۔

اس موقع پر فرح عظیم شاہ کا کہنا تھا کہ ’ بلوچستان بلدیاتی انتخابات کے قواعد کے تحت صوبائی حکومت نے انتخابات کے لیے 4 ارب 30 کروڑ روپے کے بلدیاتی فنڈز جاری کیے ہیں‘۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں زیادہ سےزیادہ افراد شرکت کریں۔

انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنرز کے ساتھ ضابطہ اخلاق پر اتفاق کیا گیا ہے اور آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور تمام اضلاع کے قبائلی عمائدین سے ملاقاتیں کی گئی ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انتخابات کی نگرانی کے لیے محکمہ داخلہ اور کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر کے دفتر میں ایک کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے جبکہ خضدار، چمن، قلعہ عبداللہ، گوادر اور آواران میں پاک فوج اور ایف سی کے اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

دوستین خان جمال دانی نے کہا کہ انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے کمیوں اور کوتاہوں کو دور کیا گیا ہے اوراس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ان علاقوں میں بھی جہاں سہولیات میسر نہیں ہیں وہاں بھی انتخابات مؤثر طریقے سے کرائے جائیں گے۔

ٹرانسپورٹ مالکان نے کرایوں میں 20 فیصد اضافہ کردیا

پاکستان کے ٹی ٹی پی سے کامیاب مذاکرات کے امکانات ’محدود‘ ہیں، اقوام متحدہ

’چڑیل‘ ہونے کے الزام میں سزا پانی والی خاتون کی 329 سال بعد مقدمے سے بریت