پاکستان

پنجاب اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر نوٹیفکیشن کے اجرا کیلئے پی ٹی آئی کا عدالت سے رجوع

پارٹی نام فراہم کر چکی ہے لیکن الیکشن کمیشن نوٹیفکیشن جاری نہ کر کے قانون کی خلاف وزری کررہا ہے، درخواست
| |

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے الیکشن کمیشن کی جانب سے پنجاب اسمبلی کی 5 مخصوص نشستوں پر اراکین کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر عدالت سے رجوع کرلیا۔

پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی سبطین خان نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی، جس میں الیکشن کمیشن کو فریق بنایا ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ تحریک انصاف 5 مخصوص نشستوں پر نوٹیفیکیشن جاری کرنے کے لیے الیکشن کمیشن کو نام فراہم کر چکی ہے لیکن ای سی پی نوٹیفکیشن جاری نہ کر کے قانون اور رولز کی خلاف وزری کررہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے 25 منحرف ارکان پنجاب اسمبلی کو ڈی سیٹ کردیا

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں الیکشن کمیشن کو نوٹیفکیشن جاری کرنے کے لیے کئی خط بھی لکھے گئے ہیں۔۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ الیکشن کمیشن کو فوری مخصوض نشستوں کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم دیا جائے۔

خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ایک خط لکھ کر مطالبہ کیا تھا کہ وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کے انتخاب میں دستبردار ہونے والے 25 اراکین صوبائی اسمبلی کی نااہلی کے بعد مخصوص نشستوں پر5 ایم پی ایز کا نوٹیفکیشن جاری کرے۔

ایڈووکیٹ اظہر صدیق کے توسط سے ارسال کردہ خط میں کہا گیا تھا کہ 5 مخصوص نشستوں کے لیے ایم پی اے کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنا آئین کے آرٹیکل 204 کے سیکشن 3 کے تحت توہین عدالت کے دائرے میں آتا ہے۔

خط میں کہا گیا کہ اگر فوری طور پر نوٹیفکیشن جاری نہ کیا گیا تو پارٹی قانون کے مطابق توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے پر مجبور ہوگی۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے منحرف اراکین پنجاب اسمبلی کی خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات کا شیڈول جاری

خط میں استدلال کیا گیا تھا کہ نااہل قرار دیے گئے ایم پی ایز کے لیے مخصوص نشستوں پر ضمنی انتخاب کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ آئین کا آرٹیکل 244 (6) واضح ہے اور اسی پر روح کے مطابق عمل درآمد کی ضرورت ہے۔

پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ پارٹی کی فہرست پہلے ہی ای سی پی کے پاس ہے، اس لیے آج وقت کی ضرورت ہے کہ 5 مخصوص نشستوں کے لیے اعلان کردہ/منتخب ایم پی ایز کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔

خط میں مزید کہا گیا کہ 'اس سے کسی بھی انحراف آئین کی خلاف ورزی اور دیگر آئینی دفعات کے ساتھ آرٹیکل 218 کی خلاف ورزی تصور کیا جائے گا جو ای سی پی کا دائرہ اختیار وضع کرتا ہے'۔