پاکستان

منکی پاکس کی تشخیص کیلئے ٹیسٹنگ کٹس جلد پہنچ جائیں گی، وزیر صحت

عبدالقادر پٹیل نے پاکستان میں اس بیماری کے پھیلاؤ کی رپورٹس کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں سنجیدہ نہیں لینا چاہیے۔
|

وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ حکومت نے جسمانی خارش کی بیماری 'منکی پاکس' کی ٹیسٹنگ کٹس کا آرڈر دے دیا ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے ان رپورٹس کو مسترد کردیا کہ اس مرض کے کچھ کیسز پاکستان میں بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔

خیال رہے کہ منکی پاکس ایک متعدی بیماری ہے جو رواں ماہ مئی کے دوران یورپ میں سامنے آئی تھی اور متحدہ عرب امارات میں بھی اس کا کیس رپورٹ ہوچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا بھر میں 'منکی پاکس' کے مزید کیسز سامنے آنے کا خدشہ

ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ہم نے (ٹیسٹنگ کے لیے) کٹس کا آرڈر دے دیا ہے جو جلد پہنچ جائیں گی'۔

انہوں نے پاکستان میں اس بیماری کے پھیلاؤ کی رپورٹس کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں سنجیدہ نہیں لینا چاہیے۔

وزیر صحت نے کہا کہ 'ہم نے ملک کے تمام داخلی مقامات پر سب (عملے) کو الرٹ کردیا ہے اور اب تک کوئی کیس سامنے نہیں آیا'۔

قبل ازیں قومی ادارہ صحت نے بھی تصدیق کی تھی کہ اب تک پاکستان میں منکی پاکس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔

ٹوئٹ میں کہا گیا تھا کہ ملک میں اس بیماری کی موجودگی کے حوالے سے گردش کرنے والی اطلاعات 'غلط' ہیں۔

ادارے کی طرف سے یہ وضاحت ایک انتباہ جاری کرنے کے ایک روزبعد سامنے آئی تھی، جس میں قومی اور صوبائی صحت کے حکام سے کہا گیا تھا کہ وہ منکی پاکس کے کسی بھی مشتبہ کیس کے لیے ہائی الرٹ رہیں۔

منکی پاکس

ماہرین کے مطابق منکی پاکس عام طور پر صرف افریقی خطے میں پایا جاتا ہے اور کئی دہائیوں سے مذکورہ مرض کے کیسز کسی دوسرے خطے میں سامنے نہیں آئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: وزارت صحت کی حکام کو 'منکی پاکس' کے خلاف الرٹ رہنے کی ہدایت

چیچک اور جسم پر شدید خارش کے دانوں کی بیماری سے ملتی جلتی اس بیماری کی دو اقسام ہیں، ایک قسم مغربی افریقی کلیڈ ہے اور دوسری قسم کانگو بیسن (وسطی افریقی) کلیڈ ہے، مغربی افریقی کلیڈ سے متاثرہ افراد میں موت کا تناسب تقریباً ایک فیصد ہے جبکہ کانگو بیسن کلیڈ سے متاثر ہونے والے مریضوں میں ہلاکتوں کا تناسب 10 فیصد تک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ منکی پاکس ایک بہت کم پایا جانے والا وبائی وائرس ہے، یہ انفیکشن انسانوں میں پائے جانے والے چیچک کے وائرس سے ملتا ہے، اس وبا کی علامات میں بخار ہونا، سر میں درد ہونا اور جلد پر خارش ہونا شامل ہیں۔

یہ مرض کورونا یا اس طرح کی دیگر وباؤں کی طرح تیزی سے نہیں پھیلتا، منکی پاکس صرف قریبی تعلقات اور خصوصی طور پر جسمانی تعلقات سے ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: متحدہ عرب امارات میں منکی پاکس کا پہلا کیس رپورٹ

ماہرین کو خدشہ ہے کہ منکی پاکس ان مرد حضرات میں تیزی سے پھیلتا ہے جو ہم جنس پرستی کی جانب راغب ہوتے ہیں۔

امریکی محکمہ صحت عامہ کے ایک عہدیدار نے بتایا تھا کہ اس کا وائرس تعلق چیچک سے ہے لیکن عام طور پر اس کے اثرات و علامات ہلکی ہوتی ہیں خاص طور پر اس وائرس کی مغربی افریقی قسم جس کی شناخت امریکی کیس میں ہوئی تھی، اس کی شرح اموات تقریباً ایک فیصد ہے۔

محکمہ صحت کے عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ اس سے متاثرہ زیادہ تر لوگ دو سے چار ہفتوں میں مکمل طور پر صحت یاب ہو جاتے ہیں۔

ہم نے جو مثبت قانون سازی کی اس کا آج جنازہ نکل گیا، شبلی فراز

ہزاروں صارفین کو انسٹاگرام تک رسائی میں پریشانی کا سامنا

سینیٹ میں الیکشن ایکٹ اور نیب ترمیمی بلز اتفاق رائے سے منظور