وفاقی حکومت کا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
وفاقی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لانگ مارچ میں شرکت پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا (کے پی) محمود خان کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کرلیا۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والی وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان پر الزام عائدکرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے وفاق پر چڑھائی کرکے اپنے عہدے کا غیر آئینی استعمال کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ محمود خان نے مسلح پولیس افسران کے ہمراہ وفاق پر حملہ کیا، لہٰذا وفاقی حکومت نے غیر آئینی اقدام پر قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا کے سوا ملک میں کہیں 'فتنہ و فساد مارچ' کی سرگرمی نہیں، وفاقی وزیر داخلہ
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کارروائی کے لیے وزارت قانون سے رائے طلب کر لی گئی ہے، متعلقہ وزارت سے اس سلسلے میں حاصل ہونے والی قانونی رائے پر عمل کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پہلے ہی انتخابات کی طرف جانا چاہتے تھے، اتحادیوں کے کہنے پر حکومت میں آئے، رانا ثنااللہ
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں تعینات وفاقی سرکاری ملازمین نے پی ٹی آئی کے فتنہ مارچ میں سہولت کاری فراہم کی ہے، بعض پولیس افسران مسلح ہو کر پی ٹی آئی کے فتنہ مارچ میں وفاق پر چڑھائی میں ملوث پائے گئے ہیں۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ ایسے پولیس افسران اور انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف بھی متعلقہ قانون کے تحت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔
اس سے قبل اسلام آباد میں جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے الزامات پر پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اور دیگر رہنماؤں اسد عمر اور سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل کے خلاف بھی مقدمات درج کرلیے گئے تھے۔
پولیس کی جانب سے درج دونوں مقدمات میں جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کی دفعات شامل کی گئیں ہیں اور مقدمات میں 39 افراد کی گرفتاری ظاہر کی گئی ہے، مقدمات میں 150 افراد کو نامزد کیا گیا۔
تھانہ کوہسار میں درج دونوں ایف آئی آرز کے متن کے مطابق گرفتار افراد نے چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان سمیت دیگر رہنماؤں اسد عمر، عمران اسمٰعیل، راجا خرم نواز، علی امین گنڈا پور اور علی نواز اعوان کی ایما پر سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔
یہ پیش رفت گزشتہ رات پی ٹی آئی کے آزادی مارچ کے دوران اسلام آباد کی سڑکوں پر پیش آنے والے واقعات سے متعلق ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے کارکنان اور حامی پولیس کی شدید شیلنگ کے باوجود ڈی چوک پر موجود تھے۔
ٹیلی ویژن فوٹیج میں اسلام آباد کی مرکزی شاہراہوں سے ملحقہ گرین بیلٹس پر موجود درختوں میں آگ لگتی دکھائی دے رہی تھی۔
حکومت کا دعویٰ تھا گرین بیلٹس پر آگ پی ٹی آئی کے حامیوں نے لگائی جب کہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ آگ پولیس کی شیلنگ کا نتیجہ تھی،تاہم ان دونوں دعووؤں میں سے کسی بھی دعوے کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی۔
پی ٹی آئی کے اسلام آباد مارچ کے دوران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود بھی سابق وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ ان کے کنٹینر پر دیکھے گئے تھے۔