پی ٹی آئی کے منحرف اراکین پنجاب اسمبلی کی خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات کا شیڈول جاری
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے منحرف اراکین پنجاب اسمبلی کی خالی کردہ 20 جنرل نشستوں پر ضمنی انتخابات کا شیڈول جاری کردیا جس کے مطابق پولنگ 17 جولائی کو ہوگی۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق ضمنی انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی 4 جون سے 7 جون تک جمع کروائے جاسکیں گے۔
ریٹرننگ افسران کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 11 جون تک کریں گے اور ریٹرننگ افسران کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں 15 جون تک دائر کروائی جاسکیں گی۔
الیکشن کمیشن کے نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ ٹربیونل اپیلوں پر 21 جون تک فیصلہ کرے گا جبکہ امیدواروں کی نظرثانی شدہ فہرست 22 جون کو آویزاں کی جائے گی۔
نوٹی فکیشن میں بتایا گیا کہ کاغذات نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ 23 جون ہے جبکہ امیدواروں کو انتخابی نشانات 24 جون کو الاٹ کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نے 25 منحرف اراکین کو ڈی سیٹ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا
ای سی پی نے الیکشن کمیشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 57 اور آئین پاکستان کے آرٹیکل 224 کے سیکشن 102 کی شق 4 کے مطابق انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
جن حلقوں میں ضمنی انتخاب کا شیڈول جاری کیا گیا ہے ان میں لاہور کے 4، جھنگ، لودھراں اور مظفر گڑھ کے2، 2، راولپنڈی، خوشاب، بھکر، فیصل آباد، شیخوپورہ، ساہیوال، ملتان، بہاولنگر، لیہ اور ڈیرہ غازی خان کا ایک، ایک حلقہ شامل ہے۔
- حلقہ پی پی 7، راولپنڈی 2،
- حلقہ پی پی 83، خوشاب 2
- حلقہ پی پی 90، بھکر 2
- حلقہ پی پی 97، فیصل آباد 1
- حلقہ پی پی 125، جھنگ 2
- حلقہ پی پی 127، جھنگ 4
- حلقہ پی پی 140، شیخوپورہ 6
- حلقہ پی پی 158، لاہور 15
- حلقہ پی پی 167، لاہور 26
- حلقہ پی پی 168، لاہور 25
- حلقہ پی پی 170، لاہور 27
- حلقہ پی پی 202، ساہیوال 7
- حلقہ پی پی 217، ملتان 7
- حلقہ پی پی 224، لودھراں 1
- حلقہ پی پی 228، لودھراں 5
- حلقہ پی پی 237، بہاولپور 1
- حلقہ پی پی 272، مظفر گڑھ 5
- حلقہ پی پی 273، مظفر گڑھ 6
- حلقہ پی پی 282، لیہ 3
- حلقہ پی پی 288، ڈیرہ غازی خان 4
خیال رہے الیکشن کمیشن نے وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار چوہدری پرویز الہٰی کے بجائے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار حمزہ شہباز کی حمایت میں ووٹ دینے والے 25 منحرف اراکین کی صوبائی اسمبلی کی رکنیت ختم کرنے کا نوٹی فکیشن 23 مئی کو جاری کیا تھا۔
اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ پنجاب اسمبلی کے عمومی نشستوں پر منتخب ہونے والے 20 اراکین، خواتین کی مخصوص نشستوں پر 3 اور اقلیتی نشستوں پر براجمان 2 اراکین کی رکنیت ختم کردی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے 25 منحرف ارکان پنجاب اسمبلی کو ڈی سیٹ کردیا
الیکشن کمیشن نے بتایا تھا کہ صغیر احمد، ملک غلام رسول سنگھا، سعید اکبر خان، محمد اجمل، عبدالعلیم خان، نذیر چوہان، محمد امین ذوالقرنین، نعمان لنگڑیال، محمد سلمان نعیم، زوار حسین وڑائچ، نذیر احمد خان، فدا حسین، زہرہ بتول، محمد طاہر، عائشہ نواز، ساجدہ یوسف، ہارون عمران گِل، عظمیٰ کاردار، ملک اسد علی، اعجاز مسیح، محمد سبطین رضا، محسن عطا خان کھوسہ، میاں خالد محمود، مہر محمد اسلم، فیصل حیات صوبائی اسمبلی کی رکنیت ختم کردی گئی ہے۔
ان میں سے متعدد اراکین کا تعلق جہانگیر ترین گروپ، علیم خان گروپ اور اسد کھوکھر گروپ سے ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے 20 مئی کو وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں حمزہ شہباز کی حمایت کرنے والے پی ٹی آئی کے 25 منحرف اراکین کو ڈی سیٹ کرنے کا فیصلہ دیا گیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کی آرٹیکل 63 اے کی تشریح کی روشنی میں فیصلہ اتفاق رائے سے سنایا تھا، تاہم تحریک انصاف کے منحرف اراکین پنجاب اسمبلی تاحیات نااہل قرار نہیں دیا گیا تھا۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد منحرف اراکین اسمبلی کے وکیل خالد اسحٰق نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ کمیشن کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر ہو سکتی ہے اور قانون کے مطابق 30 دن میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کیا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی منحرف اراکین نااہلی کیس، الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کرلیا
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ 90 دن میں اپیلوں پر فیصلہ کر سکتی ہے تاہم اپیلیں دائر کرنے کا فیصلہ مشاورت کے بعد ہوگا۔
الیکشن کمیشن نے 17 مئی کو ریفرنس پر اپنا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا اعلان آئندہ روز (بدھ) کو 12 بجے کیا جائے گا تاہم بعد میں اس اعلان کو ملتوی کردیا گیا تھا۔
پی ٹی آئی کے 25 منحرف اراکین کے ووٹوں نے حمزہ شہباز کو اکثریت حاصل کرنے میں مدد دی، انہوں نے مجموعی طور پر 197 ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ سادہ اکثریت کے لیے 186 ووٹ درکار تھے۔
حمزہ شہباز کے 16 اپریل کو وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کے بعد پی ٹی آئی نے 25 اراکین صوبائی اسمبلی کو منحرف قرار دینے کا اعلامیہ پنجاب اسمبلی کے اسپیکر پرویز الہٰی کو بھیجا تھا، جو وزیر اعلیٰ کے لیے پی ٹی آئی، پی ایم ایل (ق) کے مشترکہ امیدوار بھی تھے۔
مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن میں منحرف اراکین سے متعلق درخواست دائر
بعد ازاں پرویز الہٰی نے الیکشن کمیشن کو ریفرنس بھیجا تھا اور اس پر زور دیا تھا کہ ان قانون سازوں کو پارٹی ہدایات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حمزہ شہباز کے حق میں ووٹ ڈال کر پی ٹی آئی سے منحرف ہونے پر ڈی سیٹ کیا جائے۔
ڈی سیٹ ارکان اسمبلی کے نام اور حلقے
- راجا صغیر، پی پی 7 راولپنڈی
- ملک غلام رسول سانگھا، پی پی 83 خوشاب
- سعید اکبرخان نوانی، پی پی 90 بھکر
- محمد اجمل چیمہ، پی پی 97 فیصل آباد
- عبد العلیم خان، پی پی 158 لاہور
- نذیر احمد چوہان، پی پی 167 لاہور
- محمد امین ذوالقرنین، پی پی 170 لاہور
- ملک نعمان لنگڑیال، پی پی 202 ساہیوال
- محمد سلمان نعیم، پی پی 217 ملتان
- زوار حسین وڑائچ، پی پی 224 لودھراں
- نذیر احمد خان، پی پی 228 لودھراں
- فدا حسین، پی پی 237 بہاولنگر
- زہرا بتول، پی پی 272 مظفر گڑھ
- محمد طاہر، پی پی 282 لیہ
- اسد کھوکھر، پی پی 168 لاہور
- محمد سبطین رضا، پی پی 273 مظفر گڑھ
- محسن عطا خان کھوسہ، پی پی 288 ڈی جی خان
- میاں خالد محمود، پی پی 140 شیخوپورہ
- مہر محمد اسلم، پی پی 127 جھنگ
- فیصل حیات جبوانہ، پی پی 125 جھنگ
- ہارون عمران گل، این ایم 364 اقلیتی نشست
- اعجاز مسیح، این ایم 365 اقلیتی نشست
- عائشہ نواز، ڈبلیو 322 مخصوص نشست
- ساجدہ یوسف ڈبلیو 327 مخصوص نشست
- عظمیٰ کاردار ڈبلیو 311 مخصوص نشست