افغان ٹیلی ویژن میزبان نقاب سے متعلق احکامات کےخلاف آواز بلند کرنے کیلئے پُر عزم
طالبان حکام کی جانب سے ٹیلی ویژن چینلز کی خواتین میزبانوں کو چہرہ ڈھانپنے پر مجبور کرنے کے بعد افغانستان کے بڑے چینل کی پریزینٹرز نے اپنے حق کے لیے آواز بلند کرنے کا عزم کیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال اگست کے وسط میں سخت گیر اسلامی گروپ طالبان کے اقتدار پر قابض ہونے کے بعد سول سوسائٹی اور خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں پر بےشمار پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
رواں ماہ افغانستان کے سپریم رہنما ہیبت اللہ اخوندزادہ نے خواتین کے لیے نیا حکم نامہ جاری کیا تھا جس کے تحت خواتین عوامی مقامات میں روایتی برقعے کے ساتھ چہرے سمیت اپنے آپ کو مکمل طور پر ڈھانپ کر رکھیں گی۔
وزارت برائے امر بالمعروف و نہی عن المنکر نے ٹیلی ویژن میزبانوں کو اس کی پیروی کا حکم دیا ہے۔
مزید پڑھیں: افغانستان میں دو دہائیوں بعد دوبارہ شوبز میں خواتین کو دکھانے پر پابندی
ایک روز قبل جاری کردہ حکم کی خلاف ورزی کرنے کے بعد اتوار کو ٹیلی ویژن میزبانوں نے مکمل حجاب اور نقاب پہنے جس کے بعد طلوع نیوز، شمشاد ٹیلی ویژن، آریانا ٹیلی ویژن اور ون ٹی وی سمیت تمام چینلز پر ان آنکھوں کے علاوہ پورا چہرہ حجاب میں دکھائی دیا۔
طلوع نیوز کی میزبان سونیا نیازی نے بلیٹن پڑھنے کے بعد ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ 'آج سے انہوں نے ہمیں حجاب پہننے کا پابند کیا ہے، اس حکم نامے پر ہرگز نہیں روؤں گی لیکن میں دوسری لڑکیوں کی آواز بنوں گی'۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ حکم خواتین صحافیوں پر دباؤ ڈالنے کے لیے لایا گیا ہے تاکہ وہ نوکریاں چھوڑ دیں‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ آپ کی شناخت چھپانے کے مترادف ہے‘۔
سونیا نیازی نے کہا کہ اس سب کے باوجود ہم اپنی آواز بلند کریں گے، ہم اس وقت تک کام پر آئیں گے جب تک امارات اسلامیہ ہمیں عوامی مقامات سے نہیں ہٹا دیتی یا ہمیں گھر بیٹھنے پر مجبور نہیں کرتی۔
جبراً پابندی
ون ٹی وی کی میزبان لیما اسپیسلے نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ طالبان کی حکومت میں کام کرنا مشکل ہے لیکن ہم اپنی لڑائی لڑنے کے لیے تیار ہیں ’ہم آخری سانس تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے‘۔
مزید پڑھیں: افغانستان: خواتین ٹی وی میزبانوں کا چہرہ ڈھانپنے کے احکامات سے انکار
طلوع نیوز کے ڈائریکٹر خپلواک سپائی نے کہا کہ چینلز کو مجبور کیا گیا تھا کہ وہ اپنی خواتین پریزینٹرز سے حکم کی تعمیل کروائیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے گزشتہ روز ٹیلی فون کیا گیا اور سخت الفاظ میں حکم کی تکمیل کے لیے کہا گیا، یہ سب ہم مرضی سے نہیں کر رہے ہیں ہمیں مجبور کیا جارہا ہے۔
قبل ازیں خواتین میزبانوں کے لیے صرف اسکاف پہننا لازم تھا۔
گزشتہ روز طلوع نیوز کے مرد صحافیوں اور ملازمین نے خواتین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے کابل میں چینل کے دفاتر میں چہرے کے ماسک پہنے ہوئے تھے۔
دیگر خواتین ملازمین اپنے چہرے ڈھانپے بغیر کام کرتی رہیں۔
مزید پڑھیں: افغانستان: طالبان کا خواتین کو عوامی مقامات پر برقع پہننے کا حکم
وزارت کے ترجمان محمد عاکف صادق مہاجر نے کہا ہے کہ حکام نے اس بات کی تعریف کی کہ براڈکاسٹروں نے لباس کوڈ پر عمل کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم میڈیا چینلز سے خوش ہیں کہ انہوں نے اس ذمہ داری کو احسن طریقے سے نبھایا۔
عاکف صادق کا مزید کہنا تھا کہ حکام خواتین پریزینٹرز کے خلاف نہیں ہیں۔