پہلے ہی انتخابات کی طرف جانا چاہتے تھے، اتحادیوں کے کہنے پر حکومت میں آئے، رانا ثنااللہ
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) پہلے ہی انتخابات کی طرف جانا چاہتی تھی ہم متحدہ اپوزیشن کے کہنے پر حکومت میں آئے، انہوں نے دلیل دی تھی کہ نگراں حکومت آگئی کو لوگوں کو کھانے کو بھی نہیں ملے گا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ اس سے قبل ہم متحدہ اپوزیشن میں تھے، اب اتحادی حکومت میں ہیں لیکن اب تک کسی کے ساتھ انتخابی اتحاد نہیں ہوا ہے، انتخابی اتحاد، کہاں اور کس حد تک ہوتا ہے کی بات ابھی قبل از وقت ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) عدم اعتماد کی بھی اتنی حامی نہیں تھی لیکن جب اپوزیشن نے فیصلہ کیا تو ہمیں ساتھ چلنا پڑا۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ میں یہ بات بھی کہوں تو غلط نہ ہوگا کہ ہم انتخابات کی طرف جانا چاہتے تھے، ہمیں ہماری اتحادی اس طرف لائے۔
مزید پڑھیں: ہمارے ہاتھ پاؤں باندھے گئے تو عوام سے رجوع کریں گے، رانا ثنا اللہ
ان کا کہنا تھا کہ میں یہ نہیں کہوں گا کہ وہ ہمیں کھینچ کر لے گئے، ان کے پاس بھی دلیل تھی اور ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک کی معیشت کا بھٹا اس حد تک بیٹھ چکا ہے کہ اگر آپ نگراں کو بٹھا دیں گے تو لوگوں کو کھانے کے لیے نوالہ نہیں ملے گا۔
بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن نے کہا تھا کہ پہلے اس تباہی کو روکیں اور اس کے بعد الیکشن کی طرف بڑھیں، لیکن پاکستان مسلم لیگ (ن) کا رجحان انتخابات کی طرف تھا اور اب بھی اتحادی حکومت کی جو اکائیاں ہیں ان کا فیصلہ ہے کہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے۔
’شیریں مزاری نے جعل سازی سے زمین اپنے نام کروائی‘
شیریں مزاری کی ضمانت کے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جب 70 کی دہائی میں زراعت کے قانون میں ترمیم ہوئی تھی تو شیریں مزاری کے آباؤ اجداد کی کئی ایکڑ زمین غریبوں میں تقسیم ہوگئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے خود ہوش سنبھالا اور انہیں حکومتی اثر و رسوخ حاصل ہوا تو انہوں نے زمین اپنے نام کروالی، ان سے خریدی بھی نہیں بلکہ جعل سازی سے تحصیل دار اور پٹواری سے زمین اپنے نام کروائی۔
یہ بھی پڑھیں: انتخابات کا وقت ہم طے کریں گے، رانا ثنااللہ کا شیخ رشید کے بیان پر رد عمل
وزیر داخلہ نے کہا کہ اس تحقیقات کا آغاز تب ہوا تھا جب ہماری حکومت نہیں بنی تھی، جس کے نتیجے میں مقدمہ درج ہوا، جس کے بعد عہدیداران نے عدالت سے وارنٹ حاصل کرتے ہوئے انہیں گرفتار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے کیس میں گرفتاری تفتیشی افسر کا کام ہے، وزیر اعلیٰ لوگوں کو گرفتار کرواتا نہیں پھرتا، یا وزیر داخلہ ہر کیس پر توجہ نہیں دیتا کہ کون گرفتار ہو رہا ہے کون گرفتار نہیں ہو رہا ہے، یہ ایک قانونی کارروائی ہے اس میں اگر کوئی کمی کوتاہی ہوئی ہے تو اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم قانونی کارروائی کروائیں گے جس میں کیس سے متعلق بات بھی سامنے آجائے گی اور کسی نے کوئی غیر قانونی قدم اٹھایا کہ وہ بھی سامنے آجائے گی۔
پیٹرول کی قیمت بڑھانے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میں معاشی ماہر نہیں ہوں، معاشی ماہرین اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو اسٹیٹ بینک اور آئی ایم ایف کے سپرد کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: منشیات کیس: رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت ایک بار پھر مسترد
رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ نالائق ٹولے نے ایسا معاہدہ کیا ہے کہ پاکستان ایسے راستے پر کھڑا ہے جہاں وہ معاہدے کو چھوڑ بھی نہیں سکتا اور معاہدے کے ساتھ چلتا ہے تو پھر بھی مشکلات ہیں، معاشی ماہرین حالات کا جائزہ لے رہے ہیں، دعا ہے کہ آئندہ چند روز میں بہتر صورت سامنے آئی گی۔
’کاش ہمارے لیے دن 12 بجے ہی عدالت لگ جائے‘
شیریں مزاری اور رات گئے عدالتی کارروائی سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ کاش ایسا ہو کہ جیسے پی ٹی آئی کے لیے رات 12 بجے عدالت لگی ہے تو ہمارے لیے دن کے 12 بجے عدالت لگ جائے، ہمارے لیے تو کبھی دن 12 بجے بھی عدالت نہیں لگی۔
انہوں نے کہا کہ جس وقت میرے خلاف مقدمہ بنایا گیا میڈیا ساری صورتحال بتا رہا تھا، ہمیں تو رات 12 بجے کیا دن 12 بجے بھی انصاف نہ مل سکا اور 6 ماہ جیل میں رہنے کے بعد ضمانت دی گئی۔
وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ اگر شیریں مزاری کو گرفتار کرنے کا طریقہ نامناسب تھا تو مریم نواز بھی قوم کی بیٹی ہیں، انہیں ان کے والد کے سامنے گرفتار کیا گیا وہ طریقہ کار بھی نامناسب تھا، لیکن ہمارے لیے عدالت نہیں لگائی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں اور عدالت نے جو حکم دیا ہے اس پر عمل درآمد کیا جائے گا، لیکن یہ انصاف سب کے لیے ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: منشیات کیس: رانا ثنا اللہ کےخلاف آج بھی فرد جرم عائد نہ ہوسکی
وزیر داخلہ نے کہا کہ آج جو وزیر اعلیٰ پنجاب ہیں انہیں 22 ماہ تک جیل میں رکھا، شہباز شریف کے خلاف کرپشن کا کیس بنایا گیا اور عدالتوں میں نیب نے باقاعدہ بیان دیا کہ کرپشن کا تو کیس نہیں ہے، بعدازاں ایف آئی اے میں تحقیقات شروع ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ شہزاد اکبر نے اپنے من پسند پراسیکیوٹرز اور من پسند تحقیقاتی افسر لگائے، لیکن پھر بھی ہم یہ ہی کہیں گے کہ اب تک جتنا بھی ہمیں انصاف ملا ہے عدالتوں سے ہی ملا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ اس بات کا تجزیہ کیا جائے کہ اگر ایک شخص آپ کو تھپڑ مارتا ہے اور آپ بھی تھپڑ رسید کریں تو دونوں میں فرق ہے، میرا ماننا ہے کہ میڈیا اور پڑھے لکھے طبقے کو اس فرق کو واضح کرنا چاہیے۔
’عمران خان لوگوں کو اکسا رہے ہیں، افراتفری پیدا کر رہے ہیں‘
عمران خان کو مخاطب کیے بغیر ان کا کہنا تھا کہ اس شخص نے واحیاتی، بے شرمی اور بے غیرتی کو عروج دیا ہے، یہ پوری قوم کو گمراہ کرنا چاہتا ہے، یہ اپنے ووٹر اور سپورٹرز کو کہتا ہے کہ آپ انہیں جہاں بھی دیکھیں انہیں غدار کہیں۔
مزید پڑھیں: اب آئین شکن اور گھڑی چور جیلوں میں جائیں گے، وزیر داخلہ رانا ثنااللہ
ان کا کہنا تھا کہ اگر اس طرح عمران خان اپنے لوگوں کو گالیاں دینے کی ترغیب دیں تو صبر کرنے والوں میں سے کوئی ایک ایسا بھی ہوگا جو اس بات کا جواب دے گا، یہ لوگوں کو اکسا رہے ہیں، افراتفری پیدا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لگتا تو یہ ہے کہ عمران خان کا ایجنڈا ملک دشمن ایجنڈا ہے، 30 سال پہلے حکیم سعید نے اپنی کتاب میں لکھا تھا کہ کوئی لابی اسے تیار کر رہی ہے اور یہ شخص اس ملک کو تباہ کرے گا۔
عمران خان کے لانگ مارچ کے حوالے سے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اتحادی حکومت کے سربراہاں کا فورم جو فیصلہ کرے گا اس کے مطابق اس معاملے کو دیکھا جائے گا، اگر انہوں نے کہا کہ انہیں نہیں آنے دینا ہے تو ’ یہ بازو ہمارے آزمائے ہوئے ہیں‘ انہیں گھروں سے نہیں نکلنے دیں گے۔
سائبر کرائم ونگ کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ سائبر کرائم کا قانون بہت کمزور ہے اس میں اصلاحات کی ضرورت ہے، نائن سی کی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ایک انتظامی معاملہ ہے، جیسے ہی یہ معاملہ آگے بڑھتا ہے تو ہم یقینی بنائیں گے کہ غلط ایف آئی آر کا اندراج نہ ہو۔