گجرات: ہسپانوی بہنوں کے مبینہ قتل کے ’ماسٹرمائنڈ‘ سمیت 6 ملزمان گرفتار
گجرات پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ گلیانہ تھانے کی حدود میں واقع گاؤں نتھیا میں پاکستانی نژاد دو ہسپانوی بہنوں کو اپنے شوہروں کو اسپین لے جانے میں ناکامی پر قتل کرنے میں مبینہ طور پر ملوث 6 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
پنجاب پولیس نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں لکھا کہ اس افسوس ناک واقعے کے ماسٹر مائنڈ سمیت 6 ملزمان کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق مقتول بہنیں خاندان میں اپنی زبردستی شادیوں کے خلاف تھیں جس پر انہیں مبینہ طور پر ان کے بھائی اور چچا نے قتل کیا۔
مزید پڑھیں: اٹلی میں کزن سے 'ارینج میرج' سے انکار پر پاکستانی لڑکی کے قتل کا شبہ
پولیس نے کہا کہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے گجرات کے ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) کو ملزمان کی گرفتاری کا ٹاسک سونپا تھا۔
جمعہ کے روز عروج عباس اور انیسا عباس جن کی عمریں 21 سے 23 سال کے درمیان تھیں، اپنے گھر میں مردہ حالت میں پائی گئی تھیں، قتل کرنے سے قبل دونوں بہنوں کو سخت تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
دونوں بہنوں کی شادی ایک سال سے قبل پاکستان میں ان کے کزنز کے ساتھ ہوئی تھی لیکن وہ اپنے شوہروں کے ساتھ اسپین میں آباد ہونے کے لیے ویزا حاصل کرنے سے قاصر تھیں۔
پولیس نے کہا کہ مقتولہ لڑکیوں کے سسرال والوں کو شک تھا کہ انہوں نے جان بوجھ کر اپنے شوہروں کے ویزے کے طریقہ کار میں تاخیر کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں بہنوں کی لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا جبکہ فرانزک ماہرین کی ٹیم نے جائے وقوع سے فرانزک شواہد اکٹھے کیے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: شوہروں کو ویزا نہ ملنے کے معاملے پر 2 پاکستانی نژاد ہسپانوی بہنیں قتل
ہفتہ کو پولیس نے 7 نامزد ملزمان کے خلاف متعدد دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا، نامزد ملزمان میں لڑکیوں کا چچا راجا حنیف عرف گوگا، جو کہ مقتولہ انیسا کا سسر بھی ہے، اس کی ساس فرزانہ حنیف، شوہر عطیق، مقتولہ عروج کے شوہر حسن، سسر اورنگزیب، مقتولہ کے بھائی شہریار، قاصد حنیف اور دو نامعلوم افراد شامل ہیں۔
مقتولہ بہنوں کی والدہ کی جانب سے بیٹیوں کے قتل کیس میں شکایت کنندہ بننے سے انکار کے بعد گلیانہ پولیس کے اے ایس آئی ندیم کی شکایت پر واقعے کی ایف آئی آردرج کی گئی تھی۔
پولیس ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ ضلعی پولیس افسر عطاالرحمٰن نے پولیس حکام کو ہدایت کی تھی کہ لڑکیوں کے خاندان میں سے کسی رکن کے شکایت کنندہ بننے کے بجائے خود شکایت کنندہ بنیں، تاکہ صلح نامے یا معافی سے اس کیس کو بچایا جا سکے۔
دریں اثنا تفتیش سے متعلق گجرات پولیس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ مقتول خواتین اپنے کزنز سے طلاق کا مطالبہ کر رہی تھیں کیونکہ وہ مبینہ طور پر ضلع منڈی بہاالدین سے تعلق رکھنے والے دو پاکستانیوں کے ساتھ شادی کرنا چاہتی تھیں جو اسپین میں آباد تھے۔
تاہم اہل خانہ نے انہیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی اور انہیں پاکستان لے آئے جہاں ان کا نکاح تقریباً ایک سال قبل رجسٹرڈ ہوا تھا۔
گجرات پولیس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پوسٹ مارٹم اور فرانزک رپورٹس کے بعد معلوم ہوگا کہ خواتین کو گلا دبا کر قتل کیا گیا یا گولیوں کے ذریعے کیوں کہ ان کی گردن کے گرد تشدد کے نشانات بھی پائے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ کم از کم چار چھاپہ مار ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جو ملزمان کی گرفتاری کے لیے مختلف مقامات پر چھاپے مار رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: اطالوی نژاد پاکستانی لڑکی کے قتل میں نامزد 11ملزمان عدالت سے بری
دوسری جانب مقتول خواتین کی والدہ جو کہ پاکستان میں ہیں ان کے حوالے سے تفتیش کاروں کو بتایا گیا ہے کہ انہوں نے اپنی بیٹیوں کو بچانے کی پوری کوشش کی اور جب ملزمان کی جانب سے ان پر تشدد کیا جارہا تھا تو انہوں نے ان کی جان کی بھیک مانگی تھی۔
ڈی پی او گجرات کی اس معاملے سے متعلق آج پریس کانفرنس متوقع ہے۔