شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، 2 انتہائی مطلوب دہشتگرد ہلاک
خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے 2 اہم اور انتہائی مطلوب دہشت گرد مارے گئے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 16 اور 17 مئی کی درمیانی شب شمالی وزیرستان کے علاقے بویا میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
فائرنگ تبادلے کے دوران 2 دہشت گرد مارے گئے جن کی شناخت کمانڈر رشید عرف جابر اور عبدالسلام عرف چمٹو کے نام سے ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: لکی مروت: سیکیورٹی فورسز کے مشترکہ آپریشن میں 4 دہشت گرد ہلاک، ایک گرفتار
بیان میں کہا گیا کہ دہشت گردوں کے قبضے سے ہتھیار اور گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا۔ دونوں دہشت گرد علاقے میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے ساتھ ایک ماہ تک جاری رہنے والی جنگ بندی میں توسیع کرنے سے انکار کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ حکومت پہلے سے کیے گئے فیصلوں پر عمل کرنے میں ناکام رہی۔
مزید پڑھیں: باجوڑ: سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، 4 دہشت گرد ہلاک
30 مارچ کو ٹی ٹی پی نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف ’البدر‘ آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد قبائلی علاقوں اور خیبر پختونخوا کے مختلف حصوں میں حملوں میں اضافہ ہوگیا تھا۔
گزشتہ ماہ ڈیرہ اسمٰعیل خان میں کارروائی کے دوران ٹی ٹی پی کے 2 دہشت گرد مارے گئے تھے جن کی شناخت خلیل اور احسان کے نام سے ہوئی تھی۔
پولیس نے بتایا تھا کہ مارے گئے دہشت گرد سیکیورٹی فورسز پر حملوں سمیت دیگر تخریب کاری کی کارروائیوں میں ملوث تھے، جس میں پولیس وین پر حملہ بھی شامل ہیں، اس حملے میں 5 پولیس اہلکار شہید اور دیگر 7 اہلکار زخمی ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں: کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا جنگ بندی ختم کرنے کا اعلان
دوسری طرف کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے دو ذرائع نے غیر ملکی خبر ایجنسی ’اے ایف پی‘ کو بتایا تھا کہ وہ عید کے دوران حکومت کے ساتھ 16 مئی تک امن مذاکرات کے لیے سیز فائر بڑھا رہے ہیں۔
دونوں جانب سے ذرائع کے مطابق پاکستانی مفاہمت کاروں کی ٹیم نے افغانستان کا دروہ کیا تھا جہاں پر افغان طالبان کی سہولت کاری سے ٹی ٹی پی کے ساتھ ملاقات کرنا تھی۔
تاہم اسلام آباد نے اس معاملے پر کوئی بیان جاری نہیں کیا۔