پاکستان

پشاور: سکھ تاجروں کے قتل کا مقدمہ درج، اقلیتی برادری کا تحفظ کی فراہمی کا مطالبہ

واقعے کا مقدمہ مقتول تاجر رنجیت سنگھ کے بھائی گرویندر سنگھ اور اس کے پڑوسی کی مدعیت میں اقدام قتل کی دفعات کے درج کیا گیا ہے۔

محکمہ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے خیبر پختونخوا کے صوبائی دارالحکومت میں دو سکھ تاجروں کی ٹارگٹ کلنگ کا مقدمہ درج کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سکھ اقلیتی برادری کے اراکین نے مذہبی اور سیاسی جماعتوں کے ہمراہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے اقلیتوں کے تحفظ کا مطالبہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ واقعے میں ملوث مجرمان کو جلد از جلد گرفتار کر کے انہیں سزا دی جائے۔

واقعے کا مقدمہ مقتول تاجر رنجیت سنگھ کے بھائی گرویندر سنگھ اور ان کے پڑوسی کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔

مدعی مقدمہ نے پولیس کو بتایا کہ رنجیت اپنے بھائی اور پڑوسی گلجیت سنگھ کے ہمراہ بطاطل بازار میں واقع دکان میں موجود تھا جو ضلع خیبر کی تحصیل باڑہ کی سرحد کے قریب واقع ہے۔

مزید پڑھیں: پشاور: نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 2 سکھ تاجر قتل

ان کا کہنا تھا کہ وہ دکان کے اندر تھے، گولیوں کی آواز سن کر جائے وقوع کی طرف بھاگے، جہاں انہوں نے اپنے پڑوسی اور بھائی کو مردہ حالت میں زمین پر پڑا ہوا دیکھا۔

گرویندر سنگھ کا کہنا تھا کہ دو نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے مقتولین پر فائرنگ کی اور فرار ہوگئے۔

سی ٹی ڈی کی جانب سے پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 302 (اقدام قتل) اور 34 (مشترکہ ارادہ) کے تحت واقعے کا مقدمہ درج کیا ہے، مقدمے میں نامعلوم حملہ آوروں کے خلاف انسدادِ دہشت گردی کی دفعہ 7 بھی شامل کی گئی ہے۔

دریں اثنا جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رکن صوبائی اسمبلی سردار رنجیت سنگھ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ سکھ برادری کے اراکین کی ٹارگٹ کلنگ ایک ناخوشگوار واقعہ ہے جس نے تمام مذاہب کے ماننے والوں کو غم میں مبتلا کردیا ہے۔

اس موقع پر ان کے ہمراہ آل پاکستان ہندو رائٹس موومنٹ کے چیئرمین ہارون سراب دیال، عالمی متحدہ علما و مشائخ کونسل کے چیئرمین علامہ محمد شعیب خان، امامیہ جرگہ کے رہنما مظفر علی اخونزادہ اور مذہبی اسکالر مقصود احمد سلفی، مسیحی پادریوں سمیت دیگر غیر مسلم اقلیتوں کے اراکین موجود تھے۔

مزید پڑھیں: پشاور: داعش نے سکھ حکیم کے قتل کی ذمہ داری قبول کرلی

رنجیت سنگھ نے سکھ تاجروں کے قاتلوں کو گرفتار کرتے ہوئے انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانے اور سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

رہنماؤں کی جانب سے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے پولیس سے مطالبہ کیا گیا کہ قاتلوں کو جلد گرفتارکرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔

انہوں نے متاثرہ خاندانوں کو خون بہا کی رقم ادا کرنے کا مطالبہ بھی کرتے ہوئے اقلیتوں کی عبادت گاہوں کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔

پریس کانفرنس کرنے والوں کا کہنا تھا کہ اس ملک میں غیر مسلم خود کو مکمل طور پر محفوظ سمجھتے ہیں لیکن کچھ شرپسند عناصر نے ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے ان کی ٹارگٹ کلنگ شروع کردی ہے۔

انہوں نے مختلف مذاہب کے ماننے والوں سے مطالبہ کیا کہ مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دیتے ہوئے امن و امان کی بحالی یقینی بنانے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور: شادی کیلئے وطن واپس آنے والا سکھ نوجوان قتل

دریں اثنا قومی وطن پارٹی کے چیئرمین آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے سکھ تاجروں کی ٹارگٹ کلنگ کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ملزمان کو گرفتار کرتے ہوئے مقتولین کو انصاف فراہم کرے۔

بونیر میں پارٹی ورکرز کے اجلاس کے دوران قومی وطن پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ حکومت کو اقلیتی گروپ کے اراکین کو سیکیورٹی فراہم کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ سکھ تاجروں کو قتل کرنے والے ملزمان کو گرفتار کر کے انہیں قانون کے تحت سزا دلوانی چاہیے تاکہ آئندہ اس طرح کے حملوں سے بچا جاسکے۔

ڈالر کی اُونچی اڑان جاری، انٹربینک میں 196 روپے کی سطح عبور کرگیا

پاک امریکا تعلقات کی بحالی: وزیر خارجہ آج امریکا پہنچیں گے

حنیف عباسی کو بطور معاون خصوصی وزیراعظم کام کرنے سے روک دیا گیا