حنیف عباسی کو بطور معاون خصوصی وزیراعظم کام کرنے سے روک دیا گیا
اسلام آباد ہائی کورٹ نے حنیف عباسی کو بطور وزیر اعظم معاون خصوصی عارضی طور پر کام کرنے سے روکتے ہوئے ریمارکس دیے کہ معاون خصوصی کا کام مشورہ دینا ہے جو اعلامیے کے بغیر بھی دیا جاسکتا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت میں حنیف عباسی کو وزیر اعظم کے معاون خصوصی مقرر کرنے کے خلاف سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
دوران سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ حنیف عباسی کو آئندہ سماعت تک وزیراعظم کے معاون خصوصی کے طور پر کام سے روک دیتے ہیں۔
احسن بھون ایڈووکیٹ چیف جسٹس سے استدعا کی کہ ایسا آرڈر نہ کریں، یہ تو حتمی ریلیف ہو جائے گا۔
مزید پڑھیں: فرحت اللہ بابر نے حنیف عباسی کے بیان کو ’پرتشدد‘ قرار دے دیا
چیف جسٹس نے کہا کہ امید ہے آئندہ سماعت تک حنیف عباسی عوامی عہدہ استعمال نہیں کریں گے، معاون خصوصی کا کام وزیراعظم کو مشورہ دینا ہوتا ہے جو بغیر نوٹی فکیشن بھی دے سکتے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کوئی سزا یافتہ ہو تو وہ پبلک آفس ہولڈ نہیں کر سکتا جس پر احسن بھون نے کہا کہ میں عدالت کی معاونت کروں گا کہ معاون خصوصی کا عہدہ دیگر سرکاری عہدوں جیسا نہیں ہوتا۔
عدالت نے حنیف عباسی کو عہدے پر کام کرنے سے روکتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 27مئی تک ملتوی کر دی گئی
اداروں کے اعلیٰ عہدیداران کو ہٹا کر کرائے کے لوگوں کو عہدوں پر براجمان کیا جارہا ہے، شیخ رشید
بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ میں مہنگائی کے بارے میں بات نہیں کرنا چاہتا، کل میں لاہور ہائی کورٹ میں راولپنڈی بینج سے ضمانت کے بعد تفصیلی بات کروں۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ کا حنیف عباسی کے تقرر پر وزیراعظم کو نظر ثانی کا حکم
موجودہ حکومت کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ ملک ان سے نہیں چلےگا، آصف علی زداری نے نواز شریف سے بدلہ لیا ہے۔
شیخ رشید نے کہا کہ انتخابات لازمی ہونے ہیں، بیشتر جماعتیں انتخابات کی حامی ہیں اور عمران خان کا بھی یہ ہی مطالبہ ہے انتخابات کروائے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کل میں گجرانوالہ جلسے میں شرکت سے قبل لاہور ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرونگا، میں پوری قوم کو یہ بتانا چاہتا ہوں جس نے یہ ماسٹر پلان بنایا تھا وہ عقل کا اندھا تھا، اسے اندازہ نہی تھا عمران خان اتنا مقبول ہوکر اقتدار سے نکلے گا۔
انہوں نے کہا کہ جس جس نے اس منصوبے کی حمایت کی تھی اس نے اس ملک کی معیشت اور جمہوریت کے ساتھ غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے، آج پورے ملک میں ’چور اور غدار‘ کا نعرہ ہے۔
سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ اب نواز شریف کو پاکستان آنے سے کون روک رہا ہے، آئیں اور انتخابات کروائیں، آپ مقبول لیڈر تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ایفی ڈرین کوٹہ کیس میں حنیف عباسی کو عمر قید کی سزا
انہوں نے دعویٰ کیا کہ جس جہاز میں نواز شریف آئے گا اس جہاز میں چور اور غدار کے نعرے لگیں گے اور مسافر جہاز سے اتر جائیں گے۔
شیخ رشید نے کہا کہ ’ایف آئی اے میں ایک ہی کام ہورہا ہے کہ حمزہ شہباز، شہباز شریف، فریال تالپور اور آصف علی زرداری کے کیسز کس طرح سے ختم کیے جائیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ کچھ روز میں پراسکیوٹر عدالتوں میں کہیں گے کہ مقصود چپڑاسی کا کیس ایف آئی اے واپس لینا چاہ رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اداروں کے ساتھ ہوں میں اداروں کو پاکستان کی ریڑھی کی ہڈی سمجھتا ہوں، میں اداروں کو پاکستان کے لیے لازم و ملزوم سمجھتا ہوں، میں اداروں سے پوچھنا چاہتا ہوں ڈی جی ایف آئی اے کو کیوں ہٹایا، ڈی جی آئی بی کو کیوں ہٹایا گیا۔
مزید پڑھیں: اندھے خواب دیکھنے والی اپوزیشن اپنی سیاسی موت مرنے جارہی ہے، شیخ رشید
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز اداروں سے اعلیٰ عہدیداران ہٹا کر اپنے کرائے کے لوگ لگا رہے ہیں تاکہ ان کے کیس ختم کیے جائیں۔
سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ میں پاکستان کے اداروں اور مقتدر حلقوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ اس سے زیادہ پاکستان کی توہین نہیں کہ اس شخص کو وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم بنایا جائے جن پر فرد جرم عائد ہوچکی ہے اور جن پر خود مقدمات ہیں وہ پاکستان کی تقدیر کا فیصلہ کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ادارے آگے بڑھیں اور آگے بڑھ کر انتخابات کروائیں یہ ساری قوم کا مطالبہ ہے۔
اداروں کے نمبر بلاک کرنے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں شیخ رشید کا کہنا تھا کہ خان صاحب کی اپنی سیاست ہے میں خان صاحب کے ساتھ ہوں لیکن میں نے اپنے جذبات کا اظہار کیا ہے