پاکستان

ایف آئی اے کو سمیع ابراہیم، مریم ملک کو ہراساں کرنے سے روک دیا گیا

سمیع ابراہیم ریاستی اداروں کے حوالے سے جعلی خبریں پھیلانے میں ملوث تھے، ان پر فوج کے اندر بغاوت پر اکسانے کا الزام ہے، ایف آئی اے

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ کو ہراساں کرنے سے روکتے ہوئے اینکر پرسن سمیع ابراہیم کی گرفتاری کے خلاف حکم امتناع جاری کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کارکن مریم ملک اور اینکر پرسن سمیع ابراہیم کو اداروں کی تنقید کا نشانہ بنانے پر تحقیقات کا سامنا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ مدعی کی جانب سے ایڈووکیٹ ایمان زینب مزاری عدالت میں پیش ہوئیں جو زیادہ تر ایسے صحافیوں کے کیسز کی وکالت کر رہی ہیں، جن پر سابقہ پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے متنازع پریونشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) آرڈیننس اور ہتک عزت کو جرم قرار دینے والے پیکا کے سیکشن 20 کے تحت مقدمات درج کیے گئے۔

مریم ملک نے اس بات کا انکشاف سینئر جرنلسٹ مطیع اللہ جان کے وی لاگ کے دوران کیا تھا، انہوں نے کہا تھا کہ ایمان زینب مزاری پیکا آرڈیننس کے تحت درج ہونے والے کیسز کی ماہر وکیل ہیں، اس لیے ان سے رابطہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: بول نیوز کے اینکر سمیع ابراہیم کے خلاف 'ریاست مخالف' نشریات پر تحقیقات کا آغاز

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے وکلا نے بھی درخواست درج کروانے کے لیے ایمان زینب مزاری کی خدمات حاصل کرنے کی تجویز دی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست کی سماعت کے دوران ایمان زینب مزاری سے اس تبدیلی کی وجہ دریافت کی۔

عدالتی استفسار پر ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے نے اس حکومت میں بھی شہریوں کو ہراساں کرنے کے عمل کو نہیں روکا، اور ادارہ مسلسل سوشل ایکٹیوسٹ کو نوٹس بھیج رہا ہےاس وجہ سے وہ تحقیقاتی ادارے کے خلاف پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ کا دفاع کر رہی ہیں۔

انہوں نے دلیل دی کہ ایف آئی اے نے مریم ملک کو نوٹس جاری کیا جبکہ وفاقی تحقیقاتی ادارے کے اہلکار ان کے گھر بھی گئے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے 31 مئی تک جواب طلب کیا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کا صحافی سمیع ابراہیم کو فون، تھپڑ کے واقعے پر اظہار افسوس

عدالت نے ایف آئی اے کو مریم ملک اور ان کے اہل خانہ کو ہراساں کرنے سے روکتے ہوئےایف آئی اے کا نوٹس اگلی تاریخ تک روک دیا۔

سمیع ابراہیم کیس

جسٹس اطہر من اللہ نے ایف کو 16 اپریل تک سینئر صحافی سمیع ابراہیم کو گرفتار کرنے سے روک دیا تھا۔

ایف آئی اے نے فوج اور عدلیہ سمیت مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مبینہ طور پر ریاست مخالف ویڈیوز اور بیانات نشر کرنے کے الزام میں ابراہیم کے خلاف کارروائی شروع کی۔

ایف آئی اے کا دعویٰ ہے کہ سمیع ابراہیم ریاستی اداروں کے حوالے سے جعلی خبریں پھیلانے میں ملوث ہیں۔

سمیع ابراہیم اس وقت امریکا میں ہیں، اس لیے ان کی والدہ نے ایڈووکیٹ راجا عامر عباس کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: سوشل میڈیا قواعد کے خلاف درخواست پر فریقین کو نوٹسز جاری

سمیع ابراہیم کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ ان کے مؤکل 16 مئی کو پاکستان واپس آئیں گے، ایف آئی اے کے نوٹس میں کسی شکایت کنندہ یا ادارے کا نام نہیں لیا گیا، ان پر فوج کے اندر بغاوت پر اکسانے کا الزام لگایا۔

تاہم عدالت نے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 16 مئی تک ملتوی کردی۔

اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے الجزیرہ کی خاتون صحافی جاں بحق

حکومت کی عالمی بینک کو آئندہ بجٹ میں اصلاحات کی یقین دہانی

چین کی زیرو کووڈ پالیسی غیرپائیدار ہے، عالمی ادارہ صحت