پاکستان

صدر وزیراعظم کی ایڈوائس کے پابند ہیں، آئین کی خلاف ورزی سےباز رہیں، رانا ثنااللہ

چندگھنٹوں کے گورنر عمر سرفراز چیمہ شرافت سے گھر جائیں، ایسا کوئی کام نہ کریں کہ تاریخ اور عوام ان پر تھوتھو کرتے رہیں، وزیر داخلہ

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ صدر مملکت، وزیراعظم کی ایڈوائس کے پابند ہیں، اس سے ہٹنا آئین شکنی ہوگی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے کہ صدر مملکت کے پاس کوئی ’اِن۔ہیرنٹ‘ یا ’ریذیڈیول‘ پاورز نہیں ہیں۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پارلیمانی جمہوریت میں صدر مملکت کا منصب علامتی ہوتا ہے، اُن کے پاس ’ویٹو‘ کا اختیار نہیں، ایوان صدر پی ٹی آئی سیکریٹریٹ نہیں، صدر مملکت پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے غلام نہ بنیں اور آئین پر چلیں۔

یہ بھی پڑھیں: اب آئین شکن اور گھڑی چور جیلوں میں جائیں گے، وزیر داخلہ رانا ثنااللہ

وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ صدر مملکت، وزیراعظم پاکستان کی ایڈوائس کے پابند ہیں، اس سے ہٹنا آئین شکنی ہوگی، صدر سپریم کورٹ کےحکم پر چلیں اور کسی بھی آئینی خلاف ورزی سےباز رہیں۔

رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ چند گھنٹوں کے گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ شرافت سے گھر چلے جائیں، اپنی عزت مزید خراب نہ کریں تو بہتر ہوگا، ایسا کوئی کام نہ کریں کہ تاریخ اور عوام گورنر پنجاب پر تھوتھو کرتے رہیں۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ عمر چیمہ جاتے جاتے کوئی نیا گند گھولنے سے باز رہیں اور شرافت سے گھر چلے جائیں، آئین سے ہٹ کر کوئی اقدام کرنے والوں کو آئین، عدالت اور عوام کی سزا کے لئے تیار رہنا ہوگا۔

اس سے قبل گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ ہر الیکشن کے بعد بننے والی حکومت کے پاس 5 سال کی مدت ہوتی ہے جس میں وہ شروع کے 2 برسوں کے دوران مختلف ترقیاتی منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھتی ہے اور حکومت کے آخری سالوں میں ان منصوبوں کا افتتاح کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی حکومت ایسی نا اہل تھی کہ اس نے ملک میں کوئی ایک بھی ترقیاتی منصوبہ شروع نہیں کیا جس کا آج افتتاح کیا جا سکے، کوئی ایسا ہسپتال، یونیورسٹی، کوئی سڑک، کوئی میٹرو جیسا منصوبہ ڈھونڈے سے نہیں مل رہا جس کا انہوں نے آغاز کیا ہو۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابات کا وقت ہم طے کریں گے، رانا ثنااللہ کا شیخ رشید کے بیان پر رد عمل

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے اپنے 4 سالہ دور حکومت میں لوگوں کو بد تمیزی سکھائی ہے اور اوئے توئے کا کلچر متعارف کرایا ہے۔

رانا ثناللہ نے کہا کہ سابقہ حکمران 4 سال بس یہی کہتے رہے کہ میں ان کو نہیں چھوڑوں گا، میں ان کو جیل میں ڈالوں گا، میں فلاں کا جیل میں اے سی بند کروں گا، فلاں کی روٹی بند کروں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق حکمران اتنے بد بخت تھے کہ 4 سال کے دوران نہ کوئی منصوبہ شروع کیا، نہ کوئی پالیسی بنائی اور نہ ملک کو کوئی ترقی دی۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے صرف ایک ہی کام کیا تھا کہ سیاسی مخالفین کے اوپر جھوٹے مقدمات بنائے، ان کا مقصد یہ تھا کہ جھوٹے مقدمات میں مخالفین کو سزا دلائیں اور پھر ساری عمر ہم ملک پر حکومت کریں۔

رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ میں یہاں کھڑا ہو کر کہوں کہ میں فلاں کو نہیں چھوڑوں گا تو یہ میری بد بختی اور تکبر ہو گا جو مجھے ذلیل و رسوا کرے گا، مجھے نیچا دکھائے گا، غرور و تکبر صرف اللہ کو سزا وار ہے اور کسی کو چھوڑنے اور پکڑنے کا اختیار اللہ تعالیٰ کی ذات کے پاس ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت مسجد نبویﷺ واقعے کے خلاف قانونی کارروائی کا حصہ بننے کے حق میں نہیں، وزیر داخلہ

ان کا کہنا تھا کہ اللہ نے کسی کو اتنا طاقت ور نہیں بنایا کہ وہ کہے کہ میں فلاں کو چھوڑوں گا اور فلاں کو پکڑوں گا،فلاں کو یہ کردوں گا اور فلاں وہ کردوں گا اور پی ٹی آئی کی حکومت گزشتہ 4 برسوں کے دوران یہی کرتی رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپنے دور حکومت میں پی ٹی آئی نے ملکی معشیت تباہ کر دی، جب ان کی حکومت آئی تو ڈالر کا ریٹ 115 سے 116 روپے تک تھا، پی ٹی آئی کہتی تھی کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ڈالر کو باندھا ہوا تھا، اس کو ہتھکڑیاں پہنائی ہوئی تھیں، اسے کمرے میں بند کیا ہوا تھا، ہم نے آکر ڈالر پر بڑا احسان کیا ہے، اس پر ظلم ہو رہا تھا، ہم نے اسے آزاد کردیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا وزیر خزانہ اسد عمر کہتا تھا کہ اب ڈالر 130 پر آگیا ہے اب معیشت مستحکم ہوگی، برآمدات میں اضافہ ہوگا، ملک ترقی کرے تو سب نے کہا چلو ٹھیک ہے۔

انہوں نے کہا لیکن پھر بھی ڈالر کا ریٹ رکا نہیں اور اس کی قیمت 160 سے بھی اوپر چلی گئی تو لوگوں کو تشویش ہوئی کہ پہلے جب یہ اپوزیشن میں تھے تو کہتے تھے کہ ڈالر پر ایک روپیہ بڑھتا ہے تو ملکی قرضوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوتا ہے اور اب ڈالر رکنے کا نام نہیں لے رہا اور اب 180 سے 185 کے درمیان ہے جبکہ خدشات ہیں کہ کہیں ریٹ 200 سے آگے نہ چلا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی دھماکے میں ملوث مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے، وفاقی وزیر داخلہ

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے گزشتہ دور حکومت میں ہمارے پاس ملک میں گندم کی اضافی پیداوار تھی، ہم گندم برآمد کر رہے تھے کیونکہ رکھنے کی جگہ نہیں تھی اور آج یہ حال ہے کہ ملکی ضروریات کے لیے بھی وافر گندم موجود نہیں اور قیمتی زرمبادلہ دے کر درآمد کرنی پڑ رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گندم کی کم پیداوار کی وجہ کھاد کی کمی ہے، فصل کی بوائی کے وقت کسانوں کو مطلوبہ مقدار میں کھاد فراہم نہیں کی گئ جس سے پیداوار متاثر ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں کھاد موجود تھی مگر پی ٹی آئی حکومت کی ملی بھگت سے کھاد کو بیرون ملک اسمگل کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ای سی ایل رولز میں ترمیم، عدم ثبوت پر 120 دن میں نام خارج ہوگا، وزیر داخلہ

ان کا کہنا تھا کہ اب وزارت داخلہ سرحدوں کی نگرانی کرے گی اور آٹے کا کوئی ٹرک بیرون ملک اسمگل نہیں ہونے دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی نااہلی اور نالائقی کی وجہ سے ان کو اقتدار میں لانے والے بھی پریشان ہوگئے تھے کہ ہم کن کو لے آئے جنہوں نے ملک کا بیڑہ غرق کردیا اور ہم نے کامیاب تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں اس نا اہل ٹونے سے ملک کی جان چھڑائی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس پارٹی کو اقتدار میں لانے والوں کو سمجھ آگئی تھی کہ پی ٹی آئی ایسی لفنگا پارٹی ہے جو ملک میں صرف نعرے مارنے، اوئے توئے کرنے، سوشل میڈیا پر جعلی پروپیگنڈا کرنے اور جعلی ٹریںڈز بنانے کے اور کوئی کام نہیں کرسکتی۔

ویسٹ انڈیز کا دورہ پاکستان کیلئے 15 رکنی ٹیم کا اعلان

صدر عارف علوی نے گورنر پنجاب کی برطرفی کیلئے وزیراعظم کی ایڈوائس یکسر مسترد کردی

ون پلس نے ’10 آر‘ کو اپڈیٹس کے ساتھ پیش کردیا