پی ٹی آئی کا لانگ مارچ کیلئے علمائے کرام کی مکمل حمایت حاصل ہونے کا دعویٰ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے خلاف اسلام آباد لانگ مارچ کے لیے مخلتف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے مذہبی علما کی حمایت حاصل ہے۔
ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق پی ٹی آئی کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مذہبی علما نے تحریک انصاف کی زیر قیادت اتحادی جماعتوں پر مبنی حکومت کو گرانے کے پیچھے بیرونی سازش کی تحقیق کے لیے عدالتی کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
بیان میں مذہبی رہنماؤں کے نام بتاتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ ثروت اعجاز قادری، صاحبزادہ عبدالخیر زبیر، صاحبزادہ حامد رضا، محمد اجمل قادری، مولانا گل نصیب، ڈاکٹر سبیل اکرام، ناصر شیرازی، مولانا شجاع الملک، ڈاکٹر احسان دانش اور ضیا اللہ شاہ بخاری نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان، وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی، سینیٹر اعجاز احمد چوہدری، علی محمد خان اور دیگر رہنماؤں سے ملاقات کی ہے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی اسلام آباد میں ’آزادی مارچ‘ کیلئے تیار
پی ٹی آئی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ علما کرام نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ عدالتی تحقیق کے دوران بیرون ملک سازش کی ’کھلی سماعت‘ کی جائے۔
بیان کے مطابق ملاقات میں پی ٹی آئی حکومت کو سازش کے ذریعے برطرف کرنے پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور متفقہ طور پر قرارداد کی منظوری دی گئی۔
پی ٹی آئی بیان کے مطابق ملاقات کے بعد پیش کی جانے والی قرارداد میں کہا گیا کہ پاکستان ایک اسلامی جمہوریہ ریاست ہے جس کی بنیاد ’لا الہ الا اللہ محمد الرسول اللہ‘ پر ہے اور عوام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ قرآن و سنت کے اصولوں کے مطابق منتخب ایوان کے ذریعے ان اختیارات کا استعمال کریں۔
قرارداد میں سابق وزیر اعظم عمران خان کا ذکر کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ عمران خان نے بطور ویز اعظم اسلام کے تحفظ کے لیے اور دنیا بھر میں توہین کے خلاف انتھک کام کیا۔
قراردا میں مزید کہا گیا کہ اسلام کے ثقافتی ورثے کے تحفظ کے حوالے سے چیئرمین پی ٹی آئی کے تصورات اور خدمات قابل ستائش ہیں اور نصاب میں سیرت الرسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شمولیت اور رحمت العالمین اتھارٹی کا قیام بھی قابل تعریف ہے جو عمران خان کی اسلام اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے گہری عقیدت کی مثالیں ہیں۔
اس سے قبل اتوار کو اسلام آباد میں پنجاب کے قانون سازوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی سربراہ نے کہا تھا کہ مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے اور اپنی وفاداریاں بیچنے والے قانون سازوں کو سیدھا جیل بھیج دینا چاہیے۔
اپنے بیان کی وجہ بتاتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جن کے پاس ایک حلقہ ہے وہ یہ دلیل دے سکتے ہیں کہ پی ٹی آئی ان کے علاقے میں غیر مقبول ہو چکی ہے اور اس لیے انہیں پی ٹی آئی کی کشتی چھوڑنی پڑی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا 'آزادی' مارچ عدالت میں چیلنج
ڈان ڈاٹ کام نے ان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ’یہ ابھی تک سمجھ میں آتا ہے لیکن کوئی مخصوص نشست پر کیسے دوسری طرف جا سکتے ہیں، انہوں نے واضح طور پر اپنا ضمیر بیچ دیا ہے۔ انہیں شرم آنی چاہئے اور انہیں سیدھا جیل بھیج دینا چاہئے‘۔
ڈان ڈاٹ کام نے سابق وزیر اعظم عمران خان کا حوالہ دیتے ہوئے مزید لکھا ہے کہ انہوں نے پنجاب اسمبلی میں آخری گیند تک لڑنے والے اراکین کی کوششوں کو خراج تحسین پیش کیا ہے، وہ ایک صوبائی اسمبلی کی رکن آسیہ امجد سے ملنے گئے تھے جو اور وہ پہلے سے کچھ بہتر نظر آتی ہیں، وہ تاحال بول نہیں سکتیں مگر خدا کا شکر ہے کہ وہ پھر بھی ٹھیک ہیں۔‘
جیسا کہ پی ٹی آئی رکن آسیہ امجد کا لاہور کے ایک ہسپتال میں دماغ میں خون کے جمنے کا علاج کیا گیا تھا، پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا کہ 16 اپریل کو پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے الیکشن ہو رہا تھا جس میں ہنگامہ آرائی کے دوران قانون ساز کو پولیس اور مسلم لیگ (ن) کے ’غنڈوں‘ نے انہیں ’تشدد‘ کا نشانہ بنایا تھا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے اس حقیقت کو تسلیم کیا کہ اگرچہ آسیہ امجد ان کی عیادت کے وقت بات کرنے سے قاصر تھیں لیکن وہ جذبہ سے لبریز تھیں۔
انہوں نے خاص طور پر ’پنڈی ٹیم‘ اور خواتین قانون سازوں کی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ سب ایک امتحان سے گزرے اور آپ کی کارکردگی بہترین رہی‘۔
دوسری طرف عمران خان نے کہا کہ لوگ ان ’لوٹوں‘ کے بچوں کو یاد دلائیں گے جنہوں نے ان کی پارٹی کو چھوڑ دیا تھا کہ انہوں نے کیا کیا ہے. انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے لوگوں نے مجھے بتایا کہ ہم ان کے لوگوں کو خرید سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: 'پی ٹی آئی کے آزادی مارچ کو کوئی نہیں روک سکتا'
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں سو کروڑ کی ضرورت تھی اور ہم دیگر جماعتوں سے تعلق رکھنے والے 8 سے 9 اراکین کو خرید سکتے تھے اور مجھے ایسی آفر آئی تھی جس میں بہت سے لوگ پیسے دینے کے لیے بھی راضی تھے مگر میں نے اصولی فیصلہ کیا۔
اراکین صوبائی اسمبلی پر زور دیا کہ وہ رفتار سے فائدہ اٹھائیں
عمران خان نے منحرف اراکین کا ذکر کرتے ہوئے کہا وہ کبھی بھی دوسرا الیکشن جیتنے کے قابل نہیں ہو سکتے، انہوں نے اس کا اندازہ نہیں لگایا اور وہ سوچ رہے تھے کہ یہ پرانے زمانے کی طرح ہے، مگر ان کو یہ نہیں معلوم کہ ملک اب مکمل طور پر تبدیل ہو چکا ہے۔
پی ٹی آئی سربراہ نے قانون سازوں سے کہا کہ وہ موجودہ رفتار سے فائدہ اٹھائیں اور اپنا ووٹ بینک بنائیں، انہوں نے پارٹی اراکین سے مخاطب ہوتے ہوئے مزید کہا کہ آپ میں سے کوئی بھی اس وقت کو ضائع نہ کرے، یہ دوبارہ نہیں آئے گا، انہوں نے پارٹی کے ارکان اسمبلی سے کہا کہ وہ عوام کے پاس جائیں اور انہیں یقین دلایا کہ عوام ان سے عزت کے ساتھ ملیں گے۔