ہتک عزت کیس: امبر ہرڈ بیان حلفی ریکارڈ کرواتے اشکبار ہوگئیں
ہولی وڈ اداکارہ امبر ہرڈ سابق شوہر جونی ڈیپ کی جانب سے دائر کردہ ہتک عزت کے کیس میں بیان حلفی ریکارڈ کرواتے ہوئے سابق شوہر کے تشدد کا ذکر کرتے ہوئے اشکبار ہوگئیں۔
امبر ہرڈ نے ریاست ورجینیا کی کاؤنٹی فیئر فیکس کی عدالت میں 4 مئی کو پہلی بار بیان حلفی ریکارڈ کروایا، جس دوران انہوں نے سابق شوہر کی جانب سے متعدد بار تشدد کا نشانہ بنائے جانے سمیت ان کی جانب سے جنسی استحصال کرنے کا دعویٰ بھی کیا۔
امبر ہرڈ سے قبل جونی ڈیپ اپنا بیان حلفی ریکارڈ کروا چکے ہیں اور ان سے اداکارہ کے وکلا نے جرح بھی کی تھی۔
بیان حلفی اور جرح کے دوران جونی ڈیپ نے سابق اہلیہ پر تشدد کرنے اور ان کا جنسی استحصال کرنے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا اُلٹا سابق اہلیہ ان پر تشدد کرتی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہتک عزت کیس: جونی ڈیپ کا بیان حلفی مکمل
اور اب امبر ہرڈ نے اپنے بیان حلفی کے پہلے دن ہی سابق شوہر پر متعدد بار تشدد کرنے اور جنسی استحصال کا نشانہ بنائے جانے کے الزامات عائد کردیے۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) کے مطابق امبر ہرڈ نے اپنے بیان حلفی میں اعتراف کیا کہ اگرچہ جونی ڈیپ ان سے 22 سال زائد العمر تھے مگر ان سے ان کے جلد ہی تعلقات استوار ہوگئے تھے، کیوں کہ وہ اس وقت فلموں میں کام کرنا چاہتی تھیں اور جونی ڈیپ ایک مشہور اور بااثر اداکار تھے۔
اداکارہ کے مطابق اگرچہ انہوں نے جونی ڈیپ سے جلد تعلقات استوار کیے تھے مگر ان کے درمیان رومانوی روابط شرو ع نہیں ہوئے تھے اور دونوں نے اس وقت ’دی رم ڈائری‘ نامی فلم میں ایک ساتھ کام بھی کیا، جس کی ریلیز کے بعد ان میں رومانس شروع ہوا۔
امبر ہرڈ نے بتایا کہ جونی ڈیپ نے پہلی بار 2013 میں ان پر اس وقت تشدد کیا جب اداکار کو اداکارہ کے جسم پر ’ونو‘ نام کا ٹیٹو نظر آیا، جس سے متعلق جونی ڈیپ نے دعویٰ کیا کہ وہ اداکار ونونا رائڈر کے نام کا ٹیٹو ہے، جس سے مبینہ طور پر امبر ہرڈ کے تعلقات تھے۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس وقت سابق شوہر کو یقین دلایا کہ ’ونو‘ نام کا ٹیٹو ونونا رائڈر کے نام کا نہیں ہے مگر انہوں نے اس پر یقین نہیں کیا اور انہیں چہرے پر تھپڑ رسید کردیے۔
امبر ہرڈ کے مطابق پہلی بار انہیں تھپڑ مارنے کے بعد جونی ڈیپ نے ان سے معافی بھی مانگی اور انہیں یقین دلایا کہ دوبارہ ایسا نہیں ہوگا مگر پھر اسی سال سابق شوہر نے انہیں ایک ہی بار متعدد تھپڑ مارے۔
مزید پڑھیں: ہتک عزت کیس: امبر ہرڈ ذہنی بیماری کا شکار رہی ہیں، عدالت کو آگاہی
اداکارہ نے دعویٰ کیا کہ جونی ڈیپ نشے میں ان سے برا سلوک کرتے تھے جب کہ ایک بار سابق شوہر نے ان کی برہنہ تلاشی لے کر ان کا جنسی استحصال بھی کیا۔
امبر ہرڈ کی جانب سے بیان حلفی ریکارڈ کروانے کا سلسلہ مزید چند دن تک جاری رہ سکتا ہے، جونی ڈیپ کا بیان بھی پانچ دن تک جاری رہا تھا۔
امبر ہرڈ سے قبل جونی ڈیپ اور ان کے چند گواہوں سمیت ایک نفسیاتی ماہر بھی اپنا بیان ریکارڈ کروا چکے ہیں۔
مذکورہ کیس کی سماعت 7 رکنی جیوری ارکان کر رہے ہیں جب کہ 4 اضافی ارکان بھی جیوری کا حصہ ہیں۔
جونی ڈیپ کی جانب سے دائرہ کردہ مذکورہ کیس کا ٹرائل 13 اپریل سے ریاست ورجینیا کی کاؤنٹی فیئر فیکس کی عدالت میں شروع ہوا تھا۔
مذکورہ ٹرائل کی سماعتیں 6 سے 8 ہفتوں تک چلنے کا امکان ہے اور ممکنہ طور پر جولائی کے اختتام یا اگست 2022 کے وسط تک کیس کا فیصلہ سنایا جائے گا۔
امبر ہرڈ سے قبل گزشتہ ہفتے جونی ڈیپ کی جانب سے ملازمت پر رکھی گئی خاتون ڈاکٹر نے بھی عدالت میں بیان ریکارڈ کروایا تھا، جس نے بتایا تھا کہ اداکارہ ذہنی بیماری کا شکار رہی ہیں۔
خاتون ڈاکٹر سے قبل جونی ڈیپ نے اپنا بیان مکمل کروایا تھا اور ان سے امبر ہرڈ کے وکلا نے جرح بھی کی تھی۔
جونی ڈیپ نے اپنے بیانات اور جرح کے دوران بار بار ان الزامات کو مسترد کیا کہ انہوں نے سابق اہلیہ پر تشدد کیا تھا۔
اداکارہ نے عدالت کے سامنے دعویٰ کیا تھا کہ الٹا سابق اہلیہ ان پر تشدد کرتی تھیں، انہوں نے ان کی انگلی بھی توڑی تھی۔
مذکورہ کیس کا باضابطہ ٹرائل شروع ہونے سے قبل اس کی آخری سماعت 2020 کے اختتام میں ہوئی تھی، جس کے بعد کورونا کی وجہ سے اس کی سماعتیں ملتوی ہوتی رہیں۔
جونی ڈیپ کی جانب سے 2019 میں سابق اہلیہ کے خلاف 5 کروڑ ہرجانے کا مقدمہ دائر کیے جانے کے بعد امبر ہرڈ نے بھی ان کے خلاف جوابی 10 کروڑ ڈالر کے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا۔
جونی ڈیپ نے اس وقت سابق اہلیہ کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا جب کہ امبر ہرڈ نے واشنگٹن پوسٹ میں ایک مضمون لکھتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ وہ شادی شدہ زندگی میں گھریلو تشدد کا شکار رہی ہیں۔
انہوں نے مضمون میں سابق شوہر کا نام نہیں لکھا تھا مگر جونی ڈیپ کے مطابق امبر ہرڈ کا اشارہ ان کی جانب تھا، جس وجہ سے انہیں ذہنی اذیت کا سامنا کرنے سمیت بدنامی کو بھی برداشت کرنا پڑا۔
جونی ڈیپ اور امبر ہرڈ کیس میں کب کیا ہوا؟ جاننے کے لیے یہاں کلک کریں