حکومتی کمیشن بدنیتی پر مبنی ہے، مسترد کرتے ہیں، فواد چوہدری
سابق وفاقی وزیر اور رہنما پی ٹی آئی فواد چوہدری نے بیرون ملک سازش کے حوالے سے حکومت کے تحت بننے والے کسی بھی کمیشن کو مسترد کردیا۔
اسلام آباد میں سابق وزیر مملکت فرخ حبیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ تحریک انصاف صرف اسی کمیشن کو مانے گی جو آزاد عدالتی کمیشن ہوگا اور جو اوپن سماعت کرے گا، اگر اوپن سماعت ہوگی تو تحریک انصاف اس کمیشن کو مانے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس سازش کے مقامی کرداروں کا تعین ہونا ہے، وہ تعین ایک عدالتی کمیشن نے کرنا ہے اور اس کے ٹی او آرز نے، یہ کہہ رہی ہیں کہ کابینہ میں لے کر جائیں گے، کابینہ نے پہلے ہی ٹی او آرز طے کر دیے ہیں آپ اس کو تبدیل نہیں کر سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو ٹی او آرز کابینہ نے دیے ہیں اسی پر عمران خان نے چیف جسٹس آف پاکستان اور صدر پاکستان کوخط لکھا ہے اور کہا ہے کہ آپ یہ کمیشن بنائیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ عدالتیں جو چوبیس گھنٹے کھلی ہیں، سازش کے تحط ’امپورٹڈ‘ حکومت مسلط کر دی گئی، اتنے اہم معاملے پر عدالتیں تحقیقات نہیں کریں گی تو اس سے بڑا اور کیا کام ہوگا؟
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں حکومت تبدیل ہوگئی، پاکستان کی خودمختاری ختم ہوگئی، اب یہ کام نہیں ہو رہا تو عوام نے یہ کام اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔
مزید پڑھیں: حکومت کا عمران خان کے بیرونی سازش کے الزامات پر ’انکوائری کمیشن‘ تشکیل دینے کا اعلان
ان کا کہنا تھا کہ کل 6 مئی کو عمران خان، میانوالی میں جلسہ کر رہے ہیں اس کے بعد چھ جلسوں کی 20 مئی تک منصوبہ بندی کی گئی ہے، اس کے بعد اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کی کال دیں گے، لاکھوں لوگ کراچی سے خیبر تک سے اسلام آباد آئیں گے، امپورٹڈ حکومت کے آخری چند ہفتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کرائم منسٹر کو مشورہ ہے کہ آپ نے گھبرانا نہیں ہے، آپ کے گھبرانے کا وقت کل کے جلسے کے بعد شروع ہوگا۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ’ایبسولیوٹی ناٹ‘ کہنے کے بعد یہ سازش شروع ہوئی اور عمران خان کو حکومت سے علیحدہ کرنے پر یہ سازش مکمل ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ جہاں تک سازش کا تعلق ہے وہ تو بار بار کنفرم ہوچکی ہے، ’فوکس ٹی وی‘ پر بھی دفاعی تجزیہ کار نے کوئی نئی بات نہیں کی، انہوں نے بتایا کہ وہ کیا شرائط تھیں جو امریکا پاکستان سے چاہتا تھا، اس میں یوکرین کی مدد کرنا شامل ہے، روس سے تیل و گیس کی ڈیلز ختم کریں، اس حکومت نے آتے ہی روس سے تیل و گیس کے حوالے سے بات چیت کو ختم کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اس حکومت کے آنے کے بعد سے دہشت گردی کے واقعات میں 24 فیصد اضافہ ہوا ہے، اس میں چین کے شہریوں پر حملے بھی بڑی تعداد میں ہوئے ہیں، پاکستان میں بڑی مشکل سے امن قائم ہوا ہے، اسی وجہ سے پاکستان میں کرکٹ بحال ہوئی اور پاکستان درجہ بندی میں پانچویں نمبر پر آیا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ جہاں تک فرح خان کو ملوث کرنے کی بات ہے تو مجھے سمجھ نہیں آتی کہ حکومت میں آئے ہوئے اتنا وقت ہو گیا ہے اور آپ سمجھتے ہیں کہ فرح خان نے کرپشن کی ہے تو ابھی تک آپ ان پر کوئی کیس ہی نہیں بنا سکے، صرف ایک ہی کیس بنایا ہے کہ ان کے اثاثے جو پہلے 40 یا 45 کروڑ کے ہوتے تھے وہ بڑھ کر 80 کروڑ ہو گئے ہیں، فرح خان ہوں یا کوئی اور ہو انہیں اپنے الزامات کا جواب خود دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ آپ فرح خان پر الزام لگا نہیں رہے اور پریس کانفرنسز روز کر رہے ہیں، جب آپ کے الزامات ہوں گے تو اس کے جواب بھی دے دیے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان و پاکستانی عوام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ حکومت گئی ہو اور وزیر اعظم اور کسی وزیر کا کوئی اسکینڈل سامنے نہ آیا ہو۔
فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان نے انتہائی صاف و شفاف حکومت دی جبکہ موجودہ حکومت کے 37 میں سے 24 وزیر ضمانتوں پر ہیں، یہ تمام وزیر منی لانڈرنگ، فراڈ، آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے کیسز میں ضمانتوں پر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی حکومت نے پہلے توہین مذہب کے قوانین سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال نہیں کیے، انہوں نے آتے ہی توہین مذہب کے قوانین سیاسی مخالفین پر استعمال کرنا شروع کر دیے۔
ان کا کہنا تھا کہ بغیر ڈرائیور کے پاکستانی معیشت کی گاڑی چل رہی ہے، ایندھن کی قیمتیں تین سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں، ایندھن کی قیمتوں کا انہیں پتا ہی نہیں کہ کیا کرنا ہے۔
سابق وزیر اطلاعات نے کہا کہ توانائی بحران پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، بجلی نہیں آرہی، ایل این جی اور گیس کی کمی ہے، کرائم منسٹر نے توانائی کا وزیر ہی مقرر نہیں کیا، اس سے اندازہ لگا لیں کہ ان کی ترجیحات کیا ہیں کیونکہ توانائی کی وزارت میں پیسہ ہے تو اپنے پاس ہی رکھ لی۔
انہوں نے کہا کہ وزارتوں کی بندر بانٹ صرف پیسوں کو لے کر ہو رہی ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں بحران ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام امپورٹڈ حکومت کو بیرونی طاقت کو اڈے دینے یا راہداری دینے کی اجازت نہیں دیں گے۔
فواد چوہدری نے وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ لوگ ایوانوں میں بیٹھیں اور آپ کو دھوپ میں بیٹھنا پڑے، آپ دیکھیں کہ کتنی سختی آپ برداشت کر سکتے ہیں اور کتنی ہم۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں کل پنجاب اسمبلی کے 25 اور قومی اسمبلی کے 22 لوٹوں کے کیسز کی سماعت شروع ہو رہی ہے، آئین کا آرٹیکل 63-اے کہتا ہے کہ 30 دن میں ان کا ٹرائل مکمل ہو جو کہ 14 مئی کو پورا ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ سارا بحران ان لوٹوں کے اردگرد گھومتا ہے اور الیکشن کمیشن نے اس کیس میں تیزی نہیں دکھائی، الیکشن کمیشن ان کیسز کا جلد از جلد فیصلہ کرے، اگر پنجاب اسمبلی کے 25 لوگ نااہل ہوتے ہیں تو پنجاب حکومت جسے گورنر اور اسپیکر تسلیم نہیں کر رہے اس کے پاس ویسے ہی مینڈیٹ ختم ہو جاتا ہے لہٰذا یہ حکومت الیکشن کمیشن کے فیصلہ نہ کرنے کی وجہ سے بیٹھی ہوئی ہے۔
اس موقع پر فرخ حبیب نے کہا کہ جب سائفر کا معاملہ آیا تو پارلیمنٹ کی سلامتی کمیٹی میں رکھا اور انہیں دعوت دی کہ آکر دیکھ لیں یہ نہیں آئے، اس کے بعد اسد قیصر نے مستعفی ہونے سے پہلے اس وقت کے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو کہا کہ خط دیکھ لیں، انہوں نے خط دیکھنا پسند نہیں کیا کیونکہ یہ خود اس سازش کا حصہ ہیں۔