عدالت نے ایف آئی اے کو شہباز گل کو گرفتار، فواد چوہدری کو ہراساں کرنے سے روک دیا
اسلام آباد ہائی کورٹ نے چھٹی کے روز سماعت کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواستیں منظور کیں اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کو شہباز گِل کو وطن واپسی پر گرفتار کرنے جبکہ فواد چوہدری کے خلاف کارروائی سے روک دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پی ٹی آئی کی جانب سے مسجدِ نبوی ﷺ واقعے پر چیئرمین عمران خان سمیت دیگر کے خلاف درج توہین مذہب کے مقدمات چیلنج کرنے اور شہباز گل کی حفاظتی ضمانت کے لیے دائر دو الگ الگ درخواستوں کی سماعت کیں۔
درخواستوں میں استدعا کی گئی ہے کہایف آئی اے یا پولیس کی کوئی بھی کارروائی غیر قانونی قرار دے کر اس سے کالعدم قرار دیا جائے، جبکہ شہباز گل کی حفاظتی ضمانت منظور کر کے انہیں متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کا موقع دیا جائے۔
فواد چوہدری نے توہین مذہب کے مقدمات کو چیلنج کرتے ہوئے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ مجھے اور مقدمات میں نامزد ساتھیوں کو غیر قانونی ہراساں کرنے سے روکتے ہوئے ملک بھر میں درج مقدمات کو ریکارڈ پر لانے کی ہدایت کی جائے۔
مزید پڑھیں: مسجدِ نبویﷺ واقعے پر عمران خان سمیت پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت پر مقدمہ
خیال رہے کہ ہائی کورٹ نے انتہائی فوری نوعیت کے مقدمات چھٹیوں میں بھی سننے کا سرکلر جاری کیا تھا، جس کے باعث متعلقہ برانچ کا عملہ چھٹی کے روز ہائی کورٹ میں موجود تھا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست کی فوری سماعت کرتے ہوئے وکیل کو پیش ہونے کے احکامات جاری کیے۔
عدالتی احکامات پر درخواست گزار کے وکیل فیصل چوہدری ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ شہباز گل کہاں پر ہیں، جس پر وکیل نے بتایا کہ وہ 28 اپریل کو امریکا گئے تھے، 4 مئی کو ان کی واپسی ہے۔
وکیل کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کو سیاسی طور پر انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور فیصل آباد، اٹک، جہلم، باریوالہ، کراچی، جھنگ، اسلام آباد سمیت دیگر شہروں میں مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: مسجد نبوی میں نعرے لگانے پر متعدد پاکستانیوں کو گرفتار کر لیا گیا، سعودی سفارتخانہ
انہوں نے کہا کہ شہباز گل سمیت دیگر کے خلاف 11 مختلف مقدمات درج کر لیے گئے ہیں، درخواست گزار عدالت کے سامنے پیش ہونا چاہتے ہیں، عدالت نے شہباز گل کی واپسی پر ان کی گرفتاری سے روک دیا۔
دریں اثنا اسلام آباد ہائی کورٹ نے فواد چوہدری کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ سیکریٹری داخلہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ فواد چوہدری کو ہراساں نہ کیا جائے۔
اسلامآباد ہائی کورٹ نے فواد چوہدری کی استدعا منظور کرتے ہوئے پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ان کے خلاف 9 مئی تک کارروائی سے روکتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آئندہ سماعت تک ان کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہ لائی جائے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالتی احکامات کی نقل سیکریٹری قومی اسمبلی کو بھی بھجوانے کی ہدایت کردی۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت مسجد نبویﷺ واقعے کے خلاف قانونی کارروائی کا حصہ بننے کے حق میں نہیں، وزیر داخلہ
دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا فواد چوہدری تاحال رکن قومی اسمبلی ہیں، اگر ایسا ہے تو اسپیکر قومی اسمبلی کی اجازت کے بغیر تو گرفتاری نہیں ہو سکتی۔
اس موقع پر پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ شیخ رشید سمیت ان کے ساتھیوں کا گھروں سے نکلنا مشکل کر سکتا ہوں، انہوں نے وزیر داخلہ کی نیوز کانفرنس اور مریم نواز کے بیانات بھی پڑھ کر سنائے۔
ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز نے کہا کہ عمران خان ایک فتنہ ہے جسے کچل دینا چاہیے۔
ملک کے مختلف شہروں میں درج ہونے والے مقدمات سے متعلق وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 7 رکنی بینچ کا فیصلہ ہے کہ ایک واقعے کی ایک سے زائد ایف آئی آر درج نہیں کروائی جاسکتی، واقعہ مدینہ منورہ میں ہوا اور مقدمات یہاں درج کر لیے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: مسجد نبوی ﷺ واقعہ: شیخ رشید کے بھتیجے کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ تمام مقدمات کی فہرست عدالت کے سامنے پیش کی جائے، اسلام آباد کے دو تھانوں میں بھی مقدمات درج کیے گئے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم اس عدالت کے دائرہ اختیار تک پولیس کو ہدایات جاری کر دیتے ہیں، یہاں پر تو پی ٹی ایم اور بلوچ طلبہ پر بھی مقدمات درج ہوتے رہے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ فواد چوہدری رکن قومی اسمبلی کی نشست سے مستعفی ہو چکے ہیں مگر انہیں ڈی نوٹیفائی نہیں کیا گیا، جب تک کوئی ڈی نوٹیفائی نہ ہو اسپیکر کی اجازت کے بغیر گرفتاری نہیں ہو سکتی۔