یوکرین: دو ماہ تک اسٹیل پلانٹ میں محصور 40 سے زائد افراد کی نقل مکانی
روس نے کہا ہے کہ یوکرینی شہر ماریوپول کے اسٹیل پلانٹ میں محصور درجنوں شہریوں کو یہاں سے منتقل کیا جارہا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع کردہ غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق روسی وزارت دفاع نے کہا کہ مجموعی طور پر 46 شہریوں پر مشتمل دو گروپوں نے ایزوفسٹل پلانٹ کے گرد واقع علاقہ چھوڑ دیا ہے، پلانٹ شہر میں موجود یوکرینی فورسز کے قبضے میں ہے۔
روسی وزارت دفاع نے ٹیلی گرام کے ذریعے کہا کہ ’30 اپریل کو جنگ بندی کے اطلاق اور انسانی راہداری کے کھلنے کے بعد دو گروپوں نے ایزوفسٹل اسٹیل پلانٹ سے متصل عمارت چھوڑ دی ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: ماریوپول میں صورت حال انتہائی گھمبیر ہے، یوکرین
ان کا کہنا تھا کہ 12 افراد پر مشتمل ایک گروپ کو ازوف دریا سے متصل گاؤں بزیمین لے جایا گیا ہے، جو ماریوپول کے قریب ہے اور یہاں روسی فورسز کا کنٹرول ہے۔
اقوام متحدہ نے تصدیق کی کہ ریڈ کراس اور روسی اور یوکرینی افواج کے درمیان تعاون سے ازوفسٹل سے لوگوں کو منتقل کرنے کا ایک محفوظ آپریشن جاری ہے، تاہم انہوں نے حفاظتی خدشات کے پیش نظر تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا۔
اس پیشرفت نے طویل انتظار کے بعد پلانٹ سے انخلا کی امیدیں بڑھ گئی ہیں۔
یوکرین کے جنگجوؤں کا کہنا ہے کہ یہاں وہ اور سیکڑوں شہری مسلسل روسی بمباری سے بچنے کے لیے پناہ لے رہے ہیں۔
پوپ فرانسس نے اتوار کو ہفتہ وار انجلس کی دعا کرتے ہوئے ماریوپول سے انسانی راہداریوں سے متعلق اپنی اپیل کی تجدید کی اور کہا کہ شہر کو ’وحشیانہ انداز میں بمباری کرتے ہوئے اسے تباہ کردیا گیا ہے‘۔
مزید پڑھیں: روس کی ماریوپول میں تھیٹر پر بمباری، یوکرین کا نسل کشی کا الزام
دوسری جانب امریکی ایوان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے کیف کے دورے کے دوران روس کی ’جارحیت‘ کے خلاف یوکرین کی حمایت کا اعلان کیا۔
نینسی پلوسی نے یوکرین سے واپسی کے بعد جنوبی پولینڈ کے شہر ژیشوف میں ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ ’ظالموں کے ذریعے ظلم کا شکار نہ ہوں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر وہ دھمکیاں دے رہے ہیں تو آپ پیچھے نہیں ہٹ سکتے، یہ میرا نظریہ ہے، ہم لڑائی کے لیے یہاں موجود ہیں اور آپ کسی بدمعاش کے آگے نہیں جھک سکتے‘۔
پلوسی نے ہفتے کے روز کیف میں یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی سے ملاقات کی تھی، یہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے یوکرین کا دورہ کرنے والی سب سے سینئر امریکی شخصیت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم آزادی کی لڑائی پر آپ کا شکریہ ادا کرنے آرہے ہیں، ہم لڑائی ختم ہونے تک آپ کے ساتھ رہنے کے لیے پُرعزم ہیں‘۔
پلوسی نے گزشتہ ہفتے امریکی صدر جو بائیڈن کی طرف سے اعلان کردہ 33 ارب ڈالر (31 ارب یورو) کے ہتھیاروں اور امدادی پیکج فراہم کرنے کا بھی وعدہ کیا۔