بھارتی فوج کا مقبوضہ کشمیر میں رواں سال 62 جنگجو قتل کرنے کا اعتراف
بھارتی فورسز نے رواں سال مقبوضہ کشمیر میں 15 غیر ملکیوں سمیت 62 جنگجو قتل کرنے کا اعتراف کیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ ریاست کے پولیس سربراہ وجے کمار نے دعویٰ کیا کہ اس سال مارے گئے جنگجوؤں میں سے کچھ کا تعلق لشکر طیبہ سے تھا۔
مزید پڑھیں: پاکستان نے ’مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جنگی جرائم’ کا ڈوزیئر جاری کردیا
اس گروپ کی ایک پہچان ’فدائی‘ حملے کرنا ہے جہاں مرد مجاہدین مرتے دم تک لڑنے کے لیے تیار ہوتے ہیں لیکن وہ خودکش بمبار نہیں ہوتے۔
وجے کمار نے کہا کہ 2019 میں بھارتی فوج پر سب سے بدترین حملوں میں سے ایک کی ذمہ داری قبول کرنے والے جیش محمد سے منسلک 15 مجاہدین بھی ان سلسلہ وار کارروائیوں میں ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان حملہ آوروں کے زندہ بچ جانے کی شرح میں انسانی، تکنیکی ذہانت اور فوکسڈ آپریشنز کی وجہ سے بہت کمی آئی ہے۔
حزب المجاہدین کے ارکان بھی بھارتی فوج کے ہاتھوں مرنے والوں میں شامل ہیں۔
پولیس سربراہ کے مطابق گزشتہ سال 193 اور 2020 میں 232 عسکریت پسند مارے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج کی کارروائیاں، 6 کشمیری جاں بحق
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ بھارتی فوجیوں کی جانب سے من مانی حراستیں اور ہلاکتیں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی متعدد خلاف ورزیوں کا باعث بن رہی ہیں۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے 2019 میں مقبوضہ کشمیر کی خودمختاری واپس لے لی تھی تاکہ علاقے پر اپنی گرفت مضبوط کی جاسکے اور کشمیری رہنماؤں نے اس فیصلے کو ریاست کے لوگوں کے خلاف جارحیت قرار دیا تھا۔