پاکستان

گیس کی فراہمی منقطع ہونے سے پنجاب میں کھاد کا بحران مزید ابتر ہوگیا

پنجاب میں کھاد بنانے والے کم از کم دو یونٹس کو گیس کی فراہمی منقطع ہونے سے کاشتکاروں کی تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔

کاشتکاروں کے لیے یہ بات باعث تشویش ہے کہ پنجاب میں کھاد بنانے والے کم از کم دو یونٹس کو گیس کی فراہمی منقطع ہونے سے ربیع کے آخری سیزن کی آمد سے پہلے شروع ہونے والا کھاد کا بحران مزید ابتر ہوگیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صنعت کے ذرائع نے کہا کہ سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹیڈ نے ہفتہ (30 اپریل) کو تحریری طور پر ایگریٹیک لمیٹڈ اور فاطمہ فرٹیلائزر کو ہدایت کی تھی کہ وہ فوری طور پر آر ایل این جی آف ٹیک کا ریمپ ڈاؤن شروع کریں تاکہ آدھی رات تک یہ صفر تک پہنچ جائے، ایس این جی پی ایل کے بیان میں صنعت کو مطلع کیا گیا تھا کہ ملک میں بجلی کی کمی پر قابو پانے میں مدد کے لیے گیس کی سپلائی کو توانائی کے شعبے کی طرف منتقل کیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: سابقہ حکومت کی بدانتظامی توانائی کے بحران کی ذمے دار قرار

اس میں مزید کہا گیا کہ طلب و رسد کی پوزیشن میں بہتری کے بعد فرٹیلائزر پلانٹس کو آر ایل این جی کی سپلائی دوبارہ شروع ہو جائے گی۔

پچھلے سال کھاد کی صنعت کو گیس کی سپلائی جون سے ستمبر تک معطل کر دی گئی تھی جس سے یوریا کمپوسٹ کی پیداوار میں 2 لاکھ ٹن کا نقصان ہوا تھا، گزشتہ سال 4 لاکھ 72 ہزار ٹن کے مقابلے میں جب 22-2021 کے ربیع کے سیزن کا آغاز ایک لاکھ 16 ہزار ٹن کی انوینٹری کے ساتھ ہوا تھا، یوریا کی سپلائی اور قیمتیں قابو سے باہر ہو گئیں جس سے ربیع کی فصل پر اثر پڑا اور آنے والی خریف کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔

اضافی طلب، کم پیداوار، پانچ گنا زیادہ عالمی قیمتوں کے سبب اسمگلنگ، گھریلو قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ذخیرہ اندوزی اور گورننس کے مسائل نے مشترکہ طور پر ایک انتہائی ضروری زرعی سامان کی سپلائی اور قیمت پر اثرات مرتب کیے ہیں۔

یوریا کھاد کی فی بوری سرکاری قیمت 1768 روپے ہے لیکن کسانوں کو اسے کئی گھنٹوں قطاروں میں لگنے کے بعد 2200 سے 2700 روپے فی بوری میں خریدنا پڑا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سابقہ حکومت بین الاقوامی قیمتوں میں 11 ہزار روپے فی بوری کی قیمت سے موازنہ کر کے اپنے دور میں زیادہ قیمتوں کا جواز پیش کرتی تھی، سابقہ حکومت نے کھاد کی اسمگلنگ پر قابو پانے میں بھی معذوری کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب مقامی اور بین الاقوامی منڈیوں میں قیمت کا فرق پانچ گنا ہو تو کوئی بھی اس خطرے کو نہیں روک سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: گیس کی قلت، پریشر میں کمی سے توانائی کے شعبے کو فراہمی متاثر

ستم ظریفی یہ ہے کہ یہ سب کچھ پنجاب کی طرف سے وفاقی حکومت کو بروقت وارننگ اور ستمبر میں کسانوں کی طرف سے مسئلہ اٹھانے کے باوجود ہوا۔

پاکستان کسان اتحاد کے صدر خالد محمود کھوکھر نے اس وقت کی حکومت کو بھیجے گئے اپنے ایس او ایس پیغام کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ خدشہ ہے کہ یوریا کا بحران اس سال مزید سنگین ہو جائے گا کیونکہ کھاد کی صنعت کو گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال گیس کی سپلائی ایک ماہ پہلے ہی معطل کردی گئی ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ متعلقہ وزیر نے قلت کے خدشے کو محض پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے تحفظات کو مسترد کر کے پچھلی حکومت کو گمراہ کیا اور الزام سیاسی اپوزیشن پر ڈال دیا۔

پچھلے دو سالوں (20-2019 اور 21-2020) میں ملک میں دو بڑی وجوہات کے سبب گندم، مکئی اور چاول کی فصل کی ریکارڈ پیداوار ہوئی، ان میں سے ایک کاشت کے رقبے میں اضافہ اور دوسرا اور فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ہے، گندم کی بات کی جائے تو کھاد کے اضافی استعمال سے فی ایکڑ پیداوار ریکارڈ کی گئی جبکہ ایک اور عنصر جس نے کھاد کی طلب میں اضافہ کیا ہے وہ خاص طور پر وسطی پنجاب میں مختصر مدت کی فصلوں کا متعارف کرایا جانا ہے، اس کا مطلب ہے کہ طلب میں مزید اضافہ ہو گا جو پچھلے کئی سالوں سے 61 لاکھ ٹن رہی۔

تاہم خالد محمود کھوکھر نے افسوس کا اظہار کیا کہ پچھلے سال کے مقابلے میں اس سال اس مدت سے پہلے فیکٹریوں کے بند ہونے کا مطلب پیداوار میں مزید کمی اور اس طرح طلب اور رسد میں فرق بڑھنا ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی: شدید گرمی میں بجلی اور گیس کی بندش سے شہریوں کی زندگی اجیرن

دریں اثنا آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے ہفتے کے روز مئی کے لیے مائع پیٹرولیم گیس (ایل پی جی) کی قیمت پر نظرثانی کا نوٹی فکیشن جاری کیا جس سے 11.8 کلوگرام سیلنڈر کی کی قیمت میں 180.28 روپے کمی ہوئی۔

نوٹی فکیشن کے مطابق اتھارٹی نے مقامی طور پر تیار ہونے والی ایل پی جی کی قیمت میں 15 روپے 27 پیسے فی کلو گرام کمی کردی۔

نظرثانی شدہ قیمت کے بعد ایل پی جی سیلنڈر اپریل میں 2 ہزار 916.11 روپے کے مقابلے مئی میں 2 ہزار 735.83 روپے میں اوپن مارکیٹ میں فروخت کیا جائے گا۔

عید پر صبا قمر، ہانیہ عامر، نیلم منیر اور امر خان کی فلموں کا مقابلہ

ماہِ رمضان کا اصل پیغام کیا ہے؟

مرد حضرات کی عید کُرتے تک محدود کیوں؟