پاکستان

الیکشن کمیشن نے عمران خان کی کمیشن مخالف تقاریر پر نوٹس لے لیا

پیمرا عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کی پشاور جلسے کی تقاریر کی ریکارڈنگ فراہم کرے، الیکشن کمیشن
|

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے عمران خان اور ان کی جماعت کے دیگر عہدیداران کی جانب سے کمیشن پر سنگین الزامات کے معاملے پر نوٹس لیتے ہوئے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) سے پشاور جلسے کی ویڈیو ریکارڈنگ طلب کرلی، جس میں چیئرمین پی ٹی آئی نے الیکشن کمشنر کو مسلم لیگ (ن) کا ’مقرر کردہ ایجنٹ‘ قرار دیا تھا۔

خیال رہے وزیر اعلیٰ پنجاب ہاؤس میں پارٹی رہنماؤں اور قانون سازوں سے خطاب کے دوران عمران خان نے کہا تھا کہ ’سکندر راجا اپنی ساکھ کھو چکے ہیں انہیں فوری طور پر عہدے سے مستعفی ہوجانا چاہیے‘۔

انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ سکندر راجا کے سربراہ الیکشن کمشن رہنے کی کوئی وجہ باقی نہیں رہی ہے، ایمپائر ہمیشہ آزاد ہوتا ہے، جب ملک کی سب سے بڑی جماعت کو اس پر بھروسہ نہیں تو اس وقت انہیں استعفیٰ دے دینا چاہیے۔

پی ٹی آئی کے سربراہ نے خبردار کیا تھا کہ اگر سکندر راجا عہدے سے مستعفی نہ ہوئے تو ان کی جماعت کی جانب سے ملک گیر احتجاج کیا جائےگا۔

سابق وزیر اعظم نے حامیوں پر زور دیا کہ وہ اس کے خلاف آن لائن پٹیشن پر دستخط جمع کرنے کی مہم شروع کریں۔

گزشتہ روز الیکشن کمیشن کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ہارون خان شیروانی نے پیمرا کے چیئرمین کو خط لکھا جس میں ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی عمران خان کی تقریر کی سوفٹ کاپی کا مطالبہ کیا۔

الیکشن کمیشن نے سابق وزیر اعظم کے کمیشن مخالف بیانات کا نوٹس لیتے ہوئے پیمرا کو کہا کہ عمران خان سمیت پشاور جلسے میں خطاب کرنے والے دیگر اراکین پارلیمنٹ کی مکمل ریکارڈنگ فراہم کی جائیں۔

پیمرا سے طلب کی گئی ریکارڈنگ میں عمران خان، حلیم عادل شیخ، خرم شیر زمان اور اعجاز چوہدری کی تقاریر شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 26 اپریل کو پشاور جلسے کے دوران مختلف چینلز پر نشر ہونے والی سابق وزیر اعظم سمیت تمام پی ٹی آئی رہنماؤں کی تقاریر کی مکمل ریکارڈنگ فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی کے منحرف اراکین اسمبلی کو 28 اپریل کیلئے نوٹس

خیال رہے فارن فنڈنگ کیس سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد سابق وزیر اعظم عمران خان نے الیکشن کمیشن کے سربراہ پر مسلم لیگ (ن) کا نمائندہ ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا تھا۔

26 اپریل کو پشاور جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے الیکشن کمیشن کے سربراہ مسلم لیگ (ن) کے نمائندے ہیں، میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ تینوں جماعتوں کی فنڈنگ کی جانچ پڑتال کی جائے لیکن انہوں نے میری بات نہیں مانی، اگر تینوں جماعتوں کی فنڈنگ کی جانچ پڑتال کی جائےتو اس میں صرف پاکستان تحریک انصاف کی فنڈنگ جائز ہوگی۔

ان کا کہنا تھا ہم نے کہ چیف الیکشن کمشنر کے خلاف سوشل میڈیا پر ’سیگنچر کمپین‘ کا آغاز کیا ہے، یہ ہمیں نقصان پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔

خیال رہے قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ملک گیر مظاہروں کا اعلان بھی کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کا ملک بھر میں الیکشن کمیشن کے دفاتر کے باہر احتجاج

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے چیف الیکشن کمشنر پر 'جانبدار اور بد دیانت' ہونے کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے پی ٹی آئی کے منحرف اسمبلی ممبران کو ڈی سیٹ کرنے کا اعلامیہ ابھی تک الیکشن کمیشن نے جاری نہیں کیا۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا اس سلسلے میں پی ٹی آئی چیف الیکشن کمشنر کے رویے کے خلاف ملک بھر میں ای سی پی کے دفاتر کے سامنے احتجاج کرے گی۔

علاوہ ازیں، حکومت کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف احتجاج اور عمران خان کی جانب سے ان کے استعفے کے مطالبے کی شدید مذمت کی گئی ہے، جبکہ الیکشن کمشنر نے بھی استعفیٰ نہ دینے کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا چیف الیکشن کمشنر کے خلاف 'ملک گیر' احتجاج کا اعلان

گزشتہ ہفتے ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کا اگلا ہدف الیکشن کمیشن کے سربراہ ہوں گے، پی ٹی آئی کے فارن فنڈنگ کیس پر الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے فیصلے سے قبل انہیں نشانہ بنایا جائے گا۔

ان کا کہنا تھاکہ پی ٹی آئی جعلی بیانیے کے ذریعے چیف الیکشن کمشنر کو نشانہ بنا رہی ہے۔

دریں اثنا پیپلز پارٹی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ عمران خان فارن فنڈنگ کیس پر اثر انداز ہونے کے لیے الیکشن کمیشن پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔

شام میں اسرائیل فوج کے فضائی حملے، 10 جنگجو مارے گئے

اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹنگ کے حق سے متعلق عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کی درخواست دائر

موسمیاتی تبدیلی سے عالمی اقتصادی پیداوار کو 4 فیصد خطرہ ہے: تحقیق