پاکستان

اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹنگ کے حق سے متعلق عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کی درخواست دائر

سپریم کورٹ نے2018کے فیصلے میں اعتماد ظاہر کیا تھا کہ اوورسیزپاکستانیوں کے ووٹ کیلئے آئی-ووٹنگ محفوظ، قابل اعتماد ہے، درخواست گزار

سپریم کورٹ میں اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دلانے سے متعلق الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) اور نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کو عدالت کی 2018 کی ہدایت پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے درخواست دائر کر دی گئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکا میں مقیم ایک وکیل داؤد غزنوی کی جانب سے اپنے وکیل محمد اقبال کوکب کے ذریعے دائر کی گئی درخواست میں عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا گیا کہ الیکشن کمیشن بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے بلدیاتی یا عام انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا کوئی طریقہ کار وضع کرنے میں ناکام رہا ہے۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں (جو کہ سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے تحریر کیا تھا) اس اعتماد کا اظہار کیا تھا کہ 79 لاکھ سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دلانے کے لیے اس وقت تیار کردہ آئی-ووٹنگ کا طریقہ کار محفوظ، قابل اعتماد اور مؤثر ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں: بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹ کا حق تسلیم

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اور کچھ شہریوں کی جانب سے دائر درخواستوں پر حکم نامے میں الیکشن کمیشن سے کہا تھا کہ اُس وقت کے ضمنی انتخابات میں ایک پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ڈالے گئے ووٹوں کو سرکاری نتائج سے خارج نہ کیا جائے، بیشک وہ آئی ووٹنگ سسٹم کے مستند اور محفوظ ہونے سے مطمئن نہ ہو۔

درخواست گزاروں نے اپنی درخواستوں میں استدعا کی تھی کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو پاکستان کے جمہوری عمل میں حصہ لینے کے حق سے انکار کا مطلب حکومت کی جانب سے اپنی آئینی ذمہ داری ادا کرنے سے انکار ہے۔

داؤد غزنوی کی تازہ درخواست میں یہ یاددہانی بھی کروائی گئی کہ کس طرح سپریم کورٹ نے ای سی پی اور نادرا کو سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا مؤثر حق فراہم کرنے کے لیے ایک نظام تیار کرنے کی ہدایت کی تھی۔

مزید پڑھیں: بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا ووٹ: ای ووٹنگ پر ٹاسک فورس کے تحفظات

سپریم کورٹ کو آگاہ کیا گیا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو پاکستان میں عام انتخابات اور بلدیاتی انتخابات کے دوران ووٹنگ کے طریقہ کار کی سہولت فراہم نہ کرکے آرٹیکل 17 میں درج اوور سیز پاکستانیوں کے ووٹ کے آئینی حق کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ ایک کروڑ 60 لاکھ سے ایک کروڑ 70 لاکھ روپے کی لاگت سے انٹرنیٹ ووٹنگ سسٹم (جسے آئی ووٹنگ سسٹم بھی کہا جاتا ہے) تیار کیا گیا تھا۔

درخواست میں استدلال کیا گیا کہ عدالت عظمیٰ نے اپنے پہلے فیصلے میں واضح طور پر کہا تھا کہ چونکہ سمندر پار پاکستانیوں کو آرٹیکل 17 کے تحت انتخابی عمل میں حصہ لینے کا حق حاصل ہے اس لیے انہیں تکنیکی بنیادوں (مثلاً بیرون ملک لاجسٹک انتظامات وغیرہ) پر ان حقوق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔

عدالت کو بتایا گیا کہ الیکشن کمیشن اب تک بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے پاکستان میں بلدیاتی اور عام انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا کوئی طریقہ کار وضع کرنے میں ناکام رہا ہے، غیر ملکیوں کے لیے ووٹنگ کا طریقہ کار کوئی نیا رجحان نہیں ہے کیونکہ 55 سے زائد ممالک یہ سہولت فراہم کر رہے ہیں۔

دوست مزاری کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہوئے بغیر پنجاب اسمبلی کا اجلاس ملتوی

ہتک عزت کیس: امبر ہرڈ ذہنی بیماری کا شکار رہی ہیں، عدالت کو آگاہی

موسمیاتی تبدیلی سے عالمی اقتصادی پیداوار کو 4 فیصد خطرہ ہے: تحقیق