الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی کے منحرف اراکین اسمبلی کو 28 اپریل کیلئے نوٹس
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے قومی اور صوبائی اسمبلی کے اسپیکر کی جانب سے آرٹیکل 63 اے کے تحت بھیجی گئی فہرست کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے منحرف اراکین اسمبلی کو 28 اپریل کے لیے نوٹس جاری کر دیے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیرصدارت اہم اجلاس ہوا جہاں ای سی پی کے الیکشن سیکریٹری اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔
مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن میں منحرف اراکین سے متعلق درخواست دائر
بیان میں کہا گیا کہ اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی طرف سے الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط پر غور کیا گیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پارٹی نے قومی اسمبلی کی جنرل، خواتین اور مخصوص نشستوں پر منتخب اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے تمام اراکین نے استعفے دے دیے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے بتایا کہ اب قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کی کوئی نمائندگی نہیں ہے، منحرفین کے خلاف آرٹیکل63 اے کے تحت کیس الیکشن کمیشن کو بھیجا جا چکا ہے اور اس طرح وہ تمام ترجیحی فہرست جو پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن میں جمع کروائی ہیں وہ بھی واپس لی جاتی ہیں۔
اس ضمن میں الیکشن کمیشن نے مؤقف اختیار کیا کہ قانون کے مطابق الیکشن کمیشن کو اسپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے کسی رکن کے استعفوں کا نوٹیفکیشن موصول نہیں ہوا اور جونہی استعفوں کا کیس اسپیکر سے الیکشن کمیشن کو موصول ہو گا، قانون کے مطابق اس پر کارروائی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: منحرف پی ٹی آئی اراکین سے نمٹنے میں ناکامی، چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب کو ہٹا دیا گیا
بیان میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے ان تمام اراکین قومی اور صوبائی اسمبلی جن کے خلاف آرٹیکل 63 ( اے) 3 کے تحت ڈیکلریشن اسپیکر قومی اسمبلی اور اسپیکر صوبائی اسمبلی سے موصول ہو چکا ہے، ان تمام اراکین قومی اسمبلی کو 28 اپریل کے لیے نوٹس جاری کر دیے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ اسی طرح اراکین صوبائی اسمبلی کو 6 مئی کے لیے نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں تاکہ ان کیسز کی سماعت کی جا سکے۔
الیکشن کمیشن نے اس سلسلے میں پاکستان تحریک انصاف کو بھی نوٹس جاری کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے رواں ماہ کے شروع میں الیکشن کمیشن آف پاکستان میں منحرف اراکین سے متعلق درخواست دائر کردی گئی تھی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ 20 سے زائد پی ٹی آئی کے اراکین پارلیمنٹ منحرف ہوئے، منحرف اراکین کی وجہ سے اتحادیوں نے حکومت کا ساتھ چھوڑا اور درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ حکومت جانے سے ناقابل تلافی نقصان ہو گا، الیکشن کمیشن ان منحرف اراکین کو ووٹ کاسٹ کرنے سے روکے۔
قبل ازیں 8 مارچ کو اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے سے قبل ہی پی ٹی آئی کے چند اراکین کے اپوزیشن کیمپ میں جانے کا بھی معاملہ سامنے آیا تھا اور محرف اراکین سندھ ہاؤس میں پائے گئے تھے جن کی تعداد سے متعلق مختلف دعوے سامنے آئے تھے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا چیف الیکشن کمشنر کے خلاف 'ملک گیر' احتجاج کا اعلان
پی ٹی آئی کے اراکین نے یہ خبر سننے کے بعد سندھ ہاؤس اسلام آباد پر دھاوا بول دیا تھا اور مرکزی دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوگئے تھے۔
منحرف اراکین کے سامنے آنے کے بعد سے صورت حال ڈرامائی طور پر تبدیل ہوئی اور حکومتی کیمپ میں ہلچل مچ گئی، انحراف کرنے والے اراکین کو اپوزیشن کے حق میں ووٹ دینے پر سخت انتباہات بھی کیے گئے اور باضابطہ طور پر اظہارِ وجوہ کے نوٹس بھی جاری کیے گئے۔
منحرف اراکین کے سامنے آنے پر پارٹی پالیسی سے انحراف کی صورت میں تاحیات نااہلی کی کوشش کر کے دباؤ ڈالا گیا اور اس مقصد کے لیے آئین کی دفعہ 63 اے کی تشریح کے لیے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کیا گیا جو تاحال عدالت میں زیرسماعت ہے۔