پاکستان

بھارتی وزیر اعظم کا مقبوضہ جموں و کشمیر کا دورہ، آزاد کشمیر میں 'یوم سیاہ' پر مظاہرے

بھارتی وزیراعظم کے دورے کے موقع پر مقبوضہ کشمیر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال تھی، ہڑتال کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس نے دی تھی، اے پی پی

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے مقبوضہ جموں و کشمیر کے دورے کے موقع پر اتوار کو آزاد جموں و کشمیر میں 'یوم سیاہ' منایا گیا اور بھارت مخالف مظاہرے کیے گئے۔

بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کے بعد سے بھارتی وزیراعظم کا متنازع علاقے کا پہلا دورہ تھا۔

تین سال قبل نئی دہلی نے اگست 2019 میں اس علاقے کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر دیا تھا اور حکام نے اس اقدام کی مخالفت کرنے والے ہزاروں افراد کو گرفتار کیا تھا اور وادی میں دنیا کا سب سے طویل انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن نافذ کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:کشمیر ڈے پر بھارتی مظالم کی مذمت

جموں کے ہندو اکثریتی علاقے پالی گاؤں میں نریندر مودی کے دورے کے لیے سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔

اتوار کی تقریب پنچایتی راج کے طور پر منعقد کی گئی تھی، جس دن کو منانے کامقصد نچلی سطح پر جمہوریت کو مضبوط کرنا ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر میں 2018 سے کوئی منتخب علاقائی حکومت نہیں ہے۔

سرکاری خبر رساں ادرے 'اے پی پی' کے مطابق بھارتی وزیراعظم کے دورے کے موقع پر مقبوضہ کشمیر میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال تھی، ہڑتال کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس نے دی تھی۔

آزاد کشمیر میں گزشتہ روز آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم سردار تنویر الیاس کی کال پر مظاہرے کیے گئے۔

آج 'یوم سیاہ' کے موقع پر دارالحکومت مظفرآباد میں ایک بڑی احتجاجی ریلی نکالی گئی جس کی قیادت آزاد جموں و کشمیر کے وزیر خواجہ فاروق احمد اور دیگر سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے کی۔

یہ بھی پڑھیں:بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں 2021 میں 210 کشمیریوں کو قتل کیا، رپورٹ

احتجاجی ریلی برہان وانی چوک سے شروع ہو کر گھڑی پن چوک پر اختتام پذیر ہوئی، ریلی کے دوران مظاہرین نے بھارت مخالف اور آزادی کے حق میں نعروں والے بینرز کے علاوہ یوم سیاہ کی مناسبت سے سیاہ پرچم بھی اٹھا رکھے تھے، شرکا نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف نعرے بھی لگائے۔

اس موقع پر شرکا سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ فاروق احمد کا کہنا تھا کہ شرکا مظاہروں کے ذریعے عالمی برادری کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ کشمیریوں نے کبھی بھی بھارتی قبضے اور نریندر مودی جیسے شخص کی آمد کو تسلیم نہیں کیا جس کے ہاتھ معصوم کشمیریوں کے خون سے رنگے ہیں۔

انہوں نے عالمی برادری خصوصاً امریکا اور برطانیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ہندوستان کے ساتھ اپنے تعلقات منقطع کریں جیسا کہ انہوں نے یوکرین کی جنگ پر روس کے ساتھ کیا تھا۔

انہوں نے کشمیریوں کے معاملے میں عالمی برادری کے دوہرے معیار پر افسوس کا اظہار کیا۔

خواجہ فاروق احمد کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلانے کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:5 اگست 2019 سے 5 فروری 2020 تک مقبوضہ کشمیر کی آپ بیتی

انہوں نے کشمیریوں کی ہمیشہ حمایت کرنے پر پاکستان کے اداروں اور عوام کا بھی شکریہ ادا کیا، ان کا کہنا تھا کہ وہ دن دور نہیں جب کشمیری آزاد اور پاکستان کا حصہ بن جائیں گے۔

'اے پی پی' کے مطابق جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک کی اہلیہ مشعال حسین ملک کا کہنا تھا کہ نریندر مودی کا دورہ کشمیریوں کے ساتھ ایک ظالمانہ مذاق کے سوا کچھ نہیں۔

انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ کشمیر کے بہادر عوام نریندر مودی کے دورے کے موقع پر مکمل شٹر ڈاؤن کر کے انہیں اور دنیا کو یہ واضح پیغام دیں گے کہ کشمیری اب وحشیانہ تسلط کو قبول نہیں کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج کی کارروائیاں، 6 کشمیری جاں بحق

ریلی کے اختتام پر مقبوضہ علاقے کی آزادی کے لیے دعا بھی کی گئی۔

جموں میں سخت سیکورٹی

بھارتی حکام نے نریندر مودی کے دورے سے قبل حفاظتی اقدامات کے طور پر مقبوضہ علاقے بالخصوص جموں کے علاقے میں فوج اور پولیس اہلکار تعینات کیے تھے۔

سرکاری خبر رساں ادارے 'اے پی پی' کے مطابق بھارتی اہلکاروں نے گاڑیوں کی چیکنگ کی اور چیک پوائنٹس پر مسافروں کی تلاشی لی۔

بھارتی پولیس اور فوجیوں نے لوگوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے سی سی ٹی وی کیمروں کا استعمال کیا، اونچی عمارتوں پر شارپ شوٹرز کو بھی تعینات کیا گیا تھا، کڑی نگرانی کے لیے ڈرون کیمروں اور تربیت یافتہ کتوں کی خدمات بھی حاصل کی گئیں جبکہ بھارتی پولیس نے سری نگر کے مختلف علاقوں سے متعدد موٹر سائیکلیں قبضے میں لے لیں۔

’جن کا احترام پورے ملک پر لازم ہے وہ بھی سوالیہ نشان بنتے جارہے ہیں‘

ڈھاکا چکن: کم وقت میں افطار کے لیے باآسانی تیار ہونے والی ڈش

سابق چیف ایگزیکٹو پی سی بی وسیم خان آئی سی سی کے جنرل منیجر کرکٹ مقرر