صحت

اسمارٹ فون سے امراض قلب اور چشم سمیت بیماریوں کی تشخیص ممکن

گوگل انسانی زندگی آسان بنانے کے لیے دن رات کوشاں ہے اور اب اسی کمپنی نے بیماریاں کی تشخیص کے لیے نئے ٹولز تیار کرلیے۔

دنیا کی سب سے بڑی سرچ انجن اور انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کی کمپنی گوگل انسانی زندگی آسان بنانے کے لیے دن رات کوشاں ہیں اور اب اسی کمپنی نے ایسے ٹولز تیار کرلیے ہیں، جن سے بیماریوں کی اسکریننگ ممکن ہو سکے گی۔

گوگل کی جانب سے ’گوگل ہیلتھ‘ نامی ایسا منصوبہ سامنے لایا گیا ہے، جس کے تحت کوئی بھی صارف کہیں بھی اپنے اسمارٹ موبائل سے خود کو لاحق امراض اور طبی مسائل کی ابتدائی تشخیص کر سکتا ہے۔

گوگل کے مطابق کمپنی کی جانب سے اسمارٹ موبائل کی مدد سے بیماریوں کی تشخیص کا آزمائشی پروگرام جاری ہے، جس کے تحت ابھی تک ایک لاکھ افراد کی اسکریننگ کی جا چکی ہے۔

مذکورہ پروگرام کے تحت گوگل یومیہ 350 افراد کی اسمارٹ موبائل کے تحت اسکریننگ کر رہا ہے، جس میں امراض قلب، امراض چشم، جگر، پھیپھڑوں اور دیگر بیماریوں کی اسکریننگ کی جا رہی ہے۔

گوگل کے مطابق اسمارٹ موبائل کے کیمرے اور سینسرز کی مدد سے آنکھوں کے پردہ بصیرت کی بیماریوں سمیت آنکھوں کے ذیابطیس کی کامیابی سے تشخیص کی جا چکی ہے۔

جب کہ آزمائشی پروگرام کے تحت ڈیجیٹل اسٹیتھ کوپ کو اسمارٹ موبائل کے سینسر اور کیمرے سے منسلک کرکے دل کی دھڑکن کو سننے اور اسے طبی زبان میں ترجمہ کرنے کی اسکریننگ بھی کی جا رہی ہے۔

گوگل کے مطابق ڈیجیٹل ٹولز کی مدد سے کوئی بھی شخص اپنے اسمارٹ موبائل سے دل کی دھڑکن کو ریکارڈ کرکے وہ ریکارڈنگ ڈاکٹر کو بھی بھیج سکے گا جب کہ اسمارٹ موبائل کے فیچرز اس دھڑکن کو ترجمہ کرکے بھی صارف کو بتا سکیں گے کہ اس کے دل کی دھڑکن میں کیا مسئلہ ہے؟

اس وقت دنیا بھر میں ڈاکٹرز روایتی طریقے سے اسٹیتھ کوپ کے ذریعے دل، پھیپھڑوں اور پیٹ کے اندر کے اعضا کی آواز سن کر بیماریوں کی تشخیص کرتے ہیں، تاہم جدید ٹیکنالوجی اور ٹولز کے ذریعے لوگ خود ہی ایسا کر سکیں گے۔

گوگل ہیلتھ کے ذریعے کمپنی آرٹیفشل انٹیلی جنس (اے آئی) یعنی مصنوعی ذہانت کو استعمال کرتے ہوئے اسمارٹ فونز کی مدد سے بیماریوں کی اسکریننگ کے ٹولز متعارف کرانے کے لیے کوشاں ہیں۔

مذکورہ ٹولز کے ذریعے بیماریوں کی اسکریننگ کے نتائج حتمی نہیں ہوں گے، تاہم ممکنہ طور پر اس سے مرض کی ابتدائی شکل یا نوعیت معلوم ہو سکے گی۔

گوگل کی جانب سے اسمارٹ فونز کے ذریعے بیماریوں کی اسکریننگ کا آزمائشی پروگرام مختلف ممالک میں کیا جا رہا ہے اور ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ کب تک مذکورہ ٹولز کے ذریعے عام لوگ اپنی بیماریوں کی اسکریننگ کر سکیں گے۔

خیال رہے کہ گوگل سے قبل متعدد کمپنیاں اور ادارے انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے صحت کی سہولیات، علاج اور تشخیص کے آلات اور ٹولز فراہم کرتی رہی ہیں، ایسی کمپنیوں ’ایکو‘ بھی شامل ہے۔