پاکستان

عمران خان کا لائیو خطاب، ٹوئٹر پر نیا عالمی ریکارڈ قائم

سابق وزیر اعظم کو سننے والے صارفین کی اوسط تعداد ایک لاکھ 65 ہزار تھی، ان کے خطاب کو دیگر پلیٹ فارمز پر بھی لائیو اسٹریم کیا گیا۔

سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو بدھ کی رات انٹرنیٹ اور ممکنہ طور پر ٹوئٹر پر ایک عالمی ریکارڈ توڑنے میں صرف چند منٹ لگے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر سے تقریباً 4 لاکھ 46 ہزار سے زائد صارفین نے عمران خان کے ساتھ اسپیسز کے ذریعے بات چیت کی، جو ٹوئٹر پر ایک آڈیو لائیو فیچر ہے۔

اس دوران ایک وقت سابق وزیر اعظم کو سننے والے صارفین کی اوسط تعداد ایک لاکھ 65 ہزار تھی، ان کے خطاب کو فیس بک اور انسٹاگرام جیسے دیگر پلیٹ فارمز پر بھی لائیو اسٹریم کیا گیا، جہاں ہزاروں صارفین نے انہیں دیکھا۔

تاہم پاکستان کے اندر اور باہر سے موجود پی ٹی آئی کے سپورٹر کے لیے خاص بات یہ تھی کہ وہ اپنے لیڈر کے ساتھ اپنی حمایت اور تشویش کا اظہار کر سکے۔

ایک پریشان سپورٹر نے عمران خان سے سوال کیا کہ ’آپ کیسے ہیں؟‘ لائیو سیشن ایک گھنٹہ سے زائد جاری رہنے کے بعد اختتام پذیر ہوا۔

مزید پڑھیں: عمران خان لاہور جلسے سے قبل آج سوشل میڈیا پر قوم سے خطاب کریں گے

آج لاہور کے جلسے میں اپنی جان کو لاحق خطرات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ چاہے کچھ بھی ہو وہ جلسے میں شرکت کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ مینار پاکستان ایک خاص جگہ ہے کیونکہ وہاں قرارداد پاکستان پیش کی گئی تھی۔

سابق وزیر اعظم نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ بھارت کے مسلمانوں نے فیصلہ کیا کہ وہ ایک علیحدہ گھر (زمین) چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم لاہور جلسے میں اپنی آزادی کی تحریک بھی شروع کریں گے، مجھے یقین ہے کہ ریکارڈ تعداد میں لوگ آئیں گے۔

پی ٹی آئی کے سربراہ نے کہا کہ انہیں توقع نہیں تھی کہ ان کی حکومت کے خاتمے کے بعد ان کی حمایت میں اتنا بڑا ہجوم سامنے آئے گا، ’میں نے جس تعداد میں لوگ آئے ان میں سے صرف پانچ فیصد افراد کے آنے کی توقع کی تھی‘۔

مزید پڑھیں: عمران خان کے خلاف کامیاب تحریک عدم اعتماد پر عالمی میڈیا نے کیا لکھا؟

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب میں نے لوگوں کو دیکھا تو میں بہت خوش ہوا کیونکہ میں نے ایک قوم کو ابھرتے ہوئے دیکھا، پہلی بار میں نے دیکھا کہ ہمیں 75 سال پہلے کہاں ہونا چاہیے تھا۔

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے احتجاج کو ’بے مثال‘ قرار دیتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اب سازشیں کام نہیں آئیں گی کیونکہ لوگ سیاسی طور پر باشعور ہو چکے ہیں۔

فوج کا کردار

ریاست مخالف مہم چلانے والے سوشل میڈیا کارکنوں پر ایف آئی اے کے کریک ڈاؤن اور ان مہمات کو ٹرینڈ کرنے کے لیے مسلم لیگ (ن) کے الزامات پر بات کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنے حامیوں پر زور دیا کہ وہ افواج پاکستان کے خلاف کچھ نہ کہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کبھی فوج کے خلاف بات نہ کریں، اگر ہمارے پاس فوج نہ ہوتی تو ہم زندہ نہ رہتے، فوج عمران خان سے زیادہ ضروری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے دشمن فوج پر حملے کر رہے ہیں اور نواز شریف اور آصف زرداری دونوں نے اقتدار میں رہتے ہوئے فوج کو کمزور کیا۔

مزید پڑھیں: بھارتی میڈیا پر وزیر اعظم عمران خان کی تعریفیں

انہوں نے ’ڈان لیکس اور میموگیٹ کیا تھے؟‘ پر بھی بات کی۔

علاوہ ازیں سوشل میڈیا میمز سے متعلق ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ’میں نے پیپر پڑھنا چھوڑ دیا ہے، سوشل میڈیا سب پر غالب آچکا ہے، میں صرف سوشل میڈیا دیکھتا ہوں‘۔

کیا سبق سیکھا؟

چیف الیکشن کمشنر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ ’پی ٹی آئی کے خلاف‘ تھا۔

انہوں نے کہا کہ جس دن غیر ملکی فنڈنگ کے تینوں جماعتوں کے مقدمات کی ایک ساتھ سماعت کی جائے گی، یہ واضح ہو جائے گا کہ صرف پی ٹی آئی کے پاس فنڈنگ کا مناسب نظام ہے۔

مزید پڑھیں: پشاور جلسہ، سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا

مستقبل کی حکمت عملی اور پی ٹی آئی کے نظریاتی کارکنان پر الیکٹیبلز کے انتخاب کے حوالے سے چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ انہوں نے غلط لوگوں کو ٹکٹ دیے اور اس بار وہ الیکٹیبلز پر نظریاتی کارکنوں کو ترجیح دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ’ پچھلی بار میں نے خود ٹکٹ نہیں دیا تھا، اس بار میں جانچ پڑتال کے بغیر ایک بھی ٹکٹ منظور نہیں کروں گا‘۔

میڈیا کی آزادی

95 فیصد میڈیا کے عمران خان کی حکومت اور سیاست کے خلاف ہونے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے پی ٹی آئی سربراہ نے کہا کہ ان کے دور میں ملک کا میڈیا سب سے زیادہ آزاد تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’نام نہاد آزاد خیال میڈیا کی آزادی کے متعلق ہم پر حملہ کرتے تھے، ہمیں سب سے زیادہ تنقید اور پروپیگنڈے کا سامنا کرنا پڑا‘۔

بات جاری رکھتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے ہمارے خلاف جھوٹی خبریں پھیلائیں، آج تمام میڈیا ہمیں بلیک آؤٹ کر رہا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ مافیاز میڈیا مالکان کا ساتھ دیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے تین مہینے پہلے پتا چلا کہ صحافیوں اور اینکرز کو ہمارے خلاف مہم چلانے کے لیے بیرون ملک کی جانب سے پیش کش مل رہی ہیں، لیکن سوشل میڈیا کے دور میں یہ کام نہیں چلے گا، معلومات باہر نکلیں گی اور اسے روکا نہیں جاسکتا‘۔

عمران خان نے کہا کہ لاہور کے جلسے کے بعد وہ بین الاقوامی میڈیا سے بھی بات کرنا شروع کریں گے۔

سیشن کے اختتام سے قبل عمران خان نے کہا کہ انہوں نے لوگوں میں قوم پرستی کا اتنا وسیع احساس کبھی نہیں دیکھا جیسا کہ انہوں نے اپنی حکومت کے ہٹائے جانے کے بعد دیکھا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ عمل پاکستان کو ایک قوم بنائے گا، میں سب سے گزارش کرتا ہوں کہ کل مینار پاکستان آئیں، ہم تاریخی مقام پر تاریخ رقم کریں گے۔

اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات خراب نہ ہوتے تو آج حکومت میں ہوتے، فواد چوہدری

احساس پروگرام کا نام بینظیر انکم سپورٹ کے طور پر بحال کرنے کا فیصلہ

کیبل کی مرمت کے دوران پاکستان میں انٹرنیٹ کی رفتار کم ہونے کا خدشہ