پاکستان

پلڈاٹ اور فافن کا پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ

جو ارکان غیر مناسب طرز عمل میں ملوث پائے گئے، ان کے خلاف ضابطہ اخلاق کے تحت کارروائی کی جاسکتی ہے، مشترکہ بیان

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈیولپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی (پلڈاٹ) اور فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے پنجاب اسمبلی میں حالیہ گھناؤنے واقعے کی پارلیمانی رہنماؤں کی طرف سے طے شدہ عمل کے ذریعے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک مشترکہ بیان میں پلڈاٹ اور فافن نے کہا کہ جو ارکان غیر مناسب طرز عمل میں ملوث پائے گئے ہیں ان کے خلاف ضابطہ اخلاق کے تحت کارروائی کی جا سکتی ہے اور اپنے فرائض کی انجام دہی میں غفلت برتنے پر سیکریٹریٹ کے متعلقہ اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

مزید پڑھیں: حمزہ شہباز 197 ووٹ حاصل کرکے پنجاب کے وزیراعلیٰ منتخب

انہوں نے واضح طور پر پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے 1997 کے قواعد و ضوابط کے تحت وضع کردہ حفاظتی پروٹوکول کے عدم نفاذ پر شدید تشویش کا اظہار کیا جس کے نتیجے میں 16 اپریل کو وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے الیکشن کی کارروائی کے دوران اسمبلی کے فلور پر بدنظمی اور تشدد کیا گیا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ پنجاب اسمبلی میں ہونے والے واقعات ریگولیٹری تحفظات کی متعدد سطحوں پر ناکامی کی عکاسی کرتے ہیں جو سیکریٹریٹ کی طرف سے قواعد کی تعمیل کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ مشتعل اراکین کی جانب سے ایسے واقعات کو روکنے کے لیے قائم کیے گئے ہیں۔

یہ نوٹ کیا گیا کہ سیکریٹریٹ کے کام کو سیاسی اثر و رسوخ سے پاک اور مستقبل میں ایسی صورتحال سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ قواعد کی مکمل تعمیل کو یقینی بنایا جائے۔

اس کے علاوہ مشترکہ بیان میں مشاہدہ کیا گیا کہ اسلام آباد اور لاہور میں ہونے والی حالیہ پیش رفت نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مناسب آئینی تحفظات کی ضرورت کو بھی تقویت بخشی کہ اس کے آرٹیکل 66 اور 69 کو ایسے اقدامات کی حوصلہ افزائی کے لیے استعمال نہ کیا جائے جو بصورت دیگر واضح طور پر وضع کردہ آئینی دفعات کے خلاف ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: حمزہ شہباز وزیراعلیٰ پنجاب! ‘عوام کا چھینا ہوا مینڈیٹ لوٹا دیا گیا’

منتخب ایوانوں کی بالادستی پر سمجھوتہ کیے بغیر اسے مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مبصر گروپوں نے پارلیمنٹ سے کہا کہ وہ آئین کے تقدس کے تحفظ کے لیے خاطر خواہ حفاظتی انتظامات بھی کرے جس سے پارلیمنٹ سمیت ریاست کے تمام اداروں نے اپنی قانونی حیثیت اور اختیارات حاصل کیے ہیں۔

دونوں گروپوں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر اجلاس کی صدارت کرنے والے پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر پر دیگر معزز اراکین کی جانب سے تشدد کی کارروائیاں انتہائی قابل مذمت ہیں اور ان کا فوری نوٹس لیا جانا چاہیے۔

متعلقہ تعزیری دفعات کے تحت پنجاب اسمبلی کے اندر ہونے والے افسوس ناک واقعات بڑی حد تک اسمبلی سیکریٹریٹ کے عملے کی غفلت سے پیدا ہوئے جو ڈپٹی اسپیکر کو ان کی ذمہ داریوں کی انجام دہی میں ہر طرح کی مدد فراہم کرنے اور رول 210 (5) کے مطابق اسپیکر کی عدم موجودگی میں نظم و نسق کو یقینی بنانے کے پابند تھے۔

نادیہ حسین کو پلاسٹک سرجری کروانے والی خواتین پر تنقید مہنگی پڑگئی

جاپانی لوگ گھروں میں داخل ہونے سے پہلے جوتے کیوں اتارتے ہیں؟

دنیا میں ہر ہفتہ اور اتوار کو کورونا سے زیادہ اموات ہوئیں، تحقیق