روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں دوبارہ اضافہ
امریکی ڈالر نے روپے کے مقابلے میں 7 دن کی مسلسل گراوٹ کے بعد اپنا رخ تبدیل کرلیا ہے، انٹربینک مارکیٹ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) میں کرنسی ڈیلرز نے ڈالر کی قیمت 181.55 روپے سے 99 پیسے اضافے کے ساتھ 182.54 روپے پر بند ہونے کی اطلاع دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں کرنسی ڈیلر عابد ستار نے کہا کہ ’آنے والے دنوں میں ڈالر کی قدر مزید بڑھے گی کیونکہ عالمی سطح پر تیل کی بڑھتی ہوئی قیمت تمام کرنسیوں کے مقابلے میں امریکی ڈالر کو مضبوط کر رہی ہے۔
کرنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں سیاسی بحران ڈالر کی قیمتوں میں تیز اور فوری اضافے کی اصل وجہ ہے جو 7 اپریل کو 188.18 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں ایک ماہ کے دوران بڑا اضافہ
تاہم غیریقینی صورتحال کے خاتمے کے بعد روپے کی بحالی ایک عارضی رجحان ثابت ہوئی، روپے نے گزشتہ جمعہ کو ڈالر کے مقابلے میں 188.18 روپے سے 3.50 روپے کم ہوکر 184.68 روپے کی سب سے بڑی تاریخی بحالی دیکھی۔
انہوں نے کہا کہ روس اور یوکرین کی طویل جنگ نے سری لنکا جیسی چھوٹی معیشتوں کو روندتے ہوئے ڈالر کو مضبوط کیا ہے۔
پاکستان بین الاقوامی منڈی میں تیل اور دیگر اجناس کی بلند قیمتوں کو بھی محسوس کر رہا ہے جس سے ملک کے درآمدی بل میں اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں مالی سال 2022 میں تجارتی خسارے میں اب تک 49 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
ٹیکسٹائل کی تیار شدہ مصنوعات یورپ برآمد کرنے والے عامر عزیز نے کہا کہ ’چین کی جانب سے 2 ارب 40 کروڑ ڈالر کے متوقع قرضوں سے زرِ مبادلہ کی شرح کو عارضی مدد مل سکتی ہے لیکن طویل عرصے تک روپے کی بحالی کا کوئی امکان نہیں ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ اس سے زیادہ تباہ کن شپنگ لائنوں کی قیمتوں میں اضافہ ہے جس سے برآمد کنندگان کے منافع میں کمی آئی، انہوں نے کہا کہ شپنگ لائنوں نے گزشتہ 2 برسوں کے دوران مال برداری کے چارجز میں 9 گنا اضافہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’مہنگی مال برداری، تیل اور اشیا کی اونچی قیمتوں کے پیش نظر عالمی منڈیوں میں مقابلہ کرنا بہت مشکل ہے، انہوں نے مزید کہا کہ درآمد کنندگان کی جانب سے ڈالر کی زیادہ مانگ مقامی کرنسی کو دباؤ میں رکھے گی۔
یہ بھی پڑھیں: ڈالر کی قدر سیاسی بے یقینی کے خاتمے کے ساتھ 183 پر پہنچ گئی
گزشتہ حکومت کے بیرونی کھاتے مالی سال 2022 میں سب سے کمزور تھے کیونکہ تجارتی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے دونوں میں غیر معمولی طور پر اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
جولائی تا فروری کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ کر 12 ارب ڈالر تک پہنچ گیا جبکہ 8 اپریل تک اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے ذخائر 10 ارب 85 کروڑ ڈالر تک گر گئے۔
مارچ میں ترسیلات زر کی ریکارڈ آمد (2 ارب 80 کروڑ ڈالر) کے باوجود ملک کو اب بھی ڈونر ایجنسیوں اور ممالک سے حاصل کیے گئے قلیل مدتی تجارتی قرضوں کی ادائیگی کے لیے 15 ارب ڈالر تک کی ضرورت ہے۔