پاکستان

پی ایس او کو ایندھن کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا

فیول مارکیٹ میں لیکویڈیٹی برقرار رکھنے کے لیے ایندھن کے قومی سپلائر کو فوری طور پر ایک کھرب روپے کی رقم درکار ہے۔

5 کھرب 20 ارب روپے کی قابل وصول رقم کے ساتھ پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کو تیل کی فراہمی کے انتظامات میں مشکلات کا سامنا ہے جبکہ نجی بینکوں اور کمپنیوں کی جانب سے اپنا ایکسپوژر محدود کرنے کی کوشش ہورہی ہے اور تیزی سے تبدیل ہوتی عالمی تیل کی منڈی کے کھلاڑی نقد اور زائد پریمیئم کو ترجیح دے رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کو ارسال کردہ رپورٹ میں نقدی کی قلت کے شکار ایندھن کے بڑے سپلائر نے کہا کہ 14 اپریل کو قابل وصول رقم 5 کھرب 19 ارب 48 کروڑ 50 لاکھ روپے تک پہنچ گئی تھی اور اس میں اضافہ جاری ہے کیوں کہ بجلی، گیس اور پبلک سیکٹر کے دیگر اداروں کے ساتھ ساتھ حکومت نے مختلف مدتوں میں بھاری رقوم روک رکھی ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ اس صورتحال نے کمپنی کی مالی حالت تباہ اور مالیاتی منتظمین کو خوف میں مبتلا کردیا ہے جس میں چند ماہ قبل ہی عہدہ سنبھالنے والے سب سے اعلیٰ عہدیدار ملازمت کے دیگر مواقع پر غور کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ایس او، شیل اور ٹوٹل کی پیٹرولیم مصنوعات گاڑیوں کیلئے نقصان دہ‘

ایک سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ اس کے نتیجے میں پی ایس او پر 2 کھرب 65 ارب روپے سے زائد کی ادائیگی واجب الادا ہوگئی ہیں جس میں 2 کھرب 23 رب روپے قدرتی گیس، پیٹرولیم مصنوعات فراہم کرنے والے غیر ملکی سپلائرز اور میچیورڈ لیٹرز آف کریڈٹ کی مد میں دینے ہیں۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ ان میں سے کچھ لیٹرز آف کریڈٹ یا اسٹینڈ بائی لیٹرز آف کریڈٹ تزویراتی لحاظ سے انتہائی اہم ہیں۔

پی ایس او کو ایندھن کےمقامی سپلائرز کو 42 ارب 50 کروڑ، پاک عرب ریفائنری کو 23 ارب 40 کروڑ، پاکستان ریفائنری کو 8 ارب 73 کروڑ، اٹک ریفائنری کو 6 ارب 73 کروڑ، نیشل ریفائنری کو 2 ارب جبکہ اینار پیٹروٹیک کو ایک ارب 60 کروڑ روپے کی ادائیگی کرنی ہے۔

**مزہد پڑھیں: پی ایس او کی پہلے سے بہتر، 'مہنگے نرخ' پر ایل این جی کی خریداری**ا

ساتھ ہی حکومت نے پی ایس او کو قیمت سے خرید سے کم پر صارفین کو پیٹرولیم مصنوعات فروخت کرنے کی وجہ سے پیدا ہونے والے قیمتوں کے فرق کے دعووں کا حساب لگانے میں مدد دینے کی ذمہ داری بھی سونپ دی ہے۔

باخبر ذرائع نے بتایا کہ فیول مارکیٹ میں لیکویڈیٹی برقرار رکھنے کے لیے ایندھن کے قومی سپلائر کو فوری طور پر ایک کھرب روپے کی رقم درکار ہے۔

تاہم حکومت کو آئندہ چند روز میں یکم سے 15 اپریل تک کے لیے قیمتوں کے تفاوت کے دعووں کی ادائیگی کرنی ہے کیوں کہ گزشتہ حکومت نے نہ تو اس سلسلے میں رقم مختص کی تھی نہ ہی اضافی فنڈز کی منظوری دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پی ایس او نے مہنگا ترین ایل این جی کارگو خرید لیا

موجودہ حالات میں پی ایس او کو ایندھن کا انتظام کرنے میں مشکات کا سامنا ہے کیوں کہ عالمی مارکیٹ میں جیٹ فیول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی طلب بلند ہوگئی ہے جبکہ مارکیٹ پلیئرز نقد ادائیگیوں اور مؤخر ادائیگوں کے لیے بلند پریمیئم کو ترجیح دے رہے ہیں۔

حالیہ ہفتوں کے دوران ایچ ایس ڈی پر پریمیئم 8 سے 13 ڈالر کے درمیان ہے جو چند ماہ قبل ڈھائی ڈالر تھا۔

دوہری شہریت والوں کو بلدیاتی انتخاب لڑنے سے روکا نہیں جاسکتا، پشاور ہائیکورٹ

وفاقی کابینہ کا اعلان آج ہونے کا امکان

امریکی رپورٹ میں بھارت میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی نشاندہی