دنیا

روس کا یوکرینی فوج کو ہتھیار ڈالنے کا الٹی میٹم

جو لوگ اپنے ہتھیار ڈالتے ہیں ان سب کے لیے ضمانت دی جاتی ہے کہ ان کی جان بخش دی جائے گی، روسی وزارت دفاع

روسی وزارت دفاع نے یوکرین کی افواج کو اتوار کی صبح 6 بجے تک ہتھیار ڈالنے کا وقت دیا ہے جو ابھی تک ماریوپول میں لڑ رہے ہیں۔

روس کی جانب سے یہ الٹی میٹم ماریوپول شہر کا مکمل کنٹرول سنبھالنے کے دعوے کے بعد سامنے آیا ہے جس کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

شدید لڑائی کے بعد ماریوپول بدترین انسانی تباہی کا منظر پیش کر رہا ہے، یہ پہلا بڑا شہر ہوگا جو 24 فروری کے حملے کے بعد روسی افواج کے قبضے میں آیا۔

ماسکو نے کہا کہ ماریوپول میں لڑنے والے بقیہ جنگجوؤں کو ازوسٹال اسٹیل ورکس پلانٹ میں بند کر دیا گیا ہے جن میں اس کے بقول یوکرینی اور غیر ملکی دونوں شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: روس کے ساتھ غیرجانب دار حیثیت پر مذاکرات کیلئے تیار ہیں، یوکرین

وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ ازوسٹال میٹالرجیکل پلانٹ میں پیدا ہونے والی تباہ کن صورتحال اور خالصتاً انسانی اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے روسی مسلح افواج نے 17 اپریل 2022 کو شام 6 بجے (ماسکو کے وقت کے مطابق) سے قوم پرست بٹالین کے عسکریت پسندوں اور غیر ملکی کرائے کے فوجیوں کو لڑائی ختم کرنے اور ہتھیار ڈالنے کے لیے پیش کش کی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ جو لوگ اپنے ہتھیار ڈالتے ہیں ان سب کے لیے ضمانت دی جاتی ہے کہ ان کی جان بخش دی جائے گی۔

ماسکو نے ہفتے کے روز جنگجوؤں کو الٹی میٹم جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ ماسکو کے وقت کے مطابق صبح 6 بجے تک ہتھیار ڈال دیں اور ایک بجے سے پہلے علاقے کو خالی کر دیں۔

مزید پڑھیں: روسی افواج کی یوکرین کے دارالحکومت کی جانب پیش قدمی

وزارت دفاع نے کہا کہ ہتھیار ڈالنے کے آغاز کا اشارہ جھنڈے بلند کر کے کیا جائے، روس کی جانب سے سرخ اور یوکرین کی جانب سے سفید جھنڈا ازوسٹال پلانٹ کے اطراف میں لہرایا جائے گا، تاہم اس پیشکش پر کیف کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے روس پر ماریوپول میں جان بوجھ کر سب کو نقصان پہنچانے کی کوشش کا الزام لگایا اور کہا کہ ان کی حکومت فوج کے ساتھ رابطے میں ہے، تاہم انہوں نے ماسکو کے اس دعوے پر بات نہیں کی کہ یوکرینی افواج اب شہری اضلاع میں موجود نہیں ہیں۔

ولودیمیر زیلنسکی نے اپنے ویڈیو خطاب میں کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ مجھے توجہ سے سنا جائے، ماریوپول کی ناکہ بندی کے آغاز کے بعد سے ایک بھی دن ایسا نہیں گزرا جب ہم فوجی یا سفارتی حل تلاش نہ کر رہے ہوں، لیکن اس حل کو تلاش کرنا انتہائی مشکل ہے، اب تک 100 فیصد حقیقت پسندانہ حل سامنے نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یوکرین حملہ: امریکا، یورپی یونین سمیت متعدد ممالک کی روس پر سخت پابندیاں

ولادیمیر زیلنسکی نے مقامی نیوز ویب سائٹ ’یوکرینسکا پراوڈا‘ سے بات کرتے ہوئے تنبیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’ماریوپول میں ہمارے فوجیوں، ہمارے جوانوں کا صفایا کسی بھی قسم کے مذاکرات کو ختم کر دے گا‘۔

انہوں نے کہا کہ ہم نہ تو اپنے علاقوں پر اور نہ ہی اپنے لوگوں پر کوئی سمجھوتہ کریں گے۔

یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کے آغاز سے ہی ماریوپول اہم ہدف رہا ہے، یہ مغرب میں کریمیا کے روس سے الحاق شدہ جزیرہ نما اور مشرق میں ڈونیٹسک خطے کے درمیان راستے پر واقع ہے، جس پر 2014 سے جزوی طور پر روس نواز علیحدگی پسندوں کا کنٹرول ہے۔

روسی وزارت دفاع نے مزید کہا کہ اس نے ماریوپول سے اب تک ایک لاکھ 68 ہزار افراد کو بحفاظت نکال لیا ہے، جبکہ یوکرین نے کہا کہ ہزاروں افراد کو زبردستی وہاں سے نکالا گیا۔

ماریوپول سے شہریوں کو نکالنے کی کوششیں بار بار ناکام ہوتی رہیں جس کے لیے ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کی مدد بھی حاصل کی گئی، دونوں فریقین کی جانب سے ایک دوسرے پر الزام عائد کیا جاتا رہا۔

ماریوپول پر مکمل قبضے سے روس کو کریمیا تک زمینی راستہ بنانے اور بحیرہ ازوف کے پورے شمالی ساحل کا کنٹرول حاصل کرنے کا اختیار مل جائے گا۔

پاکستان کے خلاف دہشتگردی کیلئے افغان سرزمین استعال ہونے کی ایک بار پھر مذمت

ایلون مسک کی پیشکش کے بعد ٹوئٹر نے اپنی فروخت روکنے کیلئے قانون کا سہارا لے لیا

تین چینی خلابازوں کی چھ ماہ بعد زمین پر بحفاظت واپسی