پاکستان

تحریک عدم اعتماد سے قبل ایم کیو ایم کے ساتھ معاہدے کا ضامن تھا، آصف زرداری

میری ذمہ داری ہے کہ ایم کیو ایم-پاکستان سمیت تمام اتحادیوں سے کیے گئے معاہدوں پر عمل درآمد کی نگرانی کروں، شریک چیئرمین پی پی پی

سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ انہوں نے ان معاہدوں پر عمل درآمد کی ذمہ داری لی ہے جن پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے سابق اتحادیوں نے سابق وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ سے قبل دستخط کیے تھے جبکہ وہ متحدہ قومی موومنٹ-پاکستان کے ساتھ ہونے والے معاہدے میں ’ضامن‘ بھی تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بدھ کو نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کو خصوصی انٹرویو میں آصف زرداری نے کہا کہ چونکہ میں نے پی ٹی آئی کی حکومت کو ہٹانے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو اکٹھا کیا ہے، اس لیے یہ بھی میری ذمہ داری ہے کہ میں ایم کیو ایم-پاکستان، اختر مینگل کی بلوچستان نیشنل پارٹی، جمہوری وطن پارٹی کے شاہ زین بگٹی اور بلوچستان عوامی پارٹی کے خالد مگسی سمیت تمام اتحادیوں کے ساتھ کیے گئے معاہدوں پر عمل درآمد کی نگرانی کروں۔

مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی کا آئین کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد پر آرٹیکل6 کے اطلاق کا مطالبہ

ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھ اتحاد کی کامیابی کے امکانات کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر آصف زرداری نے کہا کہ لوگ کراچی کو سوا 2 کروڑ آبادہ کا شہر کہتے ہیں لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ یہ 3 کروڑ آبادی کا شہر ہے اور سندھ اور پاکستان کی بہتری کے لیے کراچی کی بہتری ضروری ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نے ہارس ٹریڈنگ کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس رواج کے بالکل خلاف ہیں اور پوچھا کہ اختر مینگل، شاہ زین بگٹی یا خالد مگسی کو کون خرید سکتا ہے؟ اتحادی سیاسی جماعتوں نے صرف پی ٹی آئی کے مخالفین سے اگلے انتخابات کے بارے میں بات کی کیونکہ ان میں سے کچھ کو پیپلز پارٹی کا ٹکٹ، کسی کو مسلم لیگ (ن) کا ٹکٹ اور کچھ کو جے یو آئی (ف) کا ٹکٹ مل سکتا ہے۔

اگلے عام انتخابات کا ٹائم فریم بتانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ تمام اتحادیوں کا اجتماعی فیصلہ ہوگا، یہ اتحاد الیکشن میں جانے سے نہیں ڈرتا تھا لیکن وہ سب سے پہلے خزانہ اور خارجہ پالیسی کے معاملات کو ٹھیک کرنا چاہتا تھا جنہیں پی ٹی آئی کی حکومت نے نقصان پہنچایا تھا۔

عمران خان کی جانب سے ان کی معزولی کے پیچھے غیر ملکی سازش کے الزامات کے بارے میں آصف زرداری نے کہا کہ امریکا کو شاید آج کل پاکستان کے مسائل یاد بھی نہیں ہیں کیونکہ وہ روس کے ساتھ معاملات، کووڈ۔19 کے وبائی مرض اور ملک میں معاشی کساد بازاری جیسے دیگر اہم معاملات میں مصروف ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: پی ٹی آئی رہنما نور عالم، پی پی پی رہنماؤں کا بزرگ شہری سے جھگڑا

سابق صدر نے کہا کہ عمران خان ’عادتاً جھوٹ‘ بولتے ہیں اور 'بہت زیادہ مبالغہ آرائی' سے بات کرتے ہیں۔

پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے کہا کہ پی ٹی آئی سربراہ کے بارے میں یہ تاثر غلط ہے کہ اگر انتخابات فوری کرائے گئے تو عمران خان کلین سوئپ کریں گے، 2018 کے عام انتخابات کے بعد بھی پی ٹی آئی آزاد امیدواروں کی مدد سے حکومت بنانے میں کامیاب ہوئی تھی جنہیں جہانگیر ترین نے پارٹی کے قریب کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ صدر عارف علوی کو وزیر اعظم شہباز شریف سے حلف لینا چاہیے تھا۔

اداروں کے خلاف گندی مہم کے بارے میں آصف زرداری نے کہا کہ طاقت کے ذریعے ایسی مہم کو کوئی نہیں روک سکتا اور سیاسی جماعتوں کی قیادت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسے روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

انہوں نے نوٹ کیا کہ پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا اچھی طرح سے چھایا ہوا ہے، آئین نے ہر ادارے کے دائرہ اختیار کا تعین کیا ہے اور زور دیتے ہوئے کہا کہ فوج کو سویلین مسائل میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے اور نہ ہی سویلین کو فوج کے امور میں مداخلت کرنی چاہیے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی حکومت میں شمولیت کیلئے مجبور کیا گیا، ایم کیو ایم پاکستان کا دعویٰ

ان کے مطابق آج ملک کو درپیش سب سے بڑا چیلنج مہنگائی ہے لہٰذا اس چیلنج سے نمٹنے پر توجہ دی جانی چاہیے۔

بلاول کا انتخابی اور معاشی اصلاحات پر زور

دوسری جانب امریکی نیوز چینل ’سی این این‘ سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے زور دیا کہ عمران خان کو اجتماعی طور پر اقتدار سے ہٹانے والی تمام جماعتوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ جمہوریت کی بحالی، انتخابی اصلاحات کے لیے کام کریں اور معاشی مسائل کو حل کریں۔

پاکستان میں حکومت کی تبدیلی میں امریکی کردار کے حوالے سے سوال پر بلاول نے عمران خان کی حکومت کے آخری دنوں کے دوران ملک کی صورت حال کا موازنہ 6 جنوری 2021 کے دن سے کیا جب سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے کیپیٹل ہل پر دھاوا بول دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان، امریکا کی زیر سربراہی حکومت ہٹانے کی سازش کا جھوٹ بول رہے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ پاکستان کی تاریخ کے پہلے وزیر اعظم ہیں جنہیں آئینی عمل کے ذریعے معزول کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: بلاول کے وزیر خارجہ بننے کے معاملے پر پیپلز پارٹی تقسیم

عمران خان کی سوشل میڈیا اور عوامی اجتماعات میں مقبولیت کے بارے میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دنیا بھر میں فاشسٹ نما لیڈران کی ایک بڑا طبقہ پیروی کرتا ہے لیکن اس سے ملک کی اکثریت کی عکاسی نہیں ہوتی، انہوں نے کہا کہ عمران خان، پاکستان میں امریکا مخالف جذبات پر انحصار کرتے ہوئے خود کو مظلوم کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس بات کی کوئی تصدیق نہیں ہوئی کہ وہ پاکستان کے اگلے وزیر خارجہ بننے جارہے ہیں اور یہ فیصلہ ان کی پارٹی، اتحادیوں کے ساتھ مشاورت سے کرے گی۔

یہ نعرے بازی کا نہیں ٹھوس اقدامات کا وقت ہے

’کیا امریکا نے کہا تھا کہ ہر حکومتی محاذ پر نااہلی دکھائیں؟‘

شادی کی رات نکاح کے بعد بھاگنے کا منصوبہ بنایا تھا، مدیحہ رضوی