پنجاب: متعلقہ قانون کی عدم موجودگی میں بلدیاتی انتخاب کا انعقاد بظاہر ناممکن
پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول کے مطابق انعقاد تقریباً ناممکن ہوگیا ہے کیونکہ صوبائی حکومت بلدیاتی حکومت کے لیے بنائے گئے قانون کو حتمی شکل نہیں دے سکی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے حکومتِ پنجاب سے مشاورت کے بعد 16 فروری کو اعلان کیا تھا کہ صوبے میں پہلے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات 29 مئی کو ہوں گے۔
ای سی پی صوبائی حکام پر اس قانون کے جلد از جلد نفاذ اور 9 ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے پر زور دے رہا تھا جو الیکشن اتھارٹی نے انتخابات کے انعقاد کے اخراجات کے طور پر مانگے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ، 17 اضلاع میں 29 مئی کو الیکشن ہوں گے
الیکشن ایکٹ کے تحت ای سی پی پولنگ کے عمل مثلاً کاغذات نامزدگی داخل کرنے سے لے کر کاغذات کی جانچ پڑتال، اعتراضات کا فیصلہ، امیدواروں کی واپسی، نشانات کی الاٹمنٹ اور پولنگ کے دن کے لیے 45 روز کا شیڈول دینے کا پابند ہے۔
کمیشن نے آزاد امیدواروں کے انتخابی گروپوں کے طور پر اندراج کی آخری تاریخ 28 مارچ مقرر کی تھی۔
تاہم حکومت پنجاب ابھی تک اس قانون کو نافذ نہیں کر سکی کیونکہ پی ٹی آئی کی زیر قیادت مخلوط حکومت اور مسلم لیگ (ن) کی قیادت والی اپوزیشن جماعتیں پنجاب اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے لوکل گورنمنٹ میں بلدیاتی حکومتوں کے بنیادی ڈھانچے پر اختلاف کر رہی تھیں۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ 15 مئی کو کروانے کی تجویز
چونکہ حکمران پی ٹی آئی نئے مجوزہ نظام میں میونسپل کمیٹیوں کو بحال کرنے کے لیے تیار نہیں تھی اس لیے قانون کا نفاذ التوا کا شکار رہا جبکہ اپوزیشن کی مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی کے ساتھ ساتھ جونیئر اتحادی پارٹنر مسلم لیگ (ق) قانون متعارف کروانے پر اصرار کر رہی تھیں تاکہ نئے نظام میں صوبے کے شہری مراکز کو نظر انداز نہیں کیا جائے۔
انتخابی مقابلے کے پہلے مرحلے میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) کے استعمال پر بھی دونوں فریق ایک دوسرے سے مختلف رائے رکھتے تھے کیونکہ 16 فروری سے قائمہ کمیٹی کا اجلاس نہیں ہو سکا۔
ای سی پی نے لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2021 کے تحت حلقہ بندی کا عمل مکمل کیا تھا جسے مارچ میں اپنی پہلی 90 روز کی مدت میعاد ختم ہونے پر دوبارہ نافذ کیا گیا تھا اور اس کی دوسری میعاد 10 جون کو ختم ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کیلئے حلقوں کی فہرست جاری
الیکشن حکام کو خدشہ ہے کہ آرڈیننس کے تحت انتخابات کے انعقاد کو عدالت میں چیلنج کیا جا سکتا ہے کیونکہ یہ ایک عارضی قانون ہے جیسا کہ اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے نافذ کیا گیا تھا۔
یہ معاملہ اب مزید مزید طول پکڑنے والا ہے کیونکہ عثمان بزدار کابینہ کے استعفے کے بعد پنجاب میں کوئی حکومت نہیں ہے۔
اس ضمن میں سنگت ڈیولپمنٹ فاؤنڈیشن جو کہ مقامی حکومتوں سے متعلق ایک ایڈوکیسی گروپ ہے، کے سربراہ زاہد اسلام نے زور دے کر کہا کہ 2019 لوکل گورنمنٹ ایکٹ، آرڈیننس کی دوسری مدت میعاد کے اختتام پر خود بخود بحال ہو جاتا ہے اور صوبائی اسمبلی بھی اس معاملے پر کچھ نہیں کر سکتی۔
ان کا مشورہ ہے کہ اگر ایوان اپنی پانچ سالہ مدت پوری نہیں کرتے تو مقامی حکومتوں کے انتخابات قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ساتھ کرائے جائیں، اس سے قوم کو بلدیاتی انتخابات کے الگ سے انعقاد پر اٹھنے والے اضافی اخراجات کی بچت ہوگی۔