اشتر اوصاف، سلمان اکرم راجا، زاہد حامد اٹارنی جنرل پاکستان بننے کی دوڑ میں شامل
حکومت کی تبدیلی اور ملک کے سب سے بڑے لا افسر خالد جاوید خان کے استعفے کے بعد قانونی حلقوں میں یہ سوال زبان زد عام ہے کہ اگلا اٹارنی جنرل فار پاکستان کون ہوگا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس عہدے کو پُر کرنے کی دوڑ کے ممکنہ امیدواروں میں اشتر اوصاف، زاہد حامد اور سلمان اکرم راجا شامل ہیں۔
ان میں سب سے مضبوط امیدوار اشتر اوصاف ہیں جبکہ امکان ہے کہ زاہد حامد وزیر اعظم کے مشیر قانون کے طور خدمات انجام دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: اٹارنی جنرل خالد جاوید خان عہدے سے مستعفی
ایڈووکیٹ اشتر اوصاف 2016 میں اٹارنی جنرل فار پاکستان اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کے مشیر قانون رہ چکے ہیں، انہیں شریف خاندان کے قریب سمجھا جاتا ہے۔
لاہور میں رہائش پذیر اشتر اوصاف حال ہی میں لندن سے واپس آئے ہیں، جنہوں نے ڈان کو بتایا کہ حکومت نے ابھی اس سلسلے میں ان سے رابطہ نہیں کیا ہے۔
وہ اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت میں ایڈووکیٹ جنرل فار پنجاب بھی رہ چکے ہیں اور 1993 کے دوران سپریم کورٹ میں نواز شریف کی حکومت کی کامیاب نمائندگی سے شہرت پائی، جس نے اس وقت کے صدر غلام اسحٰق خان کی جانب سے پارلیمان تحلیل کرنے کے فیصلے کو پلٹ دیا تھا۔
مزید پڑھیں: آئین کی دھجیاں اڑا دی گئیں، ڈپٹی اٹارنی جنرل راجا خالد محمود مستعفی
اشتر اوصاف نے وکلا کی عدلیہ بحالی تحریک کی بھی حمایت کی اور جب جنرل (ر) پرویز مشرف نے 3 نومبر 2007 کو ایمرجنسی کا نفاذ کیا تو وہ بھی لاہور میں قید بھی رہے۔
یہاں یہ بھی مدِنظر رہے کہ منیر اے ملک نے بھی مسلم لیگ (ن) کی 2013 کی حکومت میں بطور اٹارنی جنرل خدمات انجام دی ہیں۔
اسی طرح زاہد حامد سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دور میں وزیر قانون، وزیر موسمیاتی تبدیلی اور وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی رہ چکے ہیں، انہیں سال 2017 میں وزیر قانون کے عہدے سے اس وقت ہاتھ دھونے پڑے جب تحریک لبیک پاکستان نے توہین مذہب کے خلاف احتجاج کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اٹارنی جنرل انور منصور خان اپنے عہدے سے مستعفی
سلمان اکرم راجا سپریم کورٹ کے وکیل اور معروف کارپوریٹ وکیل ہیں، وہ عدالت عظمیٰ کے بہت سے مقدمات میں عدالتی معاون کی حیثیت سے بھی پیش ہوچکے ہیں۔
اس کے علاہ وہ لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز اور گورمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں لیکچرار بھی رہ چکے ہیں جبکہ نجی ٹی وی چینلز پر اکثر تجزیہ دیتے اور اخبارات میں کالمز لکھتے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) جلد اس عہدے پر قابل فرد کو نامزد کرنے والی ہے۔
اٹارنی جنرل کے دفتر میں تعیناتی آئین کی دفعہ 100 کے تحت کی جاتی ہے جو اٹارنی جنرل کو اس وقت کام جاری رکھنے کی اجازت دیتا ہے جب تک صدر چاہے۔