وزیر اعظم عمران خان آج قوم سے خطاب کریں گے
سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے کے تناظر میں وزیر اعظم عمران خان کو اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد کا سامنا کرنے کی ہدایت کرنے کے بعد مشکلات کا سامنا ہے، اس تمام صورتحال میں وزیر اعظم کا آج قوم سے خطاب متوقع ہے جس کے دوران وہ 'اہم اعلان' کریں گے۔
وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ وزیر اعظم قوم سے اپنے خطاب میں 'اہم اعلانات' کریں گے، وزیر اعظم کا خطاب رات 9:30 بجے نشر ہوگا۔
پی ٹی آئی رہنما فیصل جاوید خان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران جانتے ہیں کہ اپنے راستے میں آنے والے چیلنجز سے کیسے نمٹنا ہے، بظاہر اپوزیشن سمجھتی ہے کہ وہ جیت گئی ہے لیکن ایسا نہیں ہے، وہ ہار گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کپتان آج ایک اہم اعلان کریں گے، وہ قوم کو کبھی مایوس نہیں کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: قوم کو اپنی خودمختاری کی حفاظت خود کرنی ہے، وزیراعظم
یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ اور پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ قوم سے خطاب بھی کریں گے۔
عدالتی فیصلے کے بعد ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ میں کل شام قوم سے خطاب کروں گا۔
وزیراعظم عمران خان کی جانب سے قوم سے خطاب کا فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گزشتہ روز سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف لائی گئی تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے کی رولنگ اور صدر مملکت کے اسمبلی تحلیل کرنے کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔
چیف جسٹس نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ یہ تمام ججز کا متفقہ فیصلہ ہے، ہم نے ایک دوسرے سے مشورہ کیا، ڈپٹی اسپیکر کی 3 اپریل کی رولنگ غیر آئینی تھی جبکہ وزیر اعظم، صدر کو اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوائس نہیں دے سکتے تھے۔
مزید پڑھیں: ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ غیر آئینی قرار، قومی اسمبلی بحال
عدالت عظمیٰ نے قومی اسمبلی کو بحال کرتے ہوئے اسپیکر کو ایوان زیریں کا اجلاس 9 اپریل بروز ہفتہ صبح ساڑھے 10 بجے تک بلانے اور تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانے کی ہدایت کردی تھی۔
چیف جسٹس نے حکم دیا تھا کہ ووٹنگ والے دن کسی رکن قومی اسمبلی کو ووٹ ڈالنے سے نہیں روکا جائے گا، تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں فوری نئے وزیر اعظم کا انتخاب ہوگا جبکہ تحریک عدم اعتماد ناکام ہو تو حکومت اپنے امور انجام دیتے رہے گی۔
سپریم کورٹ نے صدر مملکت کے نگراں حکومت کے احکامات کو بھی کالعدم قرار دے دیا تھا، ساتھ میں حکم دیا تھا کہ موجودہ حکمنامے سے آرٹیکل 63 کی کارروائی متاثر نہیں ہوگی۔
خیال رہے کہ اپوزیشن نے 8 مارچ کو وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرائی تھی۔
قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے اس کی حمایت میں 172 ووٹ درکار ہیں۔
اس تمام صورتحال میں ملک کے سیاسی منظر نامے میں کافی ہلچل رہی جبکہ کئی سیاسی جماعتوں اور افراد نے حکومتی اتحاد سے علیحدگی اختیار کرلی۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا فیصلہ: ’اب عمران خان کے اگلے قدم کا انتظار کریں‘
حکمران جماعت پی ٹی آئی کے بڑے اتحادیوں جیسے بلوچستان عوامی پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان حکومت کا ساتھ چھوڑ کر اپوزیشن کی صفوں میں شامل ہوگئے ہیں، جس کی وجہ سے وزیر اعظم عمران پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں اپنی اکثریت کھوتے نظر آرہے ہیں۔
توقع کی جارہی تھی کہ اگر 3 اپریل کو تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ شیڈول کے مطابق ہوجاتی تو وزیر اعظم عمران خان کو عہدے سے ہٹا دیا جاتا، اس دوران مشترکہ اپوزیشن نے شہباز شریف کو اعلیٰ عہدے کے لیے اپنا امیدوار نامزد کیا تھا۔
تاہم ووٹنگ سے قبل ڈپٹی اسپیکر نے تحریک عدم اعتماد کو مسترد کر دیا اور اسے آئین کے آرٹیکل 5 سے متصادم قرار دیا تھا، آرٹیکل 5 ریاست کے ساتھ وفاداری کا حکم دیتا ہے۔
ڈپٹی اسپیکر کے مطابق تحریک عدم اعتماد وزیر اعظم عمران خان کو ہٹانے کی غیر ملکی سازش کا حصہ تھی جس کا ثبوت قومی سلامتی کمیٹی اور وفاقی کابینہ نے پاکستان کو بھیجے گئے دھمکی آمیز خط کی صورت میں دیکھا ہے۔