قوم کو اپنی خودمختاری کی حفاظت خود کرنی ہے، وزیراعظم
وزیر اعظم عمران خان نے بیرونی مداخلت پر بحیثیت قوم جواب دینے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ قوم اپنی خود مختاری اور خودداری کی حفاظت نہیں کرے گی تو اور کون کرسکتا ہے۔
پی ٹی وی نیوز کو خصوصی انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ علامہ اقبال کی سوچ تھی کہ پاکستان، مدینے کی ریاست کے اصولوں پر کھڑا ہو اور اس نظریے پر قوم بنے گی لیکن ہم اس سے دور چلے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی اس اصول پر چلنے کی کوشش نہیں کی، اسی وجہ سے پھر صوبائیت اور لسانیت بڑھ جاتی ہے کیونکہ جس وجہ سے پاکستان بننا تھا اور دنیا میں ایک مثال بننی تھی وہ ہم نہیں بن سکے۔
مزید پڑھیں: ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ غیر آئینی قرار، قومی اسمبلی بحال
ان کا کہنا تھا کہ مشرقی پاکستان بھی الگ ہوگیا جہاں مشرقی پاکستان میں 99 فیصد لوگوں نے پاکستان کے لیے ووٹ دیا تھا اور وہاں پاکستان کے لیے بہت زیادہ جذبہ تھا۔
انہوں نے جب ہمارے درمیان سے نظریہ نکل گیا تھا تو سب نے اپنا اپنا سوچنا شروع کیا، نظریے کے اندر سب سے اہم چیز انصاف تھی، انصاف کے اوپر صوبوں نے بھی اکٹھا ہونا تھا اور تمام شہریوں کو ریاست کے ساتھ ہونا تھا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ قومیں خودداری سے بنتی ہیں، جو قوم اپنے پیروں پر کھڑی نہ ہوں، جن میں قومی غیرت اور بڑا مقصد نہ ہو تو وہ کبھی بھی اوپر نہیں جاتیں۔
انہوں نے کہا کہ میں ایچیسن میں سب سے اچھے اسکول میں تھا لیکن ہمیں اچھی تعلیم نہیں ملی، مجھے تو یہ نہیں پتا تھا کہ پاکستان کیوں بنا تھا، پھر سیرت النبیﷺ ہمیں نہیں پڑھائی گئی تاہم صرف اسلامیات پڑھائی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ بڑی تاخیر سے میں نے سیرت النبیﷺ پڑھی اور وہی سے تبدیلی شروع ہوئی کیونکہ میں نے مغرب کو اندر سے دیکھا اور یہاں کا معاشرہ بھی دیکھتا تھا تو دونوں معاشروں کی کمزوریوں سے بھی آگاہ ہوتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم نے وفاقی کابینہ اور پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کرلیا
انہوں نے کہا کہ اپنے تجربے سے احساس کیا کہ جس راستے کو ہم گلیمرس اور پرکشش سمجھتے ہیں دراصل وہ ہماری بربادی کا راستہ ہے یعنی وہ ہمیں خوشی نہیں دیتا، عارضی خوشی اور مستقل خوشی میں فرق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عارضی خوشی انسان کو غلط طرف لے کر جاتی ہے، نشہ اور تباہی کی طرف لے جاتی اور اصل خوشی سیدھے راستے میں ہے اور یہ راستہ آسان نہیں مشکل ہے۔
عمران خان نے کہا کہ جب میں وزیر اعظم بنا تو میں نے یہ سوچا کہ وزیراعظم باپ کی طرح ہوتا ہے تو میں کوشش کروں کہ نوجوانوں کو اس راستے پر لگاؤں جس میں ان کی بہتری ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے سامنے اسلاموفوبیا بڑھتے دیکھا، سلمان رشدی کی کتاب سے شروع ہوا تھا اور مسلمانوں کی جانب سے ردعمل آیا تھا اور جب میں وزیراعظم بنا تو کوشش کی کہ مسلمان ممالک کے سربراہان کو اس سے آگاہ کروں کیونکہ یہ بڑا ظلم ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد دہشت گردی کو اسلام کے ساتھ جوڑ دیا گیا، پھر نبی ﷺ کی شان میں گستاخی ہوتی تو ردعمل آتا تھا اور اس پر وہ ہمیں برا بھلا کہتے تھے کہ یہ تنگ نظر ہیں اور دوسرا ہمیں دہشت گردی کے ساتھ ملا دیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اس حوالے سے مسلمانوں پر بڑا برا وقت گزرا، اسی لیے میں نے پہلے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) میں بات کی، پھر اقوام متحدہ میں کیی اور پھر مسلسل کرتا رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ اللہ کا شکر ہے کہ پاکستان کو اعزاز ہے کہ ہم وہ ملک ہیں جس نے 15 مارچ کو اینٹی اسلاموفوبیا کا دن قرار دینے میں اہم کردار ادا کیا اور اب اس پر دنیا مسلمانوں کی تشویش پر بات کرے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ قوم خود داری، نظریے پر اور قربانیاں دے کر اٹھتی ہے، اونچ نیچ سے گزر کر لیکن گھٹنوں کے بل چل کر کبھی بھی قوم نہیں بن سکتے۔
مزید پڑھیں: دھمکی آمیز خط: حکومت کا تحقیقاتی کمیشن بنانے، مواد اسمبلی میں پیش کرنے کا اعلان
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بڑی صلاحیت ہے، یہ قوم کبھی بھی کھڑی ہوجائے گی، پاکستان میں بڑے بڑے عظیم لوگ دیکھے ہیں لیکن زیادہ تر باہر گئے ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک دفعہ یہ قوم کھڑی ہوگئی تو 22 کروڑ لوگ ہیں، ان میں صلاحیت ہے، پیسہ بے تحاشا ہے، ملک غریب ہے، لوگ امیر ہیں، جب قوم بنتی ہے تو پیسے بھی اکٹھا کرتی ہے، وہ اپنے مسئلے بھی حل کر لیتی ہے اور ساری دنیا کے سامنے بھی کھڑی ہوتی ہے، اس کو کوئی نہیں ہرا سکتا۔
عمران خان نے کہا کہ اچھے کردار کے بغیر بڑے انسان نہیں بن سکتے اور قوم نہیں بن سکتے، اس لیے رحمت اللعالمین اتھارٹی بنائی اور امربالمعروف کی بات کرتا ہوں۔
انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ جیسے اب باہر سے حکومت کی تبدیلی کی کوشش ہوگئی ہے، ملک میں باہر سے فیصلہ کیا گیا کہ ہمیں نہیں پسند تو تبدیل کردو، اب قوم نے اس کی حفاظت کرنی ہے، یہ صرف عمران خان کی بات نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قوم اپنی خودمختاری، اپنی آزادی اور اپنی خودداری کا پہرہ نہیں دے گی تو اور کس نے دینا ہے۔
خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے 27 مارچ کو اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جلسے سے خطاب میں ایک خط لہراتے ہوئے کہا تھا کہ بیرون ملک سے حکومت گرانے کی سازش کی گئی ہے اور حکومت کو دھمکی دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک تیار کی گئی سازش کے لیے اپوزیشن نے ساتھ دیا تاہم اس وقت انہوں نے ملک کا نام نہیں بتایا تھا بعد ازاں انٹرویوز میں کہا امریکا نے پاکستان کے اندر حکومت تبدیل کرنے کی دھمکی دی تھی۔
بعد ازاں 3 اپریل کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے اسی سازش کو حوالہ دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا اور وزیراعظم عمران خان نے صدر مملکت کو قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی سفارش کی تھی اور اس کی منظوری بھی دی گئی تھی۔
سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ پر ازخود نوٹس لیا اور 5 روز تک سماعت کے بعد اس کو غیرآئینی اور غیرقانونی قرار دیتے ہوئے مسترد کیا اور قومی اسمبلی بحال کردی۔
پی ٹی آئی حکومت نے آج اس مبینہ سازش کے خلاف تحقیقات کے لیے کمیشن کا اعلان کردیا اور ساتھ ہی خط کا مواد بھی قومی اسمبلی کے سامنے رکھا جائے گا۔
اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیراطلاعات فواد چوہدری نے مذکورہ پیش رفت سے آگاہ کیا۔