پاکستان

پی ٹی آئی حکومت میں شمولیت کیلئے مجبور کیا گیا، ایم کیو ایم پاکستان کا دعویٰ

جب پارٹی نے شروع میں اتحاد چھوڑنے کا فیصلہ کیا تو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا، فیصل سبزواری

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے ساتھ سیاسی دوریاں اختیار کرنے کے ایک ہفتے کے بعد ہی متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے دعویٰ کیا ہے کہ 2018 کے عام انتخابات کے بعد عمران خان کی زیر قیادت حکومت میں شامل ہونا ان کا اپنا انتخاب نہیں تھا بلکہ وہ ایسا کرنے پر 'مجبور' تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ جب پارٹی نے شروع میں اتحاد چھوڑنے کا فیصلہ کیا تو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا اور ایم کیو ایم پاکستان کے کارکنوں اور یہاں تک کہ رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ایم کیو ایم پاکستان کا حکومت سے علیحدگی کا اعلان، متحدہ اپوزیشن سے معاہدے پر دستخط

انہوں نے یہ دعویٰ بدھ کو رات گئے بہادر آباد میں منعقدہ پارٹی کے کارکنوں کے اجلاس میں کیا جہاں سینئر رہنما سینیٹر فیصل سبزواری نے 2018 کے عام انتخابات کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا بھی ذکر کیا جب ایم کیو ایم پاکستان نے پی ٹی آئی قیادت کے ساتھ معاہدہ کیا تھا جس میں سندھ کے شہری علاقوں میں مسائل کے حل کا وعدہ کیا گیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ معاہدے کے تحت دیگر مطالبات کے علاوہ حیدر آباد میں ایک یونیورسٹی قائم کی جانی تھی اور صوبے میں ایک بااختیار مقامی حکومت کا نظام قائم کیا جانا تھا۔

انہوں نے کسی فرد یا ادارے کا نام نہیں لیا کہ کس نے ان کی پارٹی کو 2018 میں پی ٹی آئی کی حکومت میں شامل ہونے پر مجبور کیا، تاہم پارٹی کارکنوں کو خطاب میں مشورہ دیا کہ حکومت میں شمولیت کا فیصلہ ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت کی 'مرضی کے خلاف' تھا جس کی 'اسے بھاری قیمت چکانی پڑی‘۔

ایم کیو ایم رہنما نے دعویٰ کیا کہ عارف علوی کی قیادت میں پی ٹی آئی نے جو وعدے کیے تھے انہیں کبھی پورا نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت سے علیحدگی کے بعد ایم کیو ایم کے دونوں وفاقی وزرا مستعفی

انہوں نے کہا کہ پھر ہم نے احتجاج ریکارڈ کرانے اور وفاقی کابینہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا، ہم نے اصولی طور پر فیصلہ کیا کہ ہم دوبارہ کابینہ کے رکن نہیں بنیں گے لیکن آپ سب جانتے ہیں کہ آگے کیا ہوا، ہمارے کارکنوں اور سینئر رہنماؤں کو بھی گرفتار کرلیا گیا، ہم شدید دباؤ میں آئے اور اپنے فیصلے کے نتائج اور انتقامی کارروائی کا سامنا کیا۔

اپنے خطاب میں پارٹی کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ساتھ پارٹی کے حالیہ معاہدے کا دفاع کیا جس کی وجہ سے پی ٹی آئی حکومت سے اس کا سیاسی اتحاد اختتام کو پہنچا۔

انہوں نے کہا کہ یہ اس طرح کی بحرانی صورتحال میں ایم کیو ایم پاکستان کی کامیابی ہے کہ سندھ کی حکمراں جماعت نے خود جگہ کی پیشکش کی اور تمام مسائل حل کرنے پر آمادگی ظاہر کی۔

انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ اس جماعت کی کامیابی نہیں جسے کچھ وجوہات کی بنا پر دیوار سے لگایا گیا، استحصال کا نشانہ بنایا گیا لیکن اس کے باوجود یہ قومی سیاست میں مرکزی مقام حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے جہاں تمام اداروں کو قومی دھارے کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: ایم کیو ایم سندھ حکومت میں اتحادی بن سکتی ہے، سعید غنی

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ اتحاد کے ماضی کے برے تجربات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا لیکن اب ہم جس صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں وہ مختلف ہے اور اس کے لیے مختلف حکمت عملی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کارکنوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ آپ کے صبر اور عزم کی کامیابی ہے کہ وہ تمام قوتیں جنہوں نے آپ کو نظر انداز کردیا تھا اب آپ کے پاس واپس آکر آپ کے مطالبات پوچھ رہی ہیں، وہ آپ کی شرائط پر معاہدہ کرنے کے لیے تیار اور بے چین ہیں، یہ کسی کی نہیں بلکہ آپ کی کامیابی ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیکا ترمیمی آرڈیننس غیر آئینی قرار دے دیا

عدالتی فیصلے کے بعد شوبز شخصیات کا وزیر اعظم کے ساتھ اظہار یکجہتی

آئینی بحران کے دوران سپریم کورٹ کی مداخلت کی مختصر تاریخ